ملالہ شاتم رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) سلمان رشدی کی ہمدرد نکلی

یوسف-2

محفلین
story1.gif
 

x boy

محفلین

مبارک ہو ۔۔۔ ایک اور زبردست پروگرام آ رہا ہے ۔۔ جس میں انصار عباسی ، اوریا مقبول جان اور طلعت حسین نے ملکر ایک اور بڑے لبرل کو شکست فاش دی اور اسکی دھجیاں اڑا دیں۔۔

یہ فریحہ ادریس کا پروگرام ہے ۔۔ جو سوموار یا منگل کو آن ائیر کیا جائے گا۔۔ابھی پروگرام کی ریکارڈنگ کی گئی ہے۔۔۔

انتظار کیجیئے ۔۔ جیسے ہی یہ پروگرام آن ائیر ہوگا ۔۔ ہم آپ کے سامنے پیش کریں گے۔۔۔

یہ اطلاع ابھی ہمیں اپنےمیڈیا میں موجود ذرائع سے ملی ہے۔۔

ماشاءاللہ اہل حق چھارہے ہیں باطل میڈیا کو شکست ہو رہی ہے ۔۔ یہ پاکستان میں پہلی دفعہ ہے کہ میڈیا کو سوشل میڈیا کے جانثاروں نے شکست فاش دی ہے۔۔۔

اللہ ان میڈیا کے مجاہدین کوبھی ہمیشہ کامیاب کرے اور اپنی آمان میں رکھے۔۔۔



 

زیک

مسافر
میں نے ملالہ کی کتاب نہیں پڑھی اور نہ پڑھنے کا ارادہ ہے۔ البتہ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ آخر سلمان رشدی نے کیا کیا تھا کہ مسلمان آج بھی اس کے درپے ہیں۔ وہ ایک ناول نگار ہے اور یہ سب جانتے ہیں کہ ناول ایک فرضی کہانی ہوتی ہے۔ پھر اس نے Satanic Verses کا کچھ پلاٹ اسلامی روایات ہی کی بنیاد پر رکھا تھا۔مجھے تو اس میں کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا۔
 

x boy

محفلین
یہود و نصاری نے پاکستان میں 100 فیصد لبرل لوگوں کو اپنا غلام بنالیا۔
یہود نصارا کی سازش پر مبنی ایک چھوٹا لیکن غیر معمولی مضمون میرے پاس کسی کی امانت ہے اورمجھے اختیار دیاگیا کہ میں کہیں بھی استعمال کروں، میں وہ آپ لوگوں کے لئے پیش کرتا ہوں
میرے لئے اللہ کافی ہے قرآن و حدیث کا علم بمع آخرالزماں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاطریقہ
يا إخوان بارك الله فيكم
  • سیاسی میدان میں ان یہودیوں کا کردار دیکھئے !!!

    ،انہوں نے کبھی تو براہ راست اور زیادہ تر ''منافق مسلمانوں ''کے بھیس میں ،مسلمانوں کو ہر دور میں زک پہنچانے اور فنا کے گھاٹ اتارنے کی کوشش کی ہے ۔بطور ثبوت چند مثالیں پیش خدمت ہیں:

    بغداد کی ساڑھے پانچ سو سالہ عباسی خلافت 656ھ میں آخری خلیفہ معتصم باﷲکے منافق وزیر اعظم بن علقمی کی غداری اور ریشہ دوانیوں کے نتیجہ میں ختم ہوئی اور چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان نے دارالخلافہ بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجادی تین چار دن میں کئی لاکھ مسلمان قتل ہوئے جن کے خون سے دریائے دجلہ کا پانی سرخ ہوگیا خلیفہ معتصم باﷲاپنے تین سو ساتھیوں کے ہمراہ غیر مشروط طور پر بغداد چھوڑنے کے لیے نکلا مگر ہلاکو نے اس کو پکڑ کر قتل کرڈالا اس طرح ان منافقوں کے طفیل عباسی خلافت کا وجود مٹ گیا !
    سسلی جسے 212 ھ میں اسدبن فرات کی سرکردگی میں مسلمانوں نے فتح کیا تھا اور تقریباًٍ دوصدیوں تک بڑے رعب ودبدبہ سے وہاں حکومت کی تھی ۔بالآخر ''قصریانہ ''کے منافق حاکم ابن ِ حمود کی غداری کے نتیجہ میں مسلمانوں کے ہاتھوں سے ہمیشہ کے لئے نکل گیا ۔سسلی کے سقوط کے بعد مصر کے فاطمی خلیفہ نے نصرانیوں کے فاتح جرنیل ''روجر''کے پاس مبارک بادی کا مکتوب بھیجا تھا ،جس میں روجر کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے جزیرہ سسلی کے مسلمانوں کو شکست کا مستحق قرار دیا تھا !

    فاطمی حکومت جو 298 ھ میں مراکش کے اندر قائم ہوئی تھی اور 362 ھ میں اس کی قیادت منتقل ہوکر مصر آگئی تھی۔اس منافق حکومت کو کھلے طور پر یہود ونصاریٰ پر اعتماد تھا ،انہیں میں سے زیادہ تر وزراء ،ٹیکس اور زکوۃ کے محصلین ،سیاسی ،اقتصادی اور علمی امور کے مشیر ،اطباء اور حکام کے معتمدین ہوتے تھے ۔اور بڑے بڑے کام انہیں کے سپرد کئے جاتے تھے ،ان لوگوں کے ظلم وستم سے لوگ پناہ مانگتے تھے ۔ان کی کہیں بھی داد رسی نہ ہوتی تھی ،عزیز فاطمی نے اپنے وزیر یعقوب بن کلس یہودی کی محبت میں فاطمی مذہب کے لیے دعوت کا کام اس کے حوالہ کردیا تھا ۔یہ وزیر خود بیٹھ کر منافق فقہ کا درس دیتا تھا ،اس طرح اس منافق حکومت کے طفیل یہودیوں کے ہاتھوں مصر کے عوام کو ناقابل تلافی دینی اور دنیاوی نقصانات پہنچتے رہے ،بالآخر 567ھ میں سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اﷲ کے ہاتھوں یہ منافق حکومت ختم ہوئی اور مسلمانوں نے اطمینان کا سانس لیا!
    ہندوستا ن میں مغلیہ حکومت جو اورنگ زیب عالمگیر کے دور میں کابل سے لے کر رنگون تک وسیع ہوگئی تھی ان کی وفات کے بعد منافق عناصر کی ریشہ دوانیوں کے نتیجہ میں زوال پذیر ہوگئی ۔تاریخ کا مطالعہ کرنے والوں سے ''سادات بارہہ''کے نام سے دومشہور بھائیوں ،عبداﷲاور علی بن حسین کے کردار وحرکات مخفی نہیں ۔یہ دونوں منافقین کے پیروکار اور ''بادشاہ گر''کے نام سے مشہور ہوگئے تھے ان کا عروج مغلوں کے زوال کا سبب بن گیا اور پچاس سال کے مختصر سے عرصے میں صدیوں سے قائم مغل سلطنت انحطاط وخاتمہ کے نزدیک پہنچ گئی ،بالآخر 1857ھ میں انگریزوں نے جو منافقین کے طفیل ہی ہندوستان کی سرزمین میں قدم جمانے میں کامیاب ہوئے تھے ،آخری مغل تاجدار بہادر شاہ ظفر کو گرفتار کرکے رنگون میں قید کردیا وہاں ا س کی موت ہوگئی ،اس طرح ہندوستان میں بھی مسلم حکومت کا خاتم ہوگیا تھا!

    پلاسی کی جنگ میں جب سراج الدولہ بنگال میں انگریزوں کے دانت کھٹے کررہا تھا تو عین وقت پر اس کے منافق وزیر ''میر جعفر''کی غداری سے پانسہ پلٹ گیا ،اور سراج الدولہ کو شکست ہوگئی اس طرح ان منافقوں کے طفیل مشرقی ہندوستا ن میں انگریزوں کو پیر جمانے اور سیاسی طور پر مستحکم ہونے کا موقع ملا ۔

    سلطان ٹیپو شہید جنوبی ہند میں انگریزوں کے لئے بلائے بے درماں بنے ہوئے تھے ۔مگر منافقوں نے ان سے غداری کی حیدرآباد کا حکمراں نظام جو کہ خود منافق تھا انگریزوں کے شانہ بشانہ ٹیپو کے خلاف لڑ رہا تھا اور سرنگا پٹم کے محاصرے کے دوران ٹیپو سلطان کے وزیر میر صادق نے جومنافق تھا عین لڑائی کے دوران غداری کی اور فتح شکست میں تبدیل ہوگئی ۔

    آخری اسلامی خلافت یعنی ترکوں کی حکومت کے زوال کے اسباب اگرچہ اور بھی تھے جیسے بعض ترکی سلاطین کی کمزوری وعیش کوشی ،سیاسی امور میں حاشیہ نشینوں کی مداخلت ،حکومتی شعبوں کا بگاڑ اور رشوت کی گرم بازاری ،سیاسی اعتقادی اور فکر زندگی کے بگاڑ کے دوسرے بہت سے محرکات ،مگر صلیبی اور صہیونی طاقتوںکی ریشہ دوانیاں اور دشمنانِ اسلام یہود کی سازشیں ، عثمانی خلافت کے خاتمہ کے لئے سرفہرست اور بنیادی اہمیت رکھتی ہیں !

    1897ء میں جب سلطان عبدالحمید برسراقتدار تھے ،سوئزر لینڈ کے شہر پال میں ہرتزل یہودی کی سربراہی میں صہیونی کانفرنس منعقد ہوئی ،جو پال کانفرس کے نام سے مشہور ہے۔اسی کانفرنس میں فلسطین کے اندر یہودی حکومت قائم کرنے کا منصوبہ تیار ہوا

    ،صہیونیوں نے عرب قوم پرستوں کے دشمن سلطان عبدالحمید کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کی کہ یہودیوں کو فلسطین ہجرت کرنے کی اجازت دی جائے ،سلطان نے اس تجویز کو قطعیت کے ساتھ صرف رد ہی نہیں کیا بلکہ فوراً یہ قانون نافذ کردیا کہ یہودی ہجرت سختی سے روک دی جائے اور فلسطین میں یہودی نو آبادی کسی قیمت پر قائم نہ ہونے دی جائیں !

    فلسطین میں یہودی وطن کے قیام کی مخالفت سلطان عبدالحمید کی طرف سے یہودیوں کے منہ پر ایک طمانچہ تھا ،جس کا انہوں نے بھرپور بدلہ لیا ،سلطان کو اس کا تصور بھی نہ تھا ۔یہودیوں نے ایک طرف حکومت دشمن تحریکوں کو ابھارا اور اسلام کے جھنڈے تلے جمع ہونے کے بجائے نسل وقوم کے نظریوں کو فروغ دینے کی کوشش کی ،دوسری طرف ان یہودیوں نے عثمانی حکومت پر اندر سے حملے شروع کردئیے ،نسل ،تہذیب ،آزادی،بھائی چارہ اور مساوات کا زبردست پروپیگنڈہ کرکے ترکوں کو اسلام سے منحرف کرنے میں مصروف ہوگئے تاکہ ان فریب خوردہ افراد کو مسخر کرکے امت مسلمہ کے شیرازے کو منتشر کردیں ۔

    اس مقصد کے لئے سب سے زیادہ کام انہوں نے دوپارٹیوں سے لیا ،ایک جماعت ''ترکیا الفتاہ''اور دوسری اتحاد وترقی''ترکی کی ادیبہ خالدہ خانم نے ادبی وفکری سطح پر ''تورانی قومیت ''کے نظریہ کو دوسروں کے ساتھ مل کر رواج دیا ''ترکیا الفتاۃ''کے لیڈروں نے انقلاب کے لیے راہ ہموار کی اور ترکی کو اسلام کے تشخص اور اس کے پیغام سے بے نیاز کردیا ،ان لوگوں نے ترکی کو پہلی جنگ عظیم میں بلا کسی معقول عذر کے ڈھکیل دیا ،پھر جب ترکی کے حلیف جرمن قوم کو شکست ہوگئی تو ترکی نے بھی اپنی شکست تسلیم کرلیا اور 1918ھ کے معاہدہ روڈس (RHODESPACT)میں سرکاری طورپر عثمانی حکومت اور اسلامی عزت ووقار کا آفتاب غروب ہوگیاتھا!

    پہلی جنگ عظیم میں ترکی کی شکست تسلیم کرلینے کے بعد یورپی ممالک نے اس ''مرد بیمار''کی املاک کو آپس میں تقسیم کرلیا ۔اس کے بعد انہوں نے ''جدید ترکی''کی تعمیر کرنے کے لیے ایک ایسے شخص کو منتخب کیاجو یہودی تھا اور قوم پرستی کے جذبات کے سہارے اس یہودی شخص نے جس کا نام مصطفی کمال تھا ،آخری عثمانی خلیفہ عبدالمجید بن عبدالعزیز کو،جو انہی انقلابیوں کے ہاتھوں ہی تخت نشین ہوا تھا ،ملک میں جمہوری حکومت کے قیام کا اعلان کرنے پر مجبور کردیا ۔اس کے بعد نام نہاد ''قومی جمعیۃ ''کی طرف سے مصطفی کمال پاشا یہودی کو سربراہ مملکت منتخب کرلیا گیا اور اسے اتاترک کا خطاب دے دیا گیا جس کا معنی ہوتے ہیں ''قوم ترک کا باپ''اقتدار حاصل کرنے کے صرف چھ ماہ بعد مصطفی کمال یہودی نے اسلامی حکومت کے خاتمہ کا اعلان کردیا تھا اور پھر3/ مارچ 1924ء کو مسلمانوں کے آخری خلیفہ کو ملک سے باہر نکال دیا گیا ۔
    عثمانی خلافت کے خاتمہ کا مطلب یہ تھا کہ خلافت کا رمزی اور شکلی وجو د بھی اس شخص کے صہیونی منصوبوں کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹ یا خطرہ بن سکتا تھا ۔اس کے علاوہ مشہور مشتشرق ''کارل بروکلمن ''کے الفاظ کے مطابق ''خلافت کے خاتمہ کے بعد ''غازی''اتاترک کو وہ تمام اقدامات کرنے آسان ہوگئے جن کے ذریعہ ترکی قدامت پرستی کے غار سے نکل کر ''جدید تہذیب وتمدن ''کا علم بردار بن گیا ''۔
    مصطفی کمال اتاترک یہودی نے ترکی کو جدید بنانے کے لئے جو اقدامات کئے ان کی تفصیل یہ ہے کہ اقتدار پر بلا شرکت غیرے قابض ہوتے ہی اس نے سب سے پہلے عربی زبان اور اس کے رسم الخط پر پابندی لگادی اس طرح قرآن مجید بھی اپنے پاس رکھنا وہاں جرم ہوگیا تھا ،اوقاف کو ختم کیا،مساجد میں تالے ڈالے ،پورے ملک میں اسلامی قوانین کو معطل کردیا ،ایا صوفیہ کی مشہور مسجد کو میوزیم اور سلطان محمد فاتح کی مسجد کو ''مخزن''بنادیا ترکی ٹوپی کی جگہ ہیٹ کو رواج دیا ،زبردستی انگریزی لباس جاری کیا نصاب تعلیم سے عربی وفارسی زبانوں کو بالکل نکال دیا ،عربی کی کتابوں اور مخطوطات کو معمولی قیمت پر فروخت کردیا۔یورپ کی ''سیکولر تعلیم ''کو پورے ترکی میں رائج کیا اور یہ تعلیم ٹیکنالوجی کے میدان میں اختیار نہیں جس سے مسلمان سائنسی میدان میں ترقی کرسکتے ،بلکہ محض لسانی ،ادبی اور دینی میدان میں یورپ کی تعلیم کو فروغ دیا ۔

    اسی طرح یہود کی کوشش او رریشہ دوانیوں کے نتیجہ میں ترکی کو زوال ہوا اور پھر اس کے بعد سے ترکی آج تک نہ سنبھل سکا ،ترکی کے بعد پورا عالم اسلام یکے بعد دیگرے زوال کا شکار ہوتا چلا گیا ،اتحاد اور وحدت اسلامی کے رشتے کمزور پڑتے گئے اس زوال اور ادبار سے عرب بھی محفوظ نہ رہ سکے۔

    انقلاب فرانس ،جس کے اصولوں کے پس پردہ یہودی ذہن کا رفرما تھا ،اس کے پروردہ نپولین بونا پارٹ نے 1789ء میں مصر پر چڑھائی کی ،ازہر یونیورسٹی کو گھوڑوں کا اصطبل بنادیا ،قاہرہ سے اسکندریہ تک راستہ میں جو بستیاں اور شہر تھے ،انہیں تباہ کردیا ،فرانسیسی استعمار نے اپنے قدم مصر کی سرزمین پر جمالینے کے بعد وہاں شراب ،جوا ،فحاشی اور اخلاقی بے راہ روی کو رواج دینے کے لیے اپنے تمام وسائل جھونک دئیے تھے ۔مصر وشام میں عرب وغیر عرب مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کے لیے انہوں نے ''مائیکل افلق ''اور'' لارنس ''جیسے یہودیوں کی خدمات حاصل کیں اور انہوں نے عربی عوام میں عربی تفاخر اور ''عرب قومیت''کے نظریہ کو رواج دیا اور ان کی کوششوں سے عربوں کے قومی جذبات وعصبیت ابھر کر رفتہ رفتہ اس سطح پر پہنچ گئی کہ وہ ''ابوجہل''اور''ابولہب ''جیسے دشمنان اسلام کو اپنا ''قومی ہیرو''تصور کرنے لگے اور مصر میں ان کے نام سے کلب قائم کیے جانے گلے ۔یہ صورت حال مصر اور پورے عالم عرب کے لئے قومی عصبیت اور مغربی تہذیب وتمدن کی طرف پیش قدمی کرنے اور انقلاب فرانس کے ''اصول ثلاثہ''پر آنکھ بند کرکے ایمان لانے میں بڑی معاون ثابت ہوئی ۔

    عربوں کو خلافت عثمانی ترکی سے برگشتہ کرنے کے لیے یہودی النسل لارنس نے ان کے اندر عرب قومیت کا جنون پیدا کرکے انہیں ''ملت اسلامیہ''سے ذہنی طور پر علیحدہ کرنے اور مغربی افکار ونظریات کادلدادہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔اس کے پیرو کار ساطع حضرمی جیسے شخص نے جس کی عجمیت کا حال یہ تھا کہ وہ فصیح عربی بولنے پر بھی قادر نہ تھا اور صہیونی تربیت کے نتیجہ میں اسلام سے سخت عداوت رکھتا تھا اس نے ''عرب قومیت ''کے نظریہ کی اشاعت کا بیڑا اٹھایا اور یہودی عناصر کی امداد وتعاون کے سہارے اسے اس مہم میں بڑی حدتک کامیابی حاصل ہوئی ۔
    ''عرب قومیت''کا نظریہ جس کا سیکولر مفہوم اسلام دشمنی تھا ،یہودی ذہن کی پیدا وار تھا ،اور یہ نظریہ ان صہیونیوں نے ایک سازش کے تحت سیدھے سادے عربوں کو عثمانی خلافت سے برگزشتہ کرنے اور ملت اسلامیہ سے انہیں ذہنی طور پر علیحدہ کرنے کے لیے تراشا تھا ۔اس کا مقصد عربوں کو اس جامع عقیدہ ﴿انما المؤمنون اخوۃ﴾سے دور کرنا تھا جس کی بناپر عرب متفقہ طور پر صہیونیت کا مقابلہ کرسکتے تھے اور تمام دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ یہود اور دشمنان اسلام کے دانت کھٹے کرسکتے تھے ۔
    عرب قومیت کا نظریہ عربوں کے دائمی انتشار کی ضمانت تھا ،کیونکہ یہ ایسے قوم پرست اور انقلاب پسند نوجوانوں سے عبارت تھا جس کے پاس نہ تو کوئی عقیدہ تھا اور نہ اصلیت اور تاریخی بیدار مغزی اس طرح انہیں بڑی آسانی سے چند نعرے سمجھائے جاسکتے تھے جنہیں وہ برابر دہراتے رہیں اور اپنی اپنی قوم کی عقلوں کو اسی میں الجھائے رہیں ۔عرب قومیت نے عربوں کو ذہنی طور پر انتہائی نیچی سطح پر پہنچا دیا ہے اور وہ عالم اسلام کی ذہنی قیادت کے منصب عظمیٰ کو چھوڑ کر محدود گروہی سیاست اور قومی وعلاقائی عصبیتوں کے دام وفریب میں اسیر ہوکر رہ گئے ہیں۔

    "اپنے سب اختلافات اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا دو"

الحمد لله على نعمة الإسلام
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
میں نے ملالہ کی کتاب نہیں پڑھی اور نہ پڑھنے کا ارادہ ہے۔ البتہ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ آخر سلمان رشدی نے کیا کیا تھا کہ مسلمان آج بھی اس کے درپے ہیں۔ وہ ایک ناول نگار ہے اور یہ سب جانتے ہیں کہ ناول ایک فرضی کہانی ہوتی ہے۔ پھر اس نے Satanic Verses کا کچھ پلاٹ اسلامی روایات ہی کی بنیاد پر رکھا تھا۔مجھے تو اس میں کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا۔

فکشن فرضی کہانی بھی ہوتی ہے اور ساتھ میں اسلامی روایات کی بنیاد پر بھی ہے؟ ان دونوں باتوں میں تضاد ہے۔

سلمان رشدی کے اپنے بیانات کے مطابق اس نے وہ ناول مسلمانوں میں برداشت کے مادے کو پرکھنے کے لئے لکھا تھا۔ اور اس نے اس ناول میں مذہب کی کافی بھونڈے انداز میں توہین کی تھی اور کافی لوگوں کی دل آزاری کی تھی۔ رشدی ایک اچھا فکشن کا لکھاری ہو گا لیکن یہ ناول بالکل ردی ہے۔
 

زیک

مسافر
فکشن فرضی کہانی بھی ہوتی ہے اور ساتھ میں اسلامی روایات کی بنیاد پر بھی ہے؟ ان دونوں باتوں میں تضاد ہے۔

فکشن میں اکثر تاریخ، حقیقت، روایات، myths اور legends وغیرہ کو استعمال کر کے کہانی لکھی کاتی ہے۔ اس میں کوئی تضاد نہیں۔

سلمان رشدی کے اپنے بیانات کے مطابق اس نے وہ ناول مسلمانوں میں برداشت کے مادے کو پرکھنے کے لئے لکھا تھا۔
پھر اس تجربے کا کیا نتیجہ نکلا؟
 

arifkarim

معطل
میں نے ملالہ کی کتاب نہیں پڑھی اور نہ پڑھنے کا ارادہ ہے۔ البتہ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ آخر سلمان رشدی نے کیا کیا تھا کہ مسلمان آج بھی اس کے درپے ہیں۔ وہ ایک ناول نگار ہے اور یہ سب جانتے ہیں کہ ناول ایک فرضی کہانی ہوتی ہے۔ پھر اس نے Satanic Verses کا کچھ پلاٹ اسلامی روایات ہی کی بنیاد پر رکھا تھا۔مجھے تو اس میں کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا۔
ایک دفعہ ایران یا پاکستان کا چکر لگا آئیں۔ سب سمجھ میں آجائے گا! :grin:
 

سید ذیشان

محفلین
فکشن میں اکثر تاریخ، حقیقت، روایات، myths اور legends وغیرہ کو استعمال کر کے کہانی لکھی کاتی ہے۔ اس میں کوئی تضاد نہیں۔


پھر اس تجربے کا کیا نتیجہ نکلا؟

تجربے کا نتیجہ تو آپ کو معلوم ہی ہو گا۔ لیکن میری بات کا مقصد یہ تھا کہ اس کتاب کو عام فکشن نہیں سمجھنا چاہیے۔ یہ رشدی کی طرف سے مسلمانوں کے مذہب کی دانستہ طور پر توہین تھی۔ اسلام پر بہت لوگوں نے اعتراضات کئے ہیں لیکن رشدی کا طریقہ کار بہت ہی بھونڈا تھا اور اس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔
 

arifkarim

معطل
یہود و نصاری نے پاکستان میں 100 فیصد لبرل لوگوں کو اپنا غلام بنالیا۔
یہود نصارا کی سازش پر مبنی ایک چھوٹا لیکن غیر معمولی مضمون میرے پاس کسی کی امانت ہے اورمجھے اختیار دیاگیا کہ میں کہیں بھی استعمال کروں، میں وہ آپ لوگوں کے لئے پیش کرتا ہوں
اگر دنیا کے محض 1،6 کروڑ یہودی واقعتاً وہ سب کر سکتے ہیں جو دنیا کے 1،6 ارب مسلمان ملکر بھی نہیں کرسکتے تو پھر تو آپ کو خود ہی اپنے اس سازشی مضمون سے سخت شرم اور ندامت محسوس ہونی چاہئے۔ اور علامہ اقبال کا یہ شعر ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے:
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
 

x boy

محفلین
اگر دنیا کے محض 1،6 کروڑ یہودی واقعتاً وہ سب کر سکتے ہیں جو دنیا کے 1،6 ارب مسلمان ملکر بھی نہیں کرسکتے تو پھر تو آپ کو خود ہی اپنے اس سازشی مضمون سے سخت شرم اور ندامت محسوس ہونی چاہئے۔ اور علامہ اقبال کا یہ شعر ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے:
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود

اللہ پاک نے یہودیوں کو اچھا دماغ عطا کیا ہے لیکن انہوں ہر دور میں اس کو ہر مذہب کو خراب کرنے کے لئے استعمال کیا اور آخرمیں سب سے بڑی رکاوٹ اسلام تھی جو ان شاء اللہ رہے گا اسکو اسکے اندر کے لوگوں سے بدظن کررہے ہیں اسلام کامل دین ہے اس میں کوئی بھی نئی چیز، باتیں ، افکار شامل نہیں ہوسکتی یہ دین ہم تک مکمل پہنچا ہے اب ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس کو قرآن و سنت سے لیتے ہیں یا لوگوں من گھڑت سازشی کرداروں سے۔
مجھے شعر سمجھ نہیں آتے آپ ذرا اس شعر اور اس نظم کا مکمل خلاصہ عطا کریں مہربانی ہوگی، کیونکہ علامہ اقبال رحمہ کا شکوہ پڑھ کر لوگوں کو عجیب گمان ہوتا ہے اور اگر اسی کے ساتھ جواب شکوہ پڑھ لیا جائے تو پھر رحمۃ اللہ علیہ کی باتیں کامل ذہن میں آجاتی ہے
 

arifkarim

معطل
فکشن فرضی کہانی بھی ہوتی ہے اور ساتھ میں اسلامی روایات کی بنیاد پر بھی ہے؟ ان دونوں باتوں میں تضاد ہے۔

سلمان رشدی کے اپنے بیانات کے مطابق اس نے وہ ناول مسلمانوں میں برداشت کے مادے کو پرکھنے کے لئے لکھا تھا۔ اور اس نے اس ناول میں مذہب کی کافی بھونڈے انداز میں توہین کی تھی اور کافی لوگوں کی دل آزاری کی تھی۔ رشدی ایک اچھا فکشن کا لکھاری ہو گا لیکن یہ ناول بالکل ردی ہے۔

اسلامی روایات میں بھی کافی فکشن موجود ہے۔ اگر وقت ہو تو یہ مضمون پڑھ لیجئے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_mythology

جہاں تک سلمان رشدی کا سوال ہے تو اسنے پہلے سے موجود اسلامی روایات جو کہ مسلم دنیا میں عام تھیں کو ہی اپنے ناول میں استعمال کیا ہے۔ اگر ایسا کرنا موت کے مترادف ہے تو ظاہر ہے مغربی دنیا اسکو برداشت نہیں کرے گی۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Satanic_Verses#Views
 

سید ذیشان

محفلین
اسلامی روایات میں بھی کافی فکشن موجود ہے۔ اگر وقت ہو تو یہ مضمون پڑھ لیجئے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_mythology

جہاں تک سلمان رشدی کا سوال ہے تو اسنے پہلے سے موجود اسلامی روایات جو کہ مسلم دنیا میں عام تھیں کو ہی اپنے ناول میں استعمال کیا ہے۔ اگر ایسا کرنا موت کے مترادف ہے تو ظاہر ہے مغربی دنیا اسکو برداشت نہیں کرے گی۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Satanic_Verses#Views

اسلامی روایات تو اسرائیلیات سے بھری پڑی ہیں جو کہ فکشن ہے۔ اور آپ کی بات درست ہے کہ کتاب کا نام یعنی شیطانی آیات دراصل علامہ سیوطی کی ہی تفسیر مین درج روایات سے لیا گیا ہے، لیکن کتاب شائد آپ نے پڑھی نہیں ہے۔ میں نے ایک مرتبہ کوشش کی تھی کہ معلوم ہو سکے کہ اس میں ایسا کیا ہے جو سب شور مچاتے ہیں۔ یہ کتاب پڑھنے لائق ہرگز نہیں ہے۔ انتہائی غلاظت سے بھرپور ہے۔ میں تو چند صفحے ہی پڑھ پایا تھا اس کے بعد بس ہو گئی تھی۔
 

arifkarim

معطل
اللہ پاک نے یہودیوں کو اچھا دماغ عطا کیا ہے لیکن انہوں ہر دور میں اس کو ہر مذہب کو خراب کرنے کے لئے استعمال کیا اور آخرمیں سب سے بڑی رکاوٹ اسلام تھی جو ان شاء اللہ رہے گا اسکو اسکے اندر کے لوگوں سے بدظن کررہے ہیں اسلام کامل دین ہے اس میں کوئی بھی نئی چیز، باتیں ، افکار شامل نہیں ہوسکتی یہ دین ہم تک مکمل پہنچا ہے اب ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس کو قرآن و سنت سے لیتے ہیں یا لوگوں من گھڑت سازشی کرداروں سے۔
مجھے شعر سمجھ نہیں آتے آپ ذرا اس شعر اور اس نظم کا مکمل خلاصہ عطا کریں مہربانی ہوگی، کیونکہ علامہ اقبال رحمہ کا شکوہ پڑھ کر لوگوں کو عجیب گمان ہوتا ہے اور اگر اسی کے ساتھ جواب شکوہ پڑھ لیا جائے تو پھر رحمۃ اللہ علیہ کی باتیں کامل ذہن میں آجاتی ہے
جب تک آپ اس ذہنیت سے باہر نہیں نکلیں گے جہاں 1،6 کروڑ یہودیوں کو ایک ہی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہوگا، اسوقت تک آپکا دماغ یوں ہی سازشی تصورات کا شکار رہے گا۔ یاد رہے کہ خود یہودیوں میں مختلف مذاہب، سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں پائی جاتی ہیں جو ایک دوسرے کے اہداف کیخلاف کام کرتی ہیں۔ یقین نہیں آتا تو صرف یہود کے مابین مذہبی فرقوں اور قومیتوں کا مطالعہ کر لیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Jewish_religious_movements
http://en.wikipedia.org/wiki/Jewish_ethnic_divisions

یہود میں بھی مسلمانوں کی طرح 100 فیصد اتفاق رائے موجود نہیں ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ صیہونی ریاست کی موجودگی کے باوجود دنیا کی آدھی سے زیادہ یہودی آبادی اسرائیل سے باہر ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Jewish_population_by_country
 

arifkarim

معطل
اسلامی روایات تو اسرائیلیات سے بھری پڑی ہیں جو کہ فکشن ہے۔ اور آپ کی بات درست ہے کہ کتاب کا نام یعنی شیطانی آیات دراصل علامہ سیوطی کی ہی تفسیر مین درج روایات سے لیا گیا ہے، لیکن کتاب شائد آپ نے پڑھی نہیں ہے۔ میں نے ایک مرتبہ کوشش کی تھی کہ معلوم ہو سکے کہ اس میں ایسا کیا ہے جو سب شور مچاتے ہیں۔ یہ کتاب پڑھنے لائق ہرگز نہیں ہے۔ انتہائی غلاظت سے بھرپور ہے۔ میں تو چند صفحے ہی پڑھ پایا تھا اس کے بعد بس ہو گئی تھی۔
یہود عیسائیوں اور مسلمانوں پر الزام لگاتے ہیں کہ انکا ابراہیمی دین چرا کر اسکو عیسائیت اور اسلام کی شکل دے دی گئی۔ یعنی اگر اسرائیلی روایات جو کہ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں درج ہیں، اگر وہ فکشن ہے تو اسپر ایمان لانا ضروری نہیں؟
 

سید ذیشان

محفلین
یہود عیسائیوں اور مسلمانوں پر الزام لگاتے ہیں کہ انکا ابراہیمی دین چرا کر اسکو عیسائیت اور اسلام کی شکل دے دی گئی۔ یعنی اگر اسرائیلی روایات جو کہ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں درج ہیں، اگر وہ فکشن ہے تو اسپر ایمان لانا ضروری نہیں؟

روایات سے مراد صرف حدیث ہے۔ قرآن کی بات نہیں کی گئی ہے۔ اور حدیث میں آپ کو معلوم ہو گا کہ کافی من گھڑت قصے کہانیاں بھی شامل ہو گئیں ہیں۔ ان میں سے ایک حصہ اسرائلیات ہے جو کہ وہ روایات ہیں جو اسرائیلیوں کے ذریعے سے کتب احادیث میں شامل ہوئی ہیں لیکن حضور(ص) سے منقول نہیں ہیں۔
 

x boy

محفلین
مجھے کوئی یہ بتائے کہ یہود و نصارا کو دوست نہ بناو بہت سی آیتیں پڑھی ہیں لیکن کوئی یہ بتادے کہ اللہ پاک نے یہود ونصارا کو دوست بناؤ کرکے کوئی آیت نازل کی ہے کیونکہ میں کبھی یہود نصارا کو اپنے دینی و شرعی معاملات میں دوست نہیں بنا سکتا، البتہ ان سے میرے ساتھ دنیاوی کام کاچ چلتا ہے صرف مادی لین دین اس کے سواء کچھ نہیں۔
 

arifkarim

معطل
مجھے کوئی یہ بتائے کہ یہود و نصارا کو دوست نہ بناو بہت سی آیتیں پڑھی ہیں لیکن کوئی یہ بتادے کہ اللہ پاک نے یہود ونصارا کو دوست بناؤ کرکے کوئی آیت نازل کی ہے کیونکہ میں کبھی یہود نصارا کو اپنے دینی و شرعی معاملات میں دوست نہیں بنا سکتا، البتہ ان سے میرے ساتھ دنیاوی کام کاچ چلتا ہے صرف مادی لین دین اس کے سواء کچھ نہیں۔
اگر یہ آیات حالت جنگ میں نازل ہوئی ہیں تو حالت جنگ ہی میں انکا ادراک ہونا چاہئے۔ کیا ہم حالت امن میں بھی یہود و نصاریٰ یعنی غیر مسلمین سے دوستی نہیں کر سکتے؟ ایسا پاکستان جیسے 99 فیصد مسلمان ملک میں تو ہو سکتا ہے۔ مغرب میں نہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
مجھے کوئی یہ بتائے کہ یہود و نصارا کو دوست نہ بناو بہت سی آیتیں پڑھی ہیں لیکن کوئی یہ بتادے کہ اللہ پاک نے یہود ونصارا کو دوست بناؤ کرکے کوئی آیت نازل کی ہے کیونکہ میں کبھی یہود نصارا کو اپنے دینی و شرعی معاملات میں دوست نہیں بنا سکتا، البتہ ان سے میرے ساتھ دنیاوی کام کاچ چلتا ہے صرف مادی لین دین اس کے سواء کچھ نہیں۔

شائد یہ آیات صرف آپ نے ہی پڑھی ہیں اور حضرت علی نے نہیں پڑھی تھیں جو ساری عمر یہودیوں کے باغات میں کام کرتے تھے؟
 
Top