میری وفا کی باتیں سب کو سنا کے روئے------برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
------
میری وفا کی باتیں سب کو سنا کے روئے
مجھ سے تھا پیار کتنا یہ بھی بتا کے روئے
-----------
میّت پہ میری آئے پردے میں منہ چھپا کر
ہاتھوں میں پھر وہ اپنا چہرہ چھپا کے روئے
-----------
میں نے اسے کہا تھا روتا ہے کیوں اکیلا
دونوں کے دل دکھی ہیں وہ پاس آ کے روئے
-------------
رستے میں مل گئے تھے لیکن وہ رک نہ پائے
-----یا
اک روز سامنے سے گزرے نظر چُرا کر
کہتے ہیں لوگ مجھ سے وہ دور جا کے روئے
-----------------
میرا پیام دینا جنّت میں پھر ملیں گے
آئے جو یاد میری خود کو چھپا کے روئے
--------
رہتا تھا پاس ارشد اس کی قدر نہ جانی
جب اس کو کھو دیا پھر آنسو بہا کے روئے
--------
 
میری وفا کی باتیں سب کو سنا کے روئے
مجھ سے تھا پیار کتنا یہ بھی بتا کے روئے

کون؟

میں نے اسے کہا تھا روتا ہے کیوں اکیلا
دونوں کے دل دکھی ہیں وہ پاس آ کے روئے

شتر گربہ پھر در آیا!
ان ٹکڑوں کو کس طرح جوڑ کر ایک مربوط مضمون بنا؟

میرا پیام دینا جنّت میں پھر ملیں گے
آئے جو یاد میری خود کو چھپا کے روئے
اس شعر کی بھی تشریح درکار ہے

رہتا تھا پاس ارشد اس کی قدر نہ جانی
جب اس کو کھو دیا پھر آنسو بہا کے روئے

کون؟ کس نے؟
 
کون؟
خلیل بھائی میں فی الحال اس کی نگرانی ترک کر رہا ہوں ایک دو روز کے بعد دوبارہ پیش کروں گا بہت بہت شکریہ آپ نے خامیوں کی نشاندہی کر دی۔کیا نگرانی ترک کرنے سے استاد محترم ابھی تو چیک نہیں کریں گے


شتر گربہ پھر در آیا!
ان ٹکڑوں کو کس طرح جوڑ کر ایک مربوط مضمون بنا؟


اس شعر کی بھی تشریح درکار ہے



کون؟ کس نے؟
 

الف عین

لائبریرین
بھائی ارشد اگر خود احتسابی سے کام لیں، خود غور کریں کہ جو بات کہنا چاہتے ہیں، وہ مکمل ادا ہو بھی رہی ہے یا نہیں، بیانیہ میں کوئی علطی تو نہیں ہے شتر گربہ قسم کی، تو اب شاعری میں محض ان تلفظات کی ہی غلطی ہو سکتی ہے جس سے واقف ہی نہ ہوں اور غلط کو ہی درست سمجھتے ہوں، جیسے تاکِ نسیاں!
 
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
------------
(دوبارا)
سینے سے لگ کے میرے وہ آج آ کے روئے
مجھ سے ہے پیار کتنا مجھ کو بتا کے روئے
-----------
دوری میں رہ کے مجھ سے مرجھا گئے تھے جیسے
پہلے وہ مسکرائے پھر مسکرا کے روئے
-----یا
یہ تھے خوشی کے آنسو جن کو بہا کے روئے
---------------
اک روز سامنے سے گزرے نظر چُرا کر
کہتے ہیں لوگ مجھ سے وہ دور جا کے روئے
-------------
مدّت کے بعد مل کر وہ کِھل اُٹھے تھے جیسے
یہ تھے خوشی کے آنسو جن کو بہا کے روئے
----------
روتا رہا اکیلا مجھ کو خبر نہیں تھی
ورنہ اسے یہ کہتا وہ پاس آ کے روئے
-------
میّت پہ میری آئے پردے میں منہ چھپا کر
ہاتھوں میں پھر وہ اپنا چہرہ چھپا کے روئے
---------
رہتا تھا پاس ارشد اس کی قدر نہ جانی
جب اس کو کھو دیا پھر آنسو بہا کے روئے
--------
 

الف عین

لائبریرین
سینے سے لگ کے میرے وہ آج آ کے روئے
مجھ سے ہے پیار کتنا مجھ کو بتا کے روئے
----------- ٹھیک، اگرچہ کوئی بھی مصرع ثانی اس مطلع کے اولی یا ثانی کی جگہ لے سکتا ہے شاید!

دوری میں رہ کے مجھ سے مرجھا گئے تھے جیسے
پہلے وہ مسکرائے پھر مسکرا کے روئے
-----یا
یہ تھے خوشی کے آنسو جن کو بہا کے روئے
--------------- دوری میں رہنا؟ محاورہ نہیں،
وہ دور مجھ سے رہ کے
( دور رہ کے مجھ سے بھی ہو سکتا ہے جو گرامر کے حساب سے بہتر ہے لیکن اس میں تنافر در آتا)
پہلے وہ مسکرائے.... بہتر گرہ ہے

اک روز سامنے سے گزرے نظر چُرا کر
کہتے ہیں لوگ مجھ سے وہ دور جا کے روئے
------------- درست

مدّت کے بعد مل کر وہ کِھل اُٹھے تھے جیسے
یہ تھے خوشی کے آنسو جن کو بہا کے روئے
---------- تھیک

روتا رہا اکیلا مجھ کو خبر نہیں تھی
ورنہ اسے یہ کہتا وہ پاس آ کے روئے
------- کون روتا رہا؟ ممکن تو یہ بھی ہے کہ میں روتا رہا اور مجھے ہی خبر نہیں!
روتا تھا وہ اکیلا.... ایک ممکنہ صورت

میّت پہ میری آئے پردے میں منہ چھپا کر
ہاتھوں میں پھر وہ اپنا چہرہ چھپا کے روئے
--------- ٹھیک

رہتا تھا پاس ارشد اس کی قدر نہ جانی
جب اس کو کھو دیا پھر آنسو بہا کے روئے
-------- کون؟ قدر کا درست تلفظ دال پر جزم کے ساتھ ہے
 
Top