عدمؔ روز اجل جب قسمتیں تقسیم ہوتی تھیں مقدر کی جگہ میں ساغر و مینا اٹھا لایا عبدالحمید عدم
جاسمن لائبریرین جولائی 13، 2018 #1 عدمؔ روز اجل جب قسمتیں تقسیم ہوتی تھیں مقدر کی جگہ میں ساغر و مینا اٹھا لایا عبدالحمید عدم
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #2 تمہارے در کے سوا میں کسی جگہ نہ گیا مجھے تو شوق نہیں قسمت آزمائی کا نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #3 بہار آئی ہے گلشن میں، اسیرِ باغباں ہم ہیں زباں رکھتے ہوئے بھی وائے قسمت، بے زباں ہم ہیں نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #4 اے جادۂ الفت کے راہی اے خوبی قسمت کے مالک تو فائزِ منزل ہو کہ نہ ہو ہر حال میں تو ناکام نہیں نظرؔ لکھنوی
اے جادۂ الفت کے راہی اے خوبی قسمت کے مالک تو فائزِ منزل ہو کہ نہ ہو ہر حال میں تو ناکام نہیں نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #5 محرومی قسمت کا شکوہ با وصفِ خموشی چھپ نہ سکا جو لفظ و بیاں میں ڈھل نہ سکا اشکوں میں وہ ڈھلتا جاتا ہے نظرؔ لکھنوی
محرومی قسمت کا شکوہ با وصفِ خموشی چھپ نہ سکا جو لفظ و بیاں میں ڈھل نہ سکا اشکوں میں وہ ڈھلتا جاتا ہے نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #6 بیکار ہیں قسمت کے شکوے بیکار یہ رونا دھونا ہے منظور ہے جو کچھ قدرت کو واللہ وہی کچھ ہونا ہے نظرؔ لکھنوی
بیکار ہیں قسمت کے شکوے بیکار یہ رونا دھونا ہے منظور ہے جو کچھ قدرت کو واللہ وہی کچھ ہونا ہے نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #7 اعجازِ مقدر تیرا یہ اور شومئی قسمت اپنی یہ میں چھو لوں تو سونا بھی مٹی تو چھو لے جو مٹی سونا ہے نظرؔ لکھنوی
اعجازِ مقدر تیرا یہ اور شومئی قسمت اپنی یہ میں چھو لوں تو سونا بھی مٹی تو چھو لے جو مٹی سونا ہے نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #8 خوشا قسمت ہجومِ غم ہے لیکن سکونِ دل مرا برہم نہیں ہے نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #9 قسمت کو جگاتے ہیں اس سے آنکھوں سے لگاتے ہیں اس کو خاکِ درِ جاناں کیا کہئے اکسیر اثر ہو جاتی ہے نظرؔ لکھنوی
قسمت کو جگاتے ہیں اس سے آنکھوں سے لگاتے ہیں اس کو خاکِ درِ جاناں کیا کہئے اکسیر اثر ہو جاتی ہے نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #10 مجھے قسمت پہ پروانوں کی اکثر رشک آتا ہے جو ہے مقسوم ان کا وہ مرا مقسوم ہو جائے نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #11 اچھی قسمت عطائے فطرت ہے کچھ بزور و بزر نہیں آتی نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #12 کلکِ قدرت نے جو لکھا ہے وہ حرفِ آخر منکشف بات یہ قسمت نہ بدلنے سے ہوئی نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #13 روشنی پھر کہاں مقدر میں بجھ گئی دل کی گر نظرؔ قندیل نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #14 غموں سے دوچار مستقل ہے ہزار غم ہیں اور ایک دل ہے غمِ محبت غمِ سفینہ غمِ مقدر غمِ زمانہ نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #15 خوشا مقدر اگر ہو حاصل شہِ مدینہ تری زیارت نہ ہو بھی ایسا تو فرق کیا ہے مجھے محبت ہے غائبانہ نظرؔ لکھنوی
خوشا مقدر اگر ہو حاصل شہِ مدینہ تری زیارت نہ ہو بھی ایسا تو فرق کیا ہے مجھے محبت ہے غائبانہ نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #16 مری گردشیں ہیں ساری مرے اپنے ہی عمل سے نہ نوشتۂ مقدر نہ نوشتۂ زمانہ نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #17 تدبیر کام آئے نہ کام آئے کچھ خرد کچھ بھی نہ کام آئے مقدر اگر پھرے نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #18 مرا تو کام ہے پڑھنا میں لکھ نہیں سکتا کہ میری لوحِ مقدر لکھی لکھائی ہے نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #19 ہمدم مرے بدل دے یہ لکھا نصیب کا ہے تیرے پاس دستِ دعا کون لے گیا نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی منتظم جولائی 13، 2018 #20 وہ غم نصیب تھا دنیا میں مَیں کے مرنے پر مری لحد سے جو گزرے وہ نوحہ خواں گزرے نظرؔ لکھنوی