میری جنت
کلی سے گل ، گلوں سے باغ ، باغوں سے بنی جنت
سنو اب راز یہ مجھ سے کہ ہے کیسے سجی جنت
محمد مصطفی نے اپنی امت سے ہے فرمایا:
”خدا نے والدہ کے پاؤں کے نیچے رکھی جنت“
ہمارے باپ آدم اور ہماری والدہ حوا
اسی حوا کے آنے سے مکمل ہوگئی جنت
میں اپنی ماں کے پیروں پر سدا بیٹھا رہوں گا اب
ہے دنیا اک جہنم ، میں نہ چھوڑوں گا کبھی جنت
ہماری ماں ہمارے واسطے سرتاپا جنت ہے
بنی آدم کو اللہ نے بنایا ہے بنی جنت
عزیز از جان اپنی ماں کے بارے میں میں کیا لکھوں؟
بڑی جنت! ، کھلی جنت! ، بھری جنت! ، نری جنت!
مری اس نظم کو پڑھ کر کہا رضوانِ جنت نے
تمھاری منتظر ہے اے اسامہ سَرسَرؔی! جنت
محترمین و مکرمین شعرائے کرام! براہ مہربانی اس نظم کی اصلاح فرمادیجیے۔​
جناب شمشاد صاحب باقی شعرائے کرام کو ٹیگ کردیجیے، مہربانی ہوگی، بندہ استفادے کا خواہاں ہے۔​
 
لفظ ’’سراپا‘‘ کی بندش پر آپ سے بات ہو چکی۔ پاؤں پر بیٹھنا اور ہے پاؤں میں بیٹھنا اور ہے، اس پر بھی پہلے بات ہو چکی۔ باقی ٹھیک ہے۔ بہتری کی گنجائش تو ہر جگہ ہوتی ہے۔
 
لفظ ’’سراپا‘‘ کی بندش پر آپ سے بات ہو چکی۔ پاؤں پر بیٹھنا اور ہے پاؤں میں بیٹھنا اور ہے، اس پر بھی پہلے بات ہو چکی۔ باقی ٹھیک ہے۔ بہتری کی گنجائش تو ہر جگہ ہوتی ہے۔
نہیں جناب! ۚ
مجھ سے تو ان دونوں موضوعات پر پہلے بات نہیں ہوئی۔ تبصرے پر جزاکم اللہ خیرا۔​
 
Top