میرے پسندیدہ اشعار

جاسمن

لائبریرین
چلتی ریل سے کُود گئے__اور دوڑ پڑے پھِر جَنگل کو
‏نَقشہ گھر پہ بُھول آئے تھے ____ہَم آبائی غاروں کا
 

طاہر شیخ

محفلین
صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں
لیکن یہ سوچتا ہوں کہ اب تیرا کیا ہوں میں
کیا جانے کس ادا سے لیا تو نے میرا نام
دنیا سمجھ رہی ہے کہ سچ مچ ترا ہوں میں

قتیل شفائی
 

سیما علی

لائبریرین
پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم
دونوں ہی کو امجد ہم نے بچتے دیکھا کم

تاریکی کے ہاتھ پہ بیعت کرنے والوں کا
سُورج کی بس ایک کِرن سے گھُٹ جاتا ہے دَم
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
نہ تو زمیں کے لیے ہے ،نہ آسمان کے لیے
جہاں ہے تیرے لیے ، تو نہیں جہاں کے لیے
رہے گا راوی و نیل و فرات میں کب تک
ترا سفینہ کہ ہے بحر بے کراں کے لیے
نشان راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو
ترس گئے ہیں کسی مرد راہ داں کے لیے
نگہ بلند ، سخن دل نواز ، جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے
 

سیما علی

لائبریرین
یہ تو نہیں فرہاد سے یاری نہیں رکھتے
ہم لوگ فقط ضربت کاری نہیں رکھتے

قیدی بھی ہیں اس شان کے آزاد تمہارے
زنجیر کبھی زلف سے بھاری نہیں رکھتے

مصروف ہیں کچھ اتنے کہ ہم کار محبت
آغاز تو کر لیتے ہیں، جاری نہیں رکھتے

جیتے ہیں مگر زیست کو آزار سمجھ کر
مرتے ہیں مگر موت سے یاری نہیں رکھتے

مہمان سرا دل کی گرا دیتے ہیں پل میں
ہم صدقۂ جاری کو بھی جاری نہیں رکھتے

تنہا ہی نکلتے ہیں سر کوئے ملامت
ہمراہ کبھی ذلت و خواری نہیں رکھتے

عباس تابش
 

طاہر شیخ

محفلین
ہوش کا کتنا تناسب ہو؟ بتا دے مُجھ کو،
اور اِس عشق میں درّکار ہے، وحشت کتنی؟
دیکھ یہ ہاتھ میرا اور بتا دَست شناس
رِزق کتنا ہے مُقدر میں ، محبّت کتنی ؟

مجید اختر
 

سیما علی

لائبریرین
کیا کہوں اک ترے جلوے کے مقابل اے دوست
چشم و دل دونوں ہی بیکار نظر آتے ہیں

یاد آ جاتے ہیں وہ جب بھی ہمیں اے جوہرؔ
ہر طرف مطلع انوار نظر آتے ہیں
جوہر زاہری
 

غالب میر

محفلین
عزم بہزاد

میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا
ایک روز بھی گر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا

میں ترک تعلق پہ زندہ ہوں سو مجرم ہوں
کاش اس کےلئے جیتا ، اپنے لئے مر جاتا

اس روز کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی
میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا

اس جانِ تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے
تسخیر نہ کرپاتا حیران تو کرجاتا

کل سامنے تھی منزل اور پیچھے مری آوازیں
چلتا تو بچھڑ جاتا رکتا تو سفر جاتا

میں شہر کی رونق میں گم ہو کہ بہت خوش تھا
ایک شام بچا لیتا کسی روز تو گھر جاتا

محروم فضاوں میں مایوس نظاروں میں
تم عزم نہیں ٹھہرے میں کیسے ٹھہر جاتا
واہ
 

سیما علی

لائبریرین
میں نے کہا کی مل کے بھی ہم کیوں نہ مل سکے
‏کہنے لگے حضور یہ قسمت کی بات ہے

‏میں نے کہا کبھی ہے ستم اور کبھی کرم
‏کہنے لگے کہ یہ تو طبیعت کی بات ہے

‏قمر جلال آبادی
 

جاسمن

لائبریرین
ہمیں بھی محفلِ یاراں سے اُس نے چھین لیا
اُسے بھی ڈھونڈ رہی ہیں سہیلیاں اُسکی
سعید خان
 

شمشاد

لائبریرین
اے موج بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے
کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارہ کرتے ہیں
معین احسن جذبی
 

جاسمن

لائبریرین
چراغ زعمِ وفا میں جلتے ہوئے تھپیڑوں کی زد میں آئے
مزاج رکھتے تھے جگنوؤں کا ،سو ہم سویروں کی زد میں آئے
عاطف جاوید عاطف
 
Top