میرے دکھ کا حساب مت کیجئے (برائے اصلاح)

Abbas Swabian

محفلین
میرے دکھ کا حساب مت کیجئے
کہہ دیا نا جناب مت کیجئے
زندگی میری ہو گئی جیسی
ایسی اپنی عذاب مت کیجئے
جس سے تحقیر ہو گئی لازم
ایسا کارِ ثواب مت کیجئے
جس سے انسان بے حیا ہوگا
سنیے ایسا نقاب مت کیجئے
صبر سے کام لیجئے صاحب
دل کا خانہ خراب مت کیجئے
جس کا بے بس کوئی نوالہ ہو
ایسا خود کو عقاب مت کیجئے
ہو نہ جائے کوئی خطا عباس
اتنا خود کو خراب مت کیجئے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیجئے کو جناب یوں کیجے۔
ویسے بہت خوب۔
جس سے تحقیر ہو گئی لازم۔​
لفظ تحقیرکے معنی عمومی ہیں مجھے اس شعرمیں تحقیر کا لفظ تنہا لگ رہا ہے، اس کو کسی طرف اشارہ کر نا چاہیئے جو اسے کار ثواب کے مقابل لے آئے یا مربوط کرے ۔
اس طرح شعر معنوی سطح پر بلند ہو سکتا ہے۔
جس سے انسان بے حیا ہوگا​
سنیے ایسا نقاب مت کیجئے
پہلا مصرع شاعرانہ سے زیادہ واعظانہ تاثر دے رہا ہے۔اسے شاعرانہ لفظی چستی سےبہتر کیا جاسکتا ہے کہ دوسرا مصرع بہت چست ہے۔۔۔

 

Abbas Swabian

محفلین
کیجئے کو جناب یوں کیجے۔
ویسے بہت خوب۔
جس سے تحقیر ہو گئی لازم۔
لفظ تحقیرکے معنی عمومی ہیں مجھے اس شعرمیں تحقیر کا لفظ تنہا لگ رہا ہے، اس کو کسی طرف اشارہ کر نا چاہیئے جو اسے کار ثواب کے مقابل لے آئے یا مربوط کرے ۔
اس طرح شعر معنوی سطح پر بلند ہو سکتا ہے۔
جس سے انسان بے حیا ہوگا
سنیے ایسا نقاب مت کیجئے
پہلا مصرع شاعرانہ سے زیادہ واعظانہ تاثر دے رہا ہے۔اسے شاعرانہ لفظی چستی سےبہتر کیا جاسکتا ہے کہ دوسرا مصرع بہت چست ہے۔۔۔

بے حد شکر گزار ہوں سر۔
مزید بہتری کی کوشش کروں گا ان شاء اللہ۔
سر کیجئے اور کیجے کے متعلق ذرا سمجھائے۔ شکر گزار رہوں گا۔
 
بے حد شکر گزار ہوں سر۔
مزید بہتری کی کوشش کروں گا ان شاء اللہ۔
سر کیجئے اور کیجے کے متعلق ذرا سمجھائے۔ شکر گزار رہوں گا۔
کیجیے اصل لفظ ہے۔ اس کا وزن ہے فاعلن۔
شاعری میں اسے کیجے بر وزنِ فعلن باندھنے کی اجازت ہے۔
آپ نے اسے کیجے ہی باندھا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
باندھا تو عباس نے کیجئے ہے لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ ہماری موزونیَ طبع نے اسے کیجے ہی پڑھا!!
نقاب کرنا محاورہ نہیں، حجاب کرنا ممکن ہے۔ یہاں حگاب ہو سکتا ہے۔
مطلع مزید چست ہو تو اچھا ہے۔
یہ دونوں اشعار یوں کہیں تو
جس کا بے بس کوئی نوالہ ہو
ایسا خود کو عقاب مت کیجئے
ہو نہ جائے کوئی خطا عباس
اتنا خود کو خراب مت کیجئے
مجوزہ:
جس کا بے بس کوئی نوالہ ہو
خود کو ایسا عقاب مت کیجئے
ہو نہ جائے کوئی خطا عباس
خود کو اتنا خراب مت کیجئے
باقی مجھےتو درست لگ رہے ہیں اشعار
 

Abbas Swabian

محفلین
باندھا تو عباس نے کیجئے ہے لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ ہماری موزونیَ طبع نے اسے کیجے ہی پڑھا!!
نقاب کرنا محاورہ نہیں، حجاب کرنا ممکن ہے۔ یہاں حگاب ہو سکتا ہے۔
مطلع مزید چست ہو تو اچھا ہے۔
یہ دونوں اشعار یوں کہیں تو
جس کا بے بس کوئی نوالہ ہو
ایسا خود کو عقاب مت کیجئے
ہو نہ جائے کوئی خطا عباس
اتنا خود کو خراب مت کیجئے
مجوزہ:
جس کا بے بس کوئی نوالہ ہو
خود کو ایسا عقاب مت کیجئے
ہو نہ جائے کوئی خطا عباس
خود کو اتنا خراب مت کیجئے
باقی مجھےتو درست لگ رہے ہیں اشعار
سر جی آپ کا حکم نامہ پڑھ کر بے حد خوشی ملی۔
ان شاء اللہ ایسا ہی کروں گا جیسا حکم ملا ہے۔
جزاک اللہ خیرا
 
Top