میرا ماضی جو حال ہو جائے - رائے دیجئے

ن

نامعلوم اول

مہمان
غزل یہ بڑی اچھی ہوئی ہے۔ مبارک ہو۔ پہلے شاید میں نے نہیں دیکھی!

آپ نے اوپر کہا:
جی بہتر ہے، میں آپ کا شکرگزار ہوں اور آئندہ کوشش بھی کروں گا کہ تذکر و مضامینِ خمریات کو سوائے برائے تشبیہات و استعارات استعمال نہ کروں۔
اس معاملے میں ایک اور طریقہ بھی ہے۔ یعنی جب "ویسی" بات کرنی ہو، تو ایسے انداز میں کرو، کہ "شیخ" صاحب سمجھ ہی نہ سکیں۔ میں نے مفتی ملاؤں کے ساتھ بڑا وقت گزارا ہے۔ موٹے موٹے لفظ وہ خوب سمجھتے ہیں۔ مگر لطیف بات نہیں سمجھ سکتے۔ بس طریقہ یہ ہونا چاہیے، کہ بات چاہے موٹے الفاظ میں ہو، چاہے ہلکے، ہونی ایسے لطیف انداز میں چاہیے، کہ جنابِ شیخ کے سر کے اوپر سے ہی گزر جائے!!

میں نے جناب شیخ کو دیکھ کر کہا:
نیرنگِ آرزو کو بعنوانِ بندگی​
ڈھالا کیے بشکلِ قیام و سجود ہم​

نہ وہ سمجھیں گے۔ نہ فتویٰ دیں گے! پھر یہ دیکھو:​
رکھوں کیا خیر کی امید کامل ؔ، وہ بتِ ظالم​
کرے جب کار فرمائی، ستم کی انتہا کیوں ہو!​
کوئی نہ سمجھا!!​
 
میرا ماضی جو حال ہو جائے
مجھ کو فرقت وصال ہو جائے

جس کو حاجت ہو خوش نصیبی کی
اس کے عارض کا خال ہو جائے

ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے
کیا خبر کب حلال ہو جائے

کیوں نہ دیکھے وہ راہ قاتل کی
جس کا جینا محال ہو جائے

جائیں گے ہم بھی حج ادا کرنے
جمع تھوڑا سا مال ہو جائے

دنیا ہو جائے ایک ویرانہ
خودکشی گر حلال ہو جائے

اس سے ملنے کے درپے ہوں فاتح
مان جائے کمال ہو جائے

بہت خوب فاتح ثانی:applause::applause:
 
غزل یہ بڑی اچھی ہوئی ہے۔ مبارک ہو۔ پہلے شاید میں نے نہیں دیکھی!

آپ نے اوپر کہا:

اس معاملے میں ایک اور طریقہ بھی ہے۔ یعنی جب "ویسی" بات کرنی ہو، تو ایسے انداز میں کرو، کہ "شیخ" صاحب سمجھ ہی نہ سکیں۔ میں نے مفتی ملاؤں کے ساتھ بڑا وقت گزارا ہے۔ موٹے موٹے لفظ وہ خوب سمجھتے ہیں۔ مگر لطیف بات نہیں سمجھ سکتے۔ بس طریقہ یہ ہونا چاہیے، کہ بات چاہے موٹے الفاظ میں ہو، چاہے ہلکے، ہونی ایسے لطیف انداز میں چاہیے، کہ جنابِ شیخ کے سر کے اوپر سے ہی گزر جائے!!

میں نے جناب شیخ کو دیکھ کر کہا:
نیرنگِ آرزو کو بعنوانِ بندگی​
ڈھالا کیے بشکلِ قیام و سجود ہم​
نہ وہ سمجھیں گے۔ نہ فتویٰ دیں گے! پھر یہ دیکھو:​
رکھوں کیا خیر کی امید کامل ؔ، وہ بتِ ظالم​
کرے جب کار فرمائی، ستم کی انتہا کیوں ہو!​
کوئی نہ سمجھا!!​
ہاں جی، طریقہ تو یہی ہے۔ بس ذرا رحمانی صاحب جواب الجواب کے قائل نہیں سو اِس بندے کو شکرگزار ہونے کے سوا کوئی راہ نہ سوجھی۔ ;)
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
ہاں جی، طریقہ تو یہی ہے۔ بس ذرا رحمانی صاحب جواب الجواب کے قائل نہیں سو اِس بندے کو شکرگزار ہونے کے سوا کوئی راہ نہ سوجھی۔ ;)
شعر ایسی چیز ہے، جس پر فقہی اعتراض ہوتے کم ہی دیکھا ہے۔ شاعریِ شراب میں دین و مذہب کو بیچ میں کوئی نہیں لے کر آتا۔ لوگ (بشمولِ مولوی صاحبان) حافظ کے دیوان سے فال نکالتے ہیں۔ حافظ کے دیوان سے شراب نکال دو تو پیچھے جلد ہی بچتی ہے! اسی کو تو کہتے ہیں: شعر!!

سالہا مکتبِ ما در گروِ صہبا بود​
رونقِ میکدہ از درس و دعائے ما بود!!​
اور ابتدا کس شعر سے ہوتی ہے، یاد ہے؟؟​
الا یا ایھاالساقی، ادر کاسا و ناولہا​
کہ عشق آسان نمود اول، ولے افتاد مشکلہا!​
 
Top