میرا ماضی جو حال ہو جائے - رائے دیجئے

میرا ماضی جو حال ہو جائے
مجھ کو فرقت وصال ہو جائے

جس کو حاجت ہو خوش نصیبی کی
اس کے عارض کا خال ہو جائے

ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے
کیا خبر کب حلال ہو جائے

کیوں نہ دیکھے وہ راہ قاتل کی
جس کا جینا محال ہو جائے

جائیں گے ہم بھی حج ادا کرنے
جمع تھوڑا سا مال ہو جائے

دنیا ہو جائے ایک ویرانہ
خودکشی گر حلال ہو جائے

اس سے ملنے کے درپے ہوں فاتح
مان جائے کمال ہو جائے
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
سمجھ نہ سکا آپ کی بات۔​
وہی ہوا جس کا خدشہ تھا۔ امید تھی کہ آپ میرے پیغام کے بلیغ اشارے کو سمجھ جائیں گے۔
ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے
کیا خبر کب حلال ہو جائے
اس شعر میں شاعر نے ایک حرام شے کے حلال ہونے کی تمنا کی ہے۔تفنن طبع کےلیے یہ شعر لاکھ اچھا سہی۔ مگر مفتی شرع کے نزدیک قابل گرفت ہوگا۔نص قرآنی کے مطابق شارِع علیہ السلام نے شراب کو حرام قرار دِیا ہے۔ اللہ کے کلام اور اس کی سنت تبدیلیوں سے پاک ہیں۔ اس لیے اللہ کی سنت، اس کے کلام یا شارع کے حکم میں تبدیلی کی آرزو کرنے کی اسلام میں قطعی اجازت نہیں۔ یہ ناچیز کوئی مولوی، عالم، فاضل یا مفتی تو ہے نہیں کہ براہِ رست آپ پر حکم جاری کرتا۔ بہتر ہوگا آپ اپنے اس شعر پر نظر ِ ثانی فرما لیجیے۔ یا پھر کسی مفتی سے رجوع کر لیجیے۔ خواہ مخواہ گناہ بے لذت میں کیوں پڑ رہے ہیں۔
 
وہی ہوا جس کا خدشہ تھا۔ امید تھی کہ آپ میرے پیغام کے بلیغ اشارے کو سمجھ جائیں گے۔
ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے
کیا خبر کب حلال ہو جائے
اس شعر میں شاعر نے ایک حرام شے کے حلال ہونے کی تمنا کی ہے۔تفنن طبع کےلیے یہ شعر لاکھ اچھا سہی۔ مگر مفتی شرع کے نزدیک قابل گرفت ہوگا۔نص قرآنی کے مطابق شارِع علیہ السلام نے شراب کو حرام قرار دِیا ہے۔ اللہ کے کلام اور اس کی سنت تبدیلیوں سے پاک ہیں۔ اس لیے اللہ کی سنت، اس کے کلام یا شارع کے حکم میں تبدیلی کی آرزو کرنے کی اسلام میں قطعی اجازت نہیں۔ یہ ناچیز کوئی مولوی، عالم، فاضل یا مفتی تو ہے نہیں کہ براہِ رست آپ پر حکم جاری کرتا۔ بہتر ہوگا آپ اپنے اس شعر پر نظر ِ ثانی فرما لیجیے۔ یا پھر کسی مفتی سے رجوع کر لیجیے۔ خواہ مخواہ گناہ بے لذت میں کیوں پڑ رہے ہیں۔
اجی مجھ غریب شاعر پر کیوں حکم لگاتے ہیں اور گرفتِ مفتی میں دیتے ہیں۔ ذرا شعر کی شرح دیکھیے کہ دراصل تمنا حلال کے حرام ہونے کی نہیں اور نہ ہی شرعی احکام کو معاذ اللہ تبدیل ہونے والا کہا ہے بلکہ اشارہ اس احتیاط کی طرف ہے کہ ہم چونکہ مریض ہیں سو خبر نہیں حالت کتنی بگڑ جائے اور نہ معلوم اس کا علاج کیا ہو؟ شاید مے ہوکہ سب جانتے ہیں شراب بھی بعض امراض میں بطورِ دوا دی جاتی ہے۔ سو تاکید ہے کہ مے کو پاس ہی رکھنا، کیا پتہ کب فمن الضطر غیر باغ ولا عاد فلا اثم علیہ (سورۃ البقرہ آیت 173) کی رو سے حلال ہو جائے اور ہمارے لئے موجب شفا بن جائے۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
واہ صاحب ! آپ نے اپنا دِفاع خوب کیا! وہ بھی قرآن سے۔ محب محترم ! اس آیت کریمہ کا سیاق و سباق تو ملاحظہ فرمائیے:
اللہ کی طرف سے اگر کوئی پابندی تم پر ہے تو وہ یہ ہے کہ مردار نہ کھاؤ ، خون سے اور سور کے گوشت سے پرہیز کرو ،اور کوئی ایسی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔ ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں ہو اور وہ ان میں سے کوئی چیز کھالے بغیر اس کے کہ وہ قانون شکنی کا ارادہ رکھتا ہو ، یا ضرورت کی حد سے تجاوز کرے ، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ، اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔(173)
آپ نے اپنے دفاع میں جو آیت کریمہ پیش کی ہے وہ دراصل مردار، خون اور سور کے گوشت کے متعلق ہے۔ اس میں شراب کا ذکر کہیں نہیں ہے۔بہرحال چونکہ اسلام میں انما الاعمال بالنیات بھی اپنی جگہ مسلم ہے۔ لہذا اللہ رب العزت آپ کو احسن نیتوں کی توفیق رفیق عطا فرمائے۔اور یہاں آپ کی جو نیت ہے اسے بقدر اخلاص قبول فرمائے۔
 
ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے
کیا خبر کب حلال ہو جائے
کیوں نہ دیکھے وہ راہ قاتل کی
جس کا جینا محال ہو جائے۔
واہ واہ لاجواب اشعار ہیں بھئی ۔
آپ شاید محفل میں نو وارد ہیں ۔محفل میں خوش آمدید ۔
ماشاءاللہ خوب کہتے ہیں ۔جیتے رہیئے۔
 
واہ صاحب ! آپ نے اپنا دِفاع خوب کیا! وہ بھی قرآن سے۔ محب محترم ! اس آیت کریمہ کا سیاق و سباق تو ملاحظہ فرمائیے:

آپ نے اپنے دفاع میں جو آیت کریمہ پیش کی ہے وہ دراصل مردار، خون اور سور کے گوشت کے متعلق ہے۔ اس میں شراب کا ذکر کہیں نہیں ہے۔بہرحال چونکہ اسلام میں انما الاعمال بالنیات بھی اپنی جگہ مسلم ہے۔ لہذا اللہ رب العزت آپ کو احسن نیتوں کی توفیق رفیق عطا فرمائے۔اور یہاں آپ کی جو نیت ہے اسے بقدر اخلاص قبول فرمائے۔
ذرا یہ روایت ملاحظہ فرمائیں:
ایک شادی شدہ عورت کو زنا کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا اور اسے سنگسار کرنے کا حکم صادر کیا گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس عورت سے مزید تحقیق کی جائے۔ شاید اس کے پاس اس جرم کا کوئی عذر موجود ہو۔ عورت کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس نے اس جرم کے ارتکاب کی وجہ یوں بیان کی کہ میں اپنے شوہر کے اونٹوں کو چرانے صحرا لے گئی تھی۔ اس بیابان میں مجھ پر پیاس کا غلبہ ہوا۔ میں نے وہاں موجود شخص سے بہت منت سماجت کی اور اس سے پانی مانگا لیکن وہ ہر بار یہ کہتا تھا کہ تم میرے آگے تسلیم ہو جاؤ تو میں تمہیں پانی دوں گا۔ جب میں نے محسوس کیا کہ پیاس سے مر جاؤں گی تو میں مجبوراً اس کی شیطانی ہوس کے تسلیم ہو گئی۔ اسی وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ نے تکبیر بلند کی اور فرمایا، " اللہ اکبر، فمن الضطر غیر باغ ولا عاد فلا اثم علیہ" یعنی اگر کوئی اضطرار اور مجبوری کی حالت میں کوئی غلط کام کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔
دیکھئے قرآن نے تو ہمیں ایک قدر دی نہ کہ دو جمع دو کا قانون اور یہ میں نہیں جید علمائے دیں کا حکم ہے کہ حرام بھی حلال ہے بشرطیکہ جان جانے کا اندیشہ ہو۔ اور کہنے کو چونکہ اس آیت میں زنا کا ذکر نہیں سو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھی پکڑا چاہیئے۔ معاذ اللہ۔ لیکن ایسا نہیں۔
 
ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے
کیا خبر کب حلال ہو جائے
کیوں نہ دیکھے وہ راہ قاتل کی
جس کا جینا محال ہو جائے۔
واہ واہ لاجواب اشعار ہیں بھئی ۔
آپ شاید محفل میں نو وارد ہیں ۔محفل میں خوش آمدید ۔
ماشاءاللہ خوب کہتے ہیں ۔جیتے رہیئے۔
جی نووارد ہی ہوں۔استقبال، داد دونوں کے لئے نوازش۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
منیب صاحب ! آپ فاتح ہیں۔ آپ ہی فاتح رہیے، آپ کی فتوحات آپ کو مبارک۔۔ ہم نے تو آپ کے لیے دُعاء کر کے بات تما م کردی، کیونکہ ہم جواب الجواب کے قائل نہیں ہیں۔
 
منیب صاحب ! آپ فاتح ہیں۔ آپ ہی فاتح رہیے، آپ کی فتوحات آپ کو مبارک۔۔ ہم نے تو آپ کے لیے دُعاء کر کے بات تما م کردی، کیونکہ ہم جواب الجواب کے قائل نہیں ہیں۔
جی بہتر ہے، میں آپ کا شکرگزار ہوں اور آئندہ کوشش بھی کروں گا کہ تذکر و مضامینِ خمریات کو سوائے برائے تشبیہات و استعارات استعمال نہ کروں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارَث صاحب! اُردو محفل میں پہلی بار

کراس دینے کے لیے شکریہ ! اب یہ تو بتائیے کہ پہلی بار Xملنے کی خوشی کیسے منائی جاتی ہے؟نیا ہوں، اردو محفل کی رِوایت سے نا بلد ہوں؟ مدد کن یا وارِث؟

جی خوشی تو آپ جیسے چاہے منائیں یہ تو آپ کی اپنی مرضی ہے جناب
 
Top