مغربی تہذیب کا عورتوں پر اثر!

جناب تو پھر شریعت نے حدیں وغیرہ کیوں جاری کیں؟
آپ کے اس خیال پر عمل کرنے سے گناھوں کا دروازہ کھل رھا ھے.

شریعت نے حدیں بے راہ روی کے روکنے کو جاری کیں ہیں ناکہ خواہشات کی جبری روک تھام کی۔ بہر حال یہ الگ معاملہ ہے۔ میرے خیال میں میری تجاویز سے گناہ کا دروازہ بند ہورہا ہے۔
میری تجاویز جاری ہیں
 

عمر اثری

محفلین
شریعت نے حدیں بے راہ روی کے روکنے کو جاری کیں ہیں ناکہ خواہشات کی جبری روک تھام کی۔ بہر حال یہ الگ معاملہ ہے۔ میرے خیال میں میری تجاویز سے گناہ کا دروازہ بند ہورہا ہے۔
میری تجاویز جاری ہیں
ھاں تو جب شرعی حد نافذ ھوں گے تو جرائم میں کمی آئے گی
 

ربیع م

محفلین
یہاں حوالے دیے بنا ہم عقلی استدلال سے کام لیتے ہیں کہ بہت سی باتیں یا احکامات تاریخی حیثیت کے حامل ہیں جن کی ایک صحابی نے تائید کی جبکہ دوسرے نے اس کے برعکس بات کی جبکہ دونوں ہی مبشر و مقبول اصحاب ہیں ۔ سورہ الانفال میں قتال ء رشتہ داروں کی وکالت حضرت ء عمر ء فاروق رض نے کی جبکہ جناب ابوبکر رض اس کے خلاف تھے مگر وحی جناب حضرت عمر ء فاروق رض کی حمایت میں نازل ہوئی کہ احسن عمل اللہ کے نزدیک یہی تھا جبکہ بات جناب حضرت ابو بکر صدیق رض کی بھی درست تھی ۔ اسی طرح اس مضمون میں جو آیات سورہ الاحزاب سے لی گئی ہیں وہ ستر سے ذرا ہٹ کے احکامات ہیں اور ان احکامات کو اہل بیت پر خصوصیت سے باقی عوام پر عمومیت سے اطلاق کیا گیا ہے ۔ منافقین مومنات سے زنا کی کوشش کرتے تھے اور اعترضات یہی کیے جاتے کہ ہمیں عورت کی پہچان نہیں ہوتی ہے ہم ان کو اپنی یعنی کافروں کی عورت جان کے چھیڑ چھاڑ کرتےہیں ۔ سو اس وقت حضرت عمر رض نے پردے کی تائید کی اور احکامات ء پردہ جو حجاب و ستر سے مختلف ہیں نازل کی گئیں تھی ۔ اب چونکہ ہم اسلامی معاشرے میں ہیں اور قوانین بھی اسلامی لاگو ہیں اور کافر و مسلمان کا امتیاز ختم ہوگیا اور مسلمان حکومت یا برسر اقتدار ہیں جیسا کہ اس وقت حکومت کو استحکام نہیں تھا کہ مدینہ میں حکومت ء اسلامی قائم تھی مگر یہودیوں کی سورشوں نے تنگ کیا تھا ۔ فقہی و اجتہادی الفاظ پردے اور حجاب دونوں مختلف ہیں ۔ اب مجھے بتائیں پردہ جائز ہے یا بس مستجب جس طرح داڑھی جائز ہے یا مستجب


بہت اچھا لکھا بہنا
لیکن میرے خیال میں حجاب کے سلسلے میں جائز اور مستحب کا سوال کوئی نہیں اٹھاتا بلکہ واجب اور مستحب کا سوال پیش کیا جاتا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب انکل سعودیہ کے مرد حضرات کیا فرشتے ہوتے ہیں ؟
میری محترم بٹیا
یہاں کے ہی " مرد " کیا اکثر مردوں کو دیکھ فرشتے بھی منہ چھپا لیتے ہیں ۔
یہ تو فرشتوں کو بھی گھورنے سے باز نہیں آتے ۔
صنف نازک کا تو کہنا ہی کیا ۔۔۔۔۔ کسی کی آنکھ دکھ جائے تو الگ بات ۔
بچپن کی سنی بات یاد آ گئی ۔
اک مجھ ایسے باتوں کے عادی مولانا سارا سال چندہ جمع کرتے اور سال کے سال یورپ کا سفر کرتے ۔
سب یہ سمجھتے کہ تبلیغ کے لیئے جاتے ہوں گے ۔ اک دن کسی دوست خاص نے پوچھا ۔
"مولانا یہ ہر سال یورپ کا ہی قصد کیوں ؟"
کہتے کہ وہاں جا کر اک لمحہ بھی ایسا نہیں گزرتا ۔ جب سبحان اللہ ماشاء اللہ کے ذکر سے زبان تر نہ رہتی ہو ۔
اک ماہ میں جتنا ذکر کر آتا ہوں ۔ سارا سال کافی ہوتا ہے ۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 
Top