موت کو یاد کر ذرا مرے دوست---برائے اصلاح

Arshad khan

محفلین
میں تو کب کا ہوں مر گیا مرے دوست
مرگ کے بعد پیار کیا مرے دوست؟

مسکراتے ہو جا بجا مرے دوست
موت کو یاد کر ذرا مرے دوست

در بدر ڈهونڈ تا پهرا مرے دوست
نہیں ملتا ہے آپ سا مرے دوست

موت سے کون ہے ڈرا مرے دوست
ڈر گیا جو وہ مر گیا مرے دوست

ہم غریبوں سے ربط کوئی نہیں
خط رقیبوں کو بارہا مرے دوست


تم سے ملنے کی خاک کرتے طلب
جب تعلق نہیں رہا مرے دوست

درد جب حد سے بڑھ گیا مرے دوست
ارشد ابلیس سے ملا مرے دوست

ارشد خان خٹک ؔ
 
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن مفاعلن فَعِلات
وزن ہے اشعار کا۔۔
بہت خوب عمدہ کلام ہے موت کے حوالے سے۔۔۔
اسی بحر میں کلام
ہستی اپنی حباب کی سی ہے (غزل) - میر تقی میر
پھر کچھ اک دل کو بے قراری ہے (غزل) - مرزا اسد اللہ خان غالب
اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا (غزل) - حکیم مومن خان مومن
مرد ہو، عشق سے جہاد کرو (نظم) - جوش ملیح آبادی
 

الف عین

لائبریرین
غزل کا کوئی ایک موضوع نہیں ہوتا، اس لئے یہ کہنا کہ یہ غزل موت پر ہے، بڑی غلط فہمی بلکہ غلطی ہے۔صرف مطلع میں مر گیا کی وجہ سے شاید لبید میاں نے ہوری غزل پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کی۔

غزل میں صرف دو اشعار مطلعے نہیں ہیں، باقی سارے مطلع ہیں، کیوں؟

میں تو کب کا ہوں مر گیا مرے دوست
مرگ کے بعد پیار کیا مرے دوست؟
۔۔کب کا مر گیا نہیں، مر چکا درست ہوتا ہے۔ یوں بھی مر گیا اور پیار کیا میں املائی ایطا ہے، دونوں میں ’یا‘ کا التزام۔ جو عیب ہے۔ مر چکا کہنے سے یہ عیب بھی دور ہو جاتا ہے۔

مسکراتے ہو جا بجا مرے دوست
موت کو یاد کر ذرا مرے دوست
عیب تنافر۔۔۔ مسکراتے ہو۔۔ مطلب تم سے خطاب، لیکن آگے، یاد کر میں تو سے خطاب ہے۔
جا بجا قافیہ بھی عجیب ہے۔

در بدر ڈهونڈ تا پهرا مرے دوست
نہیں ملتا ہے آپ سا مرے دوست
اور
موت سے کون ہے ڈرا مرے دوست
ڈر گیا جو وہ مر گیا مرے دوست
کوئی غلطی بھی نہیں، اور کوئی خاص بات بھی نہیں، محض تک بندی ہے۔


درد جب حد سے بڑھ گیا مرے دوست
ارشد ابلیس سے ملا مرے دوست
۔دو لخت محسوس ہوتا ہے۔
 

Arshad khan

محفلین
غزل کا کوئی ایک موضوع نہیں ہوتا، اس لئے یہ کہنا کہ یہ غزل موت پر ہے، بڑی غلط فہمی بلکہ غلطی ہے۔صرف مطلع میں مر گیا کی وجہ سے شاید لبید میاں نے ہوری غزل پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کی۔

غزل میں صرف دو اشعار مطلعے نہیں ہیں، باقی سارے مطلع ہیں، کیوں؟

میں تو کب کا ہوں مر گیا مرے دوست
مرگ کے بعد پیار کیا مرے دوست؟
۔۔کب کا مر گیا نہیں، مر چکا درست ہوتا ہے۔ یوں بھی مر گیا اور پیار کیا میں املائی ایطا ہے، دونوں میں ’یا‘ کا التزام۔ جو عیب ہے۔ مر چکا کہنے سے یہ عیب بھی دور ہو جاتا ہے۔

مسکراتے ہو جا بجا مرے دوست
موت کو یاد کر ذرا مرے دوست
عیب تنافر۔۔۔ مسکراتے ہو۔۔ مطلب تم سے خطاب، لیکن آگے، یاد کر میں تو سے خطاب ہے۔
جا بجا قافیہ بھی عجیب ہے۔

در بدر ڈهونڈ تا پهرا مرے دوست
نہیں ملتا ہے آپ سا مرے دوست
اور
موت سے کون ہے ڈرا مرے دوست
ڈر گیا جو وہ مر گیا مرے دوست
کوئی غلطی بھی نہیں، اور کوئی خاص بات بھی نہیں، محض تک بندی ہے۔


درد جب حد سے بڑھ گیا مرے دوست
ارشد ابلیس سے ملا مرے دوست
۔دو لخت محسوس ہوتا ہے۔
میں تو کب کا ہوں مر چکا مرے دوست
مرگ کے بعد پیار کیا مرے دوست؟

مسکراتا ہے ہر جگہ مرے دوست
موت کو یاد کر ذرا مرے دوست

در بدر ڈهونڈ تا پهرا مرے دوست
نہیں ملتا ہے آپ سا مرے دوست

موت سے کون ہے ڈرا مرے دوست
ڈر گیا جو وہ مر گیا مرے دوست

ہم غریبوں سے ربط کوئی نہیں
خط رقیبوں کو بارہا مرے دوست

خاک چھانی ہے ہم نے در در کی
نہیں ملتا ہے آپ سا مرے دوست؟

تم سے ملنے کی خاک کرتے طلب
جب تعلق نہیں رہا مرے دوست

ارشد خان خٹک ؔ
 

الف عین

لائبریرین
یہ اگرچہ پہلے بھی تھا لیکن شاید مجھ سےہی صرف نظر ہو گی۔
موت سے کون ہے ڈرا مرے دوست
روانی کی کمی ہے ’ہے ڈرا‘ کی وجہ سے۔جتنا نثر کے قریب بیان ہو گا، اتنی ہی روانی آ جاتی ہے۔
مطلعوں کی بہتات کا تو ابھی بھی کچھ حل نہیں نکلا!
 

Arshad khan

محفلین
یہ اگرچہ پہلے بھی تھا لیکن شاید مجھ سےہی صرف نظر ہو گی۔
موت سے کون ہے ڈرا مرے دوست
روانی کی کمی ہے ’ہے ڈرا‘ کی وجہ سے۔جتنا نثر کے قریب بیان ہو گا، اتنی ہی روانی آ جاتی ہے۔
مطلعوں کی بہتات کا تو ابھی بھی کچھ حل نہیں نکلا!
موت سے کون ڈر گیا مرے دوست
اگر یوں ہوجائے؟
 

کاشف اختر

لائبریرین
اس غزل سے قطع نظر ایک عمومی سوال.
ایک سے زائد مطلعوں کا ہونا تو خوبی نہیں مانا جاتا؟

کسی دھاگے میں بتایا گیا تھا کہ دو مطلعے ہوں تو اسے حسن مطلع کہتے ہیں اور یہ بہتر ہے بہ نسبت ایک کے ۔ ویسے اساتذہ سہی بتاسکتے ہیں!
 

الف عین

لائبریرین
اگر بیس اشعار کی غزل ہو اور اس میں چار پانچ مطلعے کہے جائیں تو قبول کئے جا سکتے ہیں لیکن پانچ چھ اشعار کی غزل میں تو محض دو مطلعے بھی سوال پیدا کرتے ہیں۔ اور یہاں تو غزل ہی مطلعوں والی ہے!!
 

کاشف اختر

لائبریرین
اگر بیس اشعار کی غزل ہو اور اس میں چار پانچ مطلعے کہے جائیں تو قبول کئے جا سکتے ہیں لیکن پانچ چھ اشعار کی غزل میں تو محض دو مطلعے بھی سوال پیدا کرتے ہیں۔ اور یہاں تو غزل ہی مطلعوں والی ہے!!

جزاکم اللہ خیرا
 
Top