مہندی لگے گی تیرے ہاتھ ۔

شمشاد

لائبریرین
عندلیب یہاں ہر قسم کی مہندی مل جاتی ہے۔ اور یہی ہر قسم کی مہندی ہندوستان میں بھی ملتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے نہیں کہا بچہ، یہ تو حالات کہہ رہے ہیں بچہ۔
فکر نہ کرو ہم اس کو ٹالنے کا کائی اُپائے کرتے ہیں۔ تم اتنے میں ڈھائی گز لٹھا ، ایک کالا مرغا اور سوا سو روپے کا بندوبست کرو۔
 
یہ تاریخی شعر ہے اور شاعر کا نام بوجھ جائیں تو انعام آپ کی پسند کا۔

برگ حنا پر بیٹھ کر لکھ رہا ہوں دل کی بات
شاید اس طرح سے لگے محبوب کی ہات

اگر میں غلط نہیں تو یہ شعر مشہور و معروف مرثیہ نگار میر ببر علی انیس کا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس بات کی تو سالگرہ ہونے والی ہے۔

لگتا ہے جیہ کے بعد اب آپ نے پرانی لڑیاں اوپر لانے کا کام شروع کر دیا ہے۔
 
Top