"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عبدالجبار

محفلین
دل کی گہرایوں میں گر کوئی
جھانک پائے تو بات ہوتی ہے
چاہنا خود کو بڑی بات نہیں
کوئی چاہے تو بات ہوتی ہے​
 

شائستہ

محفلین
باہر کا دھن اتا جاتا اصل خزانہ گھر میں ہے ،
ہر دھوپ میں جو مجھے سایا دے وہ سچا سایا گھر میں ہے

پاتال کے دکھ وہ کیا جانے جو سطح پر ہیں ملنے والے
،،،،، ہیں ایک حوالہ دوست میرے ، اور ایک حوالہ گھر میں ہے،

میری عمر کے اک اک لمحے کو میں نے قید کیا ہے لفظوں میں
،،،جو ہارا ہوں یا جیتا ہوں وہ سب سرمایہ گھر میں

تو ننھا منھا ایک دیا ، میں ایک سمندر اندھیرا
تو جلتے جلتے بجھنے لگا ، اور پھر بھی اندھیرا گھر مین ہے

کیا سوانگ بھرے روٹی کے لیے عزت کے
چلو شام ہوی گھر کو چلوکوکوٰی شخص اکیلا گھر میں ہے

اک ہجر زدہ بابل پیاری ، تیرے جاگتے بچوں سے ہاری
، ،،، اے شاعر کس دنیا میں ہے تو تیری تنہا دنیا گھر میں ہے

دنیا میں کھپاے سال کٰی ، اخر میں کھلا احوال یہی
، ،، وہ باہر کا ہو یا گھر کا ہو ، ہر دکھ کا مداوا گھر میں ہے
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

شام فراق ، اب کے نہ پوچھ، آئی اورآ کے ٹل گئی
دل تھاکہ پہلے بہل گیا،جاں تھی کہ پھرسنبھل گئی
بزم خیال میں تیرے حسن کی شمعیں جل گئیں
درد کاچاند بجھ گیا، ہجر رات ڈھل گئی
جب تجھے یاد کر لیا، صبح مہک مہک گئی
جب تیرا غم جگالیا ، رات مچل مچل گئی
دل سے توہر معاملہ کے چلے تھے صاف ہم
کہنے میں ان کے سامنے بدل بدل گئی
آخرگئي کس جگہ صباء صبح کدھر نکل گئی
فیض احمد فیض


والسلام
جاویداقبال
 

پاکستانی

محفلین
تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئ وہ سعئِ کرم فرما بھی گئے
اس سعئِ کرم کا کیا کہئے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے

اک عرضِ وفا کر بہی نہ سکے، کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے
یہاں ھم نے زباں بھی نہ کھولی، وھاں آنکھ جھکی، شرما بھی گئے

آشفتگئِ وھشت کی قسم، حیرت کی قسم، حسرت کی قسم
اب آپ کہیں کچھ یا نہ کھیں، ھم رازِ تبسم پا بھی گئے

روئدادِ غمِ الفت ان سے ھم کہتے، کیونکر کہتے
اک ھرف نہ نکلا ہونٹوں سے اور آنکھ میں آنسو آ بھی گئے

اربابِ جنوں پہ فرقت میں اب کیا کہئے کیا کیا گزرا
آے تھے سواد ِالفت میں، کچھ کھو بھی گئے، کچھ پا بھی گئے


یہ رنگِ بہارِ عالم ھے، کیا فکر تجھ کو اے ساقی
محفل تو تیری سونی نہ ہوئ، کچھ اٹھ بھی گئے کچھ آ بہی گئے

اس محفلِ کیف و مستی میں، اس انجمنِ عرفانی میں
سب جام بکف بیٹھے رہے، ھم پی بھی گئے، چھلکا بھی گئے​
 

پاکستانی

محفلین
بڑھ گیا تھا پیاس کا احساس دریا دیکھ کر
ھم پلٹ آئے مگر پانی کو پیاسا دیکھ کر

معراج فیض آبادی​
 

پاکستانی

محفلین
نفسیاتِ غلامی



شاعر بھی ہیں پیدا، علما بھی، حکما بھی،
خالی نہیں قوموں کی غلامی کا زمانہ

مقصد ہے ان ﷲ کے بندوں کا صرف ایک
ہر ایک ہے گو شرح معانی میں یگانہ

بہتر ہے کہ شیروں کو سکھا دیں رمِ آہو
باقی نہ رہے شیر کی شیری کا فسانہ

کرتے ہیں غلاموں کو غلامی پہ رضامند
تاویلِ مسائل کو بناتے ہیں بہانہ


اقبال​
 

عمر سیف

محفلین
گئے تھے شوق سے ہم بھی یہ دُنیا دیکھنے کو
مِلا ہم کو ہی ہمارا تماشہ دیکھنے کو

کھڑے ہیں راہ چلتے لوگ کتنی خاموشی سے
سڑک پر مرنے والوں کا تماشہ دیکھنے کو

بہت سے آئینہ خانے ہیں اس بستی میں‌ لیکن
ترستی ہے ہماری آنکھ چہرہ دیکھنے کو

کمانوں میں کھنچے ہیں تیر، تلواریں چمکتی ہیں
ذرا ٹھہرو کہاں جاتے ہو دریا دیکھنے کو

خُدا نے بن مانگے یہ نعمت دی ہے منظر
ترستے ہیں بہت سے لوگ ممتا دیکھنے کو

منظر بھوپالی
 

عمر سیف

محفلین
اب کسی سے میرا حساب نہیں
میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں

خون کے گھونٹ پہ رہا ہوں میں
یہ میرا خون ہے شراب نہیں


جون ایلیا
 

عمر سیف

محفلین
کرتا رہا بیان وہ غیروں کے سامنے
اس نے کبھی شکایت میرے روبرو نہ کی
ملتا نہیں ہے اس کو شہادت کا مرتبہ
راہِ خدا میں جس نے گردن لہو نہ کی
 

پاکستانی

محفلین
ہنس ہنس کے جوان دل کے ہم کیوں نہ چنیں ٹکڑے
ہر شخص کی قسمت میں انعام نھیں ھوتا


مینا کماری ناز​
 

عمر سیف

محفلین
ہر چیز تمھاری لوٹا دی، ہم لے کے نہیں کچھ ساتھ چلے
پھر دوش نہ دینا اے لوگو، ہم دیکھ لو خالی ہاتھ چلے

ساحر لدھیانوی
 

پاکستانی

محفلین
فقیرانہ روش رکھتے تھے
لیکن اس قدر نادار بھی کب تھے
کہ اپنے خواب بیچیں
تم اپنے کاغذی انبار لائے ہو
ہوس کی منڈیوں سے درہم و دینار لائے ہو
تم ایسے دام تو ہر بار لائے ہو
مگر تم پر ہم اپنے حرف کے طاؤس
اپنے خون کے سرخاب کیوں بیچیں
ہمارے خواب بے‌وقعت سہی
تعبیر سے عاری سہی
پر دل‌زدوں کے خواب ہی تو ہیں
نہ یہ خوابِ زلیخا ہیں
کہ اپنی خواہشوں کے یوسفوں پر تہمتیں دھرتے
نہ یہ خوابِ عزیزِ مصر ہیں
تعبیر جن کی اس کے زندانی بیان کرتے
نہ یہ ان آمروں کے خواب
جو بے‌آسرا خلقِ خدا کو دار پر لائیں
نہ یہ غارت‌گروں کے خواب
جو اوروں کے خوابوں کو تہہِ شمشیر کر جائیں
ہمارے خواب تو اہلِ صفا کے خواب ہیں
حرف و نوا کے خواب ہیں
مہجور دروازوں کے خواب
محصور آوازوں کے خواب
اور ہم یہ دولتِ نایاب کیوں بیچیں
ہم اپنے خواب کیوں بیچیں؟


احمد فراز
 

پاکستانی

محفلین
اپنے اپنے دین و مذہب کی کتابیں تو پڑھو
نسل آدم سے دوستی ہو جأے گی

آسمانی ہر صحیفے کی حقیقت ایک ہے
سوز دل سے کام لو، روشنی ہو جأے گی​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top