شیرازخان
محفلین
فاعلن؛مفاعیلن؛فاعلن؛مفاعیلن
جو سبھی مناظر میں لا جواب ہے منظر
وہ حقیقت ہے کوئی یا کہ خواب ہے منظر
راستے نظر کے کیوں روکتے پھریں آنسو
منتظر تھا میں جس کا وہ خراب ہے منظر
کم ذرا نہ ہو گا یہ چھوڑ دو بخل کرنا
سب کو تم دکھا ڈالو بے حساب ہے منظر
چاند کی کوئی اپنی روشنی نہیں جیسے
سمجھ لو کہ آنکھوں کا اک رباب ہے منظر
ہر طرح کے خوابوں کا آنکھ میں نظارا ہے
دیکھتا ہوں یوں جیسے یہ ثواب ہے منظر
شوق بھی نہیں جاتا پیاس بھی نہیں بجھتی
سامنے تو ہر جانب بس سراب ہے منظر
سانس جس سے اُکھڑی تھی دل وہ جس سے رویا تھا
درد کی ریاست میں اب نواب ہے منظر
دیکھتا کوئی اور ہوں سامنے کوئی اور ہے
صرف جو نظر آئے وہ عذاب ہے منظر
دیکھنے سے لگتا ہے میں بھی اس میں شامل ہوں
شاعری کی گویا یہ اک کتاب ہے منظر
الف عین
طارق شاہ
محمد اسامہ سَرسَری
جو سبھی مناظر میں لا جواب ہے منظر
وہ حقیقت ہے کوئی یا کہ خواب ہے منظر
راستے نظر کے کیوں روکتے پھریں آنسو
منتظر تھا میں جس کا وہ خراب ہے منظر
کم ذرا نہ ہو گا یہ چھوڑ دو بخل کرنا
سب کو تم دکھا ڈالو بے حساب ہے منظر
چاند کی کوئی اپنی روشنی نہیں جیسے
سمجھ لو کہ آنکھوں کا اک رباب ہے منظر
ہر طرح کے خوابوں کا آنکھ میں نظارا ہے
دیکھتا ہوں یوں جیسے یہ ثواب ہے منظر
شوق بھی نہیں جاتا پیاس بھی نہیں بجھتی
سامنے تو ہر جانب بس سراب ہے منظر
سانس جس سے اُکھڑی تھی دل وہ جس سے رویا تھا
درد کی ریاست میں اب نواب ہے منظر
دیکھتا کوئی اور ہوں سامنے کوئی اور ہے
صرف جو نظر آئے وہ عذاب ہے منظر
دیکھنے سے لگتا ہے میں بھی اس میں شامل ہوں
شاعری کی گویا یہ اک کتاب ہے منظر
الف عین
طارق شاہ
محمد اسامہ سَرسَری