بشیر بدر ميں بھی شايد برا نہيں ہوتا

ظفری

لائبریرین
ميں بھی شايد برا نہيں ہوتا
وہ اگر بے وفا نہيں ہوتا

بے وفا بے وفا نہيں ہوتا
ختم يہ فاصلہ نہيں ہوتا

کچھ تو مجبورياں رہیں ہونگیں
يوں کوئی بے وفا نہيں ہوتا

جی بہت چاہتا ہے سچ بوليں
کيا کريں حوصلہ نہيں ہوتا

رات کا انتظار کون کرے
آج کل دن ميں کيا نہيں ہوتا

گفتگو ان سے روز ہوتی ہے
مدتوں سامنا نہيں ہوتا
 

صائمہ شاہ

محفلین
بہت خوب

رات کا انتظار کون کرے
آج کل دن ميں کيا نہيں ہوتا

گفتگو ان سے روز ہوتی ہے
مدتوں سامنا نہيں ہوتا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ ! ظفری صاحب۔بہت اچھا انتخاب ہے۔ اسے پڑھ کر کچھ اشعار میرے والد صاحب کے یاد آرہے ہیں ۔
جو مرا ہمنوا نہیں ہوتا۔وہ ترے شہر کا نہیں ہوتا
آج بھی آہنی جنوں کا حق ۔ پتھروں سے ادا نہیں ہوتا
شاخ پر ہیں ہرے بھرے پتّے۔پھول لیکن ہرا نہیں ہوتا
 

ابن رضا

لائبریرین
ظفری بھائی یہ شعر تو یاد رکھنے والا ہے
جی بہت چاہتا ہے سچ بوليں
کيا کريں حوصلہ نہيں ہوتا

بہت خوب خوش رہیں
 
Top