مغربی تہذیب کا عورتوں پر اثر!

عمر اثری

محفلین
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيم

مغربی تہذیب کا عورتوں پر برا اثر!
جب دشمنان اسلام نے دیکھا کہ اسلام پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور اسکی روشنی سے سب ہدایت پا رہے ہیں تو انکی راتوں کی نیند اُڑ گئی اور انکا سکون ختم ہو گیا اور وہ اسلام کو مٹانے كے لیے طرح طرح کی کوشش کرنے لگے .
انکی کوششوں میں سے ایک کوشش یہ بھی تھی كہ وہ اسلامی تہذیب کو ھی بدل دیں تاکہ مسلمان اپنی تہذیب کو چھوڑ کر ان کی تہذیب کو اپنا لیں اور اِس طرح اسلام مٹ جائے . اور وہ اسمیں کامیاب بھی ہوئے اور آج بھی ہو رہے ہیں.
لہذا آج ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان بنا سوچے سمجھے مغربی تہذیب کو اپناتے چلے جا رہے ہیں. خصوصا ہماری مسلمان بہنیں مغربی تہذیب کی دلدادہ نظر آتی ھیں.

افسوس کا مقام ہے ! ہماری مسلمان بہنیں اسلامی احکام اور رب كے فرمان سے غافل ہیں.

آج مسلمان بہنوں نے اپنی تہذیب بھلا دی ہے اور انہوں نے مغربی تہذیب کو ہی اپنی تہذیب بنا لیا ہے .
ہائے افسوس ! جب مسلمان بہنیں باہر نکلتی ہیں تو چست کپڑے پہنے ہوئے ہوتی ہیں جس سے انکا جسم ظاہر ہوتا ہے. حالانکہ انکا یہ لباس بےحیائی کا لباس ہے.
ایسی ہی عورتوں كے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا ، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلاَتٌ مَائِلاَتٌ ، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ ، لاَ يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ ، وَلاَ يَجِدْنَ رِيحَهَا ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دوزخ والوں کی دو قسمیں ایسی ہیں کہ جنہیں میں نے نہیں دیکھا، ایک قسم تو ان لوگوں کی ہے کہ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کوڑے ہیں جس سے وہ لوگوں کو مارتے ہیں۔ اور دوسری قسم ان عورتوں کی ہے جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں وہ سیدھے راستے سے بہکانے والی اور خود بھی بھٹکی ہوئی ہیں ان کے سر بختی اونٹوں کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہیں وہ عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو پا سکیں گی جنت کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے محسوس کی جا سکتی ہے۔
(صحیح مسلم:۲١۲۸)


غور کریں اِس حدیث میں کتنی سخت بات کہی گئی ہے . کیا آج کل کی عورتیں اِس حدیث میں بتائی گئی عورتوں کی طرح نہیں ھیں؟
تعجب کی بات تو یہ ہے کہ عورتیں گھروں سے نقاب پہن کر نکلتی ہیں لیکن کچھ ہی دور چلنے كے بعد اپنے نقاب کو ہٹا لیتی ہیں اور بےحیائی سے مردوں كے بیچ چلتی ہیں. حالانکہ اللہ کا فرمان ہے :
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ قُل لِّأَزْوَٰجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ ٱلْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَٰبِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰٓ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتیں سے کہہ دو کہ وه اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی، اور اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے.
(سورۃ الاحزاب: ٥۹)


دوسری جگہ فرمایا:
وَقَرْنَ فِى بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ ٱلْجَٰهِلِيَّةِ ٱلْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتِينَ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَطِعْنَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥٓ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ ٱلرِّجْسَ أَهْلَ ٱلْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا
ترجمہ: اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اﻇہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰة دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وه (ہر قسم کی) گندگی کو دور کردے اور تمہیں خوب پاک کردے.
(سورۃ الاحزاب: ٣٣)


اے ملت کی ماؤں اور بہنو! تم نے مغربی تہذیب كے دلدل میں پھنس کر اسلام کی مقدس تعلیمات کو ٹھکرا دیا، ازواج مطہرات اور صحابیات کہ اسوہ زندگی کو بھلا دیا؟
اور جب مغربی تہذیب سے متاثر لوگوں نے عورتوں کی آزادی کا پر فریب نعرہ لگایا تو تم بھی ان کے دام میں آکر شرم و حیا کو چھوڑ کر اپنے حُسْن و جمال کی نمائش کرتے ہوئے انکے ساتھ نکل پڑیں.

اے اسلام کی بیٹیوں ! آج كے اِس دور میں تمہاری شرم و حیا اور عزت وآبرو دشمنان اسلام کی آنكھوں کا کاٹا بنی ہوئے ہے تبھی تو وہ تمہیں فتنہ وفساد كے دلدل میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں. اور اسی لیے وہ کبھی اسلامی حجاب كے متعلق شور و ہنگامہ کرتے ہیں تو کبھی تمہاری حمایت میں مگرمچھ کی آنسوں بہاتے ہیں .

اللہ کی قسم انکا مقصد تو تمہیں گھر سے باھر نکلنا اور تمہاری شرم و حیا کو ختم کرنا ہے۔

آخر تم ہوش میں کیوں نہیں آرہی ہو؟

آخر کب تک تم یوں ہی سوتی رہوگی ؟

کیا تمہیں احساس نہیں؟

کیا تمہاری نظر میں قرآن و حدیث کی کوئی اہمیت نہیں؟


اللہ كے واسطے اب تو تم بیدار ہو جاؤ. اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنی زندگی گزارو. صحابیات کی سیرت پڑھو اور انکے نقش قدم پر چلو.

اللہ ہمیں تمام قسم کے فتنوں سے محفوظ رکھے اورھمیں قرآن وحدیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین.

عمر اثری (ابن اثر)
 

عادل اسحاق

محفلین
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيم

مغربی تہذیب کا عورتوں پر برا اثر!
جب دشمنان اسلام نے دیکھا کہ اسلام پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور اسکی روشنی سے سب ہدایت پا رہے ہیں تو انکی راتوں کی نیند اُڑ گئی اور انکا سکون ختم ہو گیا اور وہ اسلام کو مٹانے كے لیے طرح طرح کی کوشش کرنے لگے .
انکی کوششوں میں سے ایک کوشش یہ بھی تھی كہ وہ اسلامی تہذیب کو ھی بدل دیں تاکہ مسلمان اپنی تہذیب کو چھوڑ کر ان کی تہذیب کو اپنا لیں اور اِس طرح اسلام مٹ جائے . اور وہ اسمیں کامیاب بھی ہوئے اور آج بھی ہو رہے ہیں.
لہذا آج ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان بنا سوچے سمجھے مغربی تہذیب کو اپناتے چلے جا رہے ہیں. خصوصا ہماری مسلمان بہنیں مغربی تہذیب کی دلدادہ نظر آتی ھیں.

افسوس کا مقام ہے ! ہماری مسلمان بہنیں اسلامی احکام اور رب كے فرمان سے غافل ہیں.

آج مسلمان بہنوں نے اپنی تہذیب بھلا دی ہے اور انہوں نے مغربی تہذیب کو ہی اپنی تہذیب بنا لیا ہے .
ہائے افسوس ! جب مسلمان بہنیں باہر نکلتی ہیں تو چست کپڑے پہنے ہوئے ہوتی ہیں جس سے انکا جسم ظاہر ہوتا ہے. حالانکہ انکا یہ لباس بےحیائی کا لباس ہے.
ایسی ہی عورتوں كے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا ، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلاَتٌ مَائِلاَتٌ ، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ ، لاَ يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ ، وَلاَ يَجِدْنَ رِيحَهَا ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دوزخ والوں کی دو قسمیں ایسی ہیں کہ جنہیں میں نے نہیں دیکھا، ایک قسم تو ان لوگوں کی ہے کہ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کوڑے ہیں جس سے وہ لوگوں کو مارتے ہیں۔ اور دوسری قسم ان عورتوں کی ہے جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں وہ سیدھے راستے سے بہکانے والی اور خود بھی بھٹکی ہوئی ہیں ان کے سر بختی اونٹوں کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہیں وہ عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو پا سکیں گی جنت کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے محسوس کی جا سکتی ہے۔
(صحیح مسلم:۲١۲۸)


غور کریں اِس حدیث میں کتنی سخت بات کہی گئی ہے . کیا آج کل کی عورتیں اِس حدیث میں بتائی گئی عورتوں کی طرح نہیں ھیں؟
تعجب کی بات تو یہ ہے کہ عورتیں گھروں سے نقاب پہن کر نکلتی ہیں لیکن کچھ ہی دور چلنے كے بعد اپنے نقاب کو ہٹا لیتی ہیں اور بےحیائی سے مردوں كے بیچ چلتی ہیں. حالانکہ اللہ کا فرمان ہے :
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ قُل لِّأَزْوَٰجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ ٱلْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَٰبِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰٓ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتیں سے کہہ دو کہ وه اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی، اور اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے.
(سورۃ الاحزاب: ٥۹)


دوسری جگہ فرمایا:
وَقَرْنَ فِى بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ ٱلْجَٰهِلِيَّةِ ٱلْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتِينَ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَطِعْنَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥٓ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ ٱلرِّجْسَ أَهْلَ ٱلْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا
ترجمہ: اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اﻇہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰة دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وه (ہر قسم کی) گندگی کو دور کردے اور تمہیں خوب پاک کردے.
(سورۃ الاحزاب: ٣٣)


اے ملت کی ماؤں اور بہنو! تم نے مغربی تہذیب كے دلدل میں پھنس کر اسلام کی مقدس تعلیمات کو ٹھکرا دیا، ازواج مطہرات اور صحابیات کہ اسوہ زندگی کو بھلا دیا؟
اور جب مغربی تہذیب سے متاثر لوگوں نے عورتوں کی آزادی کا پر فریب نعرہ لگایا تو تم بھی ان کے دام میں آکر شرم و حیا کو چھوڑ کر اپنے حُسْن و جمال کی نمائش کرتے ہوئے انکے ساتھ نکل پڑیں.

اے اسلام کی بیٹیوں ! آج كے اِس دور میں تمہاری شرم و حیا اور عزت وآبرو دشمنان اسلام کی آنكھوں کا کاٹا بنی ہوئے ہے تبھی تو وہ تمہیں فتنہ وفساد كے دلدل میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں. اور اسی لیے وہ کبھی اسلامی حجاب كے متعلق شور و ہنگامہ کرتے ہیں تو کبھی تمہاری حمایت میں مگرمچھ کی آنسوں بہاتے ہیں .

اللہ کی قسم انکا مقصد تو تمہیں گھر سے باھر نکلنا اور تمہاری شرم و حیا کو ختم کرنا ہے۔

آخر تم ہوش میں کیوں نہیں آرہی ہو؟

آخر کب تک تم یوں ہی سوتی رہوگی ؟

کیا تمہیں احساس نہیں؟

کیا تمہاری نظر میں قرآن و حدیث کی کوئی اہمیت نہیں؟


اللہ كے واسطے اب تو تم بیدار ہو جاؤ. اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنی زندگی گزارو. صحابیات کی سیرت پڑھو اور انکے نقش قدم پر چلو.

اللہ ہمیں تمام قسم کے فتنوں سے محفوظ رکھے اورھمیں قرآن وحدیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین.

عمر اثری (ابن اثر)

عمر بھائی میں متفق ہوں مگر اس کی ذمہ دار عورت نہیں مرد ہے
اگر مرد باحیا ہو نگاہ نیچی رکھنے والا ہو تو گھر میں بیٹھی خواتین بھی حدود میں رہتی ہیں۔
 

عمر اثری

محفلین
عمر بھائی میں متفق ہوں مگر اس کی ذمہ دار عورت نہیں مرد ہے
اگر مرد باحیا ہو نگاہ نیچی رکھنے والا ہو تو گھر میں بیٹھی خواتین بھی حدود میں رہتی ہیں۔
جی جناب!
لیکن ایک بات بتایئے کہ آپ چوری کے ڈر سے اپنے سامان کی حفاظت کرتے ھیں کہ نہیں؟
یا آپ اپنے سامان کو ایسے ھی چھوڑ دیتے ھیں؟
 

مقدس

لائبریرین
ایکچلی ائی ڈاؤنٹ ایگری ود یور پوسٹ۔۔۔۔ آپ نے شاید انہی عورتوں کو غور سے دیکھا ہے جو چست لباس میں ہوں۔۔ اورمغربی تہذیب پر الزام لگا دیا۔۔۔۔ آئی کین ٹیل یو دیٹ کہ اسلامی قوانین کی پابندی عورتیں مغرب میں رہ کر بھی اس سے زیادہ کرتیں ہیں جتنے سو کالڈ اسلامک ممالک کے مرد حضرات کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔ احادیث اور قرآنی آیات پر مجھے کوئی شک نہیں لیکن جن مرد حضرات کو چست پاجاموں اور تنگ قمیضوں میں عورتیں نظر آ جاتیں ہیں وہ اپنے گریبانوں میں جھانکنا بھول جاتے ہیں۔۔ ویری فنی پوسٹ انڈیڈ
 

فرخ

محفلین
معذرت کے ساتھ، خواتین کے جو حقوق اسلام نے رکھے ہیں ان کی پامالی اور خود مسلمانوں کا بیڑا غرقانے میں علماء اکرام کا جتنا ہاتھ ہے عام مسلمانوں کو اسکا دوش نہیں دیا جاسکتا اور اسکی وجہ سے لوگوں نے انکی باتیں سننا ہی چھوڑدی ہیں۔کیونکہ انہوں نے تو دین میں آسانی پیداکرنے کی بجائے، مشکلات، پابندیاں زیادہ پیدا کر دی ہیں۔۔
اس کے برعکس جن علماء نے دین میں آسانی پیدا کی، اور لوگوں کا اسلام کی طرف راغب کیا۔ ان کے حالات آپ خود بھی یورپی ممالک اور امریکہ اور انگلینڈ وغیرہ میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور خاص طور پر خواتین کا دین کی طرف راغب ہونے اور اپنا حلیہ تبدیل کرنے کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
مردوں کے پردے کے احکامات کیا ہیں؟ اسلام جینز کو چست لباس میں شمار کرتا ہے یا پینٹ کو تو مرد بھی نا پہنا کریں
 

عمر اثری

محفلین
ایکچلی ائی ڈاؤنٹ ایگری ود یور پوسٹ۔۔۔۔ آپ نے شاید انہی عورتوں کو غور سے دیکھا ہے جو چست لباس میں ہوں۔۔ اورمغربی تہذیب پر الزام لگا دیا۔۔۔۔ آئی کین ٹیل یو دیٹ کہ اسلامی قوانین کی پابندی عورتیں مغرب میں رہ کر بھی اس سے زیادہ کرتیں ہیں جتنے سو کالڈ اسلامک ممالک کے مرد حضرات کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔ احادیث اور قرآنی آیات پر مجھے کوئی شک نہیں لیکن جن مرد حضرات کو چست پاجاموں اور تنگ قمیضوں میں عورتیں نظر آ جاتیں ہیں وہ اپنے گریبانوں میں جھانکنا بھول جاتے ہیں۔۔ ویری فنی پوسٹ انڈیڈ

اگر میں یہ کہوں کہ آج کل بے پردگی ھی بے پردگی ھے تو کیا اس سے مراد یہ ھوگا کہ کوئ پردہ نھیں کرتی ھیں؟
جناب یہ ایک لکھنے کا انداز ھے.
اوبویزلی (obviously) اس سے وہ خواتین مستثنی ھیں جواپنے آپکو اسلامی انداز میں ڈھالے رھتی ھیں.
کمنٹ کے لئےشکریہ
الحمد للہ اچھا لگا.
 
مدیر کی آخری تدوین:

عمر اثری

محفلین
ایکچلی ائی ڈاؤنٹ ایگری ود یور پوسٹ۔۔۔۔ آپ نے شاید انہی عورتوں کو غور سے دیکھا ہے جو چست لباس میں ہوں۔۔ اورمغربی تہذیب پر الزام لگا دیا۔۔۔۔ آئی کین ٹیل یو دیٹ کہ اسلامی قوانین کی پابندی عورتیں مغرب میں رہ کر بھی اس سے زیادہ کرتیں ہیں جتنے سو کالڈ اسلامک ممالک کے مرد حضرات کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔ احادیث اور قرآنی آیات پر مجھے کوئی شک نہیں لیکن جن مرد حضرات کو چست پاجاموں اور تنگ قمیضوں میں عورتیں نظر آ جاتیں ہیں وہ اپنے گریبانوں میں جھانکنا بھول جاتے ہیں۔۔ ویری فنی پوسٹ انڈیڈ
اور آپکی یہ بات بالکل درست ھے کہ لوگ اپنے گریبان میں جھانکنا بھول جاتے ہیں لیکن یہ بات بھی مسلم ھیکہ جہاں پردے کا اھتمام ھوتا ھے وھاں جرائم کم ھوتے ھیں.
 
مدیر کی آخری تدوین:
جیسا کہ آپ جانتے ہیں میں ایک مسلم ملک میں رہتی ہوں یہاں کے ماحول کا اور یورپ کے ماحول کا اگر آپ موازنہ کریں تو آپ کو انیس یا بیس کا فرق معلوم ہو گا اگر آپ ایوئنوز یا مرینا مول میں چلیں جائیں تو آپ بھول جائیں گے کہ آپ کسی اسلامی ملک میں ہیں۔
لیکن اس سارے ماحول میں تانک جھانک کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانیوں کی نظر آئے گی۔
 

مقدس

لائبریرین
معذرت کے ساتھ، خواتین کے جو حقوق اسلام نے رکھے ہیں ان کی پامالی اور خود مسلمانوں کا بیڑا غرقانے میں علماء اکرام کا جتنا ہاتھ ہے عام مسلمانوں کو اسکا دوش نہیں دیا جاسکتا اور اسکی وجہ سے لوگوں نے انکی باتیں سننا ہی چھوڑدی ہیں۔کیونکہ انہوں نے تو دین میں آسانی پیداکرنے کی بجائے، مشکلات، پابندیاں زیادہ پیدا کر دی ہیں۔۔
اس کے برعکس جن علماء نے دین میں آسانی پیدا کی، اور لوگوں کا اسلام کی طرف راغب کیا۔ ان کے حالات آپ خود بھی یورپی ممالک اور امریکہ اور انگلینڈ وغیرہ میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور خاص طور پر خواتین کا دین کی طرف راغب ہونے اور اپنا حلیہ تبدیل کرنے کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔
یس آئی ڈو ایگری ود یو فرخ بھائی۔۔ میرے بہت سے جاننے والوں نے اسلام کو اسٹڈی کیا اور مسلمان ہوئے۔۔ اس میں صرف اور صرف انہی علماء کا کمال ہے جو ہر بات پر ڈرانے، جہنم کی آگ، قبر کا عذاب کے علاوہ اسلام کی خوبصورتی کو اجاگر کرتے ہیں۔۔ الحمدللہ فور بینگ اے پارٹ آف دیٹ کمیونٹی
 

مقدس

لائبریرین
اگر میں یہ کہوں کہ آج کل بے پردگی ھی بے پردگی ھے تو کیا اس سے مراد یہ ھوگا کہ کوئ پردہ نھیں کرتی ھیں؟
جناب یہ ایک لکھنے کا انداز ھے.
اوبویزلی (obviously) اس سے وہ خواتین مستثنی ھیں جواپنے آپکو اسلامی انداز میں ڈھالے رھتی ھیں.
کمنٹ کے لئےشکریہ
الحمد للہ اچھا لگا.
جب آپ اپنی تحریر میں سب کو ایک ساتھ رگیدے گئے بھائی تو تاثر تو یہی ملے گا ناں ۔۔ اور لکھنے کا انداز بھی مثبت ہونا چاہیے تاکہ پڑھنے والا کچھ سیکھے
 

مقدس

لائبریرین
اور آپکی یہ بات بالکل درست ھے کہ لوگ اپنے گریبان میں جھانکنا بھول جاتے ہیں لیکن یہ بات بھی مسلم ھیکہ جہاں پردے کا اھتمام ھوتا ھے وھاں جرائم کم ھوتے ھیں.
ضروری نہیں۔۔ کیونکہ اگر آپ بغیر جانے، کسی کے ڈر اور خوف میں آکر پردہ کر رہے ہو تو چور راستے ڈھونڈنا کوئی مشکل نہیں۔۔۔
 
جیسا کہ آپ جانتے ہیں میں ایک مسلم ملک میں رہتی ہوں یہاں کے ماحول کا اور یورپ کے ماحول کا اگر آپ موازنہ کریں تو آپ کو انیس یا بیس کا فرق معلوم ہو گا اگر آپ ایوئنوز یا مرینا مول میں چلیں جائیں تو آپ بھول جائیں گے کہ آپ کسی اسلامی ملک میں ہیں۔
لیکن اس سارے ماحول میں تانک جھانک کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانیوں کی نظر آئے گی۔
سب باتیں اپنی جگہ۔۔۔ مضمون نگار ہندوستانی ہے۔۔۔
 
Top