مغربی تہذیب کا عورتوں پر اثر!

عمر اثری

محفلین
جب آپ اپنی تحریر میں سب کو ایک ساتھ رگیدے گئے بھائی تو تاثر تو یہی ملے گا ناں ۔۔ اور لکھنے کا انداز بھی مثبت ہونا چاہیے تاکہ پڑھنے والا کچھ سیکھے
آپکی بات بالکل صحیح ھے.
ان شاء اللہ لکھنے کا انداز ضرور بدلوں گا.
رھنمائ کیلئے شکریہ.
 
ویسے عربوں کی نظر سے دیکھا جائے تو تو پاکستانی ہندوستان اور بنگلہ دیشیوں کو ایک ہی قوم گردانتے ہیں
مطلب آپ عرب ہیں۔۔۔ میں تو پاکستانی سمجھتا تھا۔
اور ہندوستانیوں کو پاکستانی ہی کیوں گردانتے ہیں؟ پاکستانیوں کو ہندوستانی کیوں نہیں۔
 
مطلب آپ عرب ہیں۔۔۔ میں تو پاکستانی سمجھتا تھا۔
اور ہندوستانیوں کو پاکستانی ہی کیوں گردانتے ہیں؟ پاکستانیوں کو ہندوستانی کیوں نہیں۔
میں تو پاکستانی ہوں لیکن عربوں کا نظریہ بتا رہی ہوں اور سب کو ہی قوم گردانتے ہیں تفریق نہیں کرتے
 

ظفری

لائبریرین
مردوں کے پردے کے احکامات کیا ہیں؟ اسلام جینز کو چست لباس میں شمار کرتا ہے یا پینٹ کو تو مرد بھی نا پہنا کریں
پردہ اور ستر کوئی مذہبی اصطلاحات نہیں ہیں ۔ دینی اصطلاحات سے مراد ایسے الفاظ جوقرآن یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشادت میں استعمال کیے ہوں ۔ دراصل ہمارے فہقاء نے جب لوگوں کے لیئے میل جول کے آداب مقرر کیئے تو انہوں نے یہ فرق مرتب کیا۔چونکہ یہ ایک فطری فرق ہے اورفطری چیزیں اجتہادی ہوتیں ہیں ۔ قرآن اور کسی صحیح حدیث میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس میں ان اصطلاحات کو متعین کیا گیا ہو ۔ دراصل دین میں کچھ عمومی احکامات ہیں جن کو سامنے رکھ کر فہقاء اجتہاد کرتے ہیں ۔ جن میں عورتوں کے لیئے انہوں نے پورے جسم کو ستر متعین کیا اور مرد کے لیئے ناف سے گھٹنوں تک ستر کی اصطلاح استعمال کی ۔ حجاب کے لیئے وہ عموما یہاں پردے کا لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ جوکہ فارسی کا لفظ ہے ۔ سو عام طور پر وہ حجاب کے احکام سے یہ مراد لیتے ہیں۔ لیکن یہ دونوں اصطلاحات فہقی اصطلاحات ہیں ۔ جبکہ قرآن اور صحیح حدیث میں حجاب ان اصطلاحات میں استعمال ہی نہیں ہوا ہے ۔ قرآن میں لفظ حجاب آیا ہے مگر وہ بلکل الگ ہی مفہوم میں استعمال ہوا ہے ۔ (اگر احباب چاہیں تو اس پر تفصیلی گفتگو کی جاسکتی ہے)۔
۔
 
بہرحال فدوی اس معاملے میں اپنی رائے پیش کرنا چاہتا ہے اگر حرف آخر نہ سمجھی جائے۔
مضمون نگار نے عورتوں کی بے راہ روی کی وجہ مغربی اثرات کوگردانا ہے اور سزاوں سے ڈرایا ہے۔ میرا خیال ہے کہ سزا اس وقت تک نہ ملنی چاہیے جب تک جرم کے سبب کو ختم نہ کردیا جاوے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر (علیہ سلام) نے چوری کی سزا کو معطل کیا جب تک کہ قحط ختم نہ ہوگیا۔
علما کرام کو اگے اکر ا س معاملے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ خصوصا ہندوستان میں عائلی قوانین میں ترمیم و عمل درامد پاکستان کی بہ نسبت اسان ہے۔
1۔ قانون بنایا جاوے کہ عورت کی شادی 16 برس اور مرد کی 18 برس تک ہوجائے۔ حکومت اس معاملہ میں مداخل ہو اور ایک بہبود کا ادارہ قائم ہو جہاں ہر 16 برس کی لڑکی اور 18 برس کا لڑکا رجسٹر ہو تاکہ ان کے رشتے کا بندوبست کیا جاسکے۔
2۔ وہ معاشی مستحکم مرد جو ایک سے زائد شادی کے متحمل ہوں۔ ان کو پابند کیا جاوے کہ وہ بے سہارا اور غریب لڑکیوں و عورتوں سے شادی کریں۔ اس معاملے میں قانون سازی ہو۔
3۔۔۔۔۔ جاری
 

عمر اثری

محفلین
میرا خیال ہے کہ سزا اس وقت تک نہ ملنی چاہیے جب تک جرم کے سبب کو ختم نہ کردیا جاوے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر (علیہ سلام) نے چوری کی سزا کو معطل کیا جب تک کہ قحط ختم نہ ہوگیا۔
علما کرام کو اگے اکر ا س
جناب!
حوالہ بھی دے دیں.
 

مقدس

لائبریرین
یا تو آپ نے میری بات کو سمجھا نہیں یا سمجھنا نہیں چاہتے.
میں نے کب کہا کہ سعودیہ میں جرائم نہیں ؟
میں نے تو ”کم“ کا لفظ استعمال کیا ھے.
سوری بھائی اسٹیل ڈاؤنٹ ایگری۔۔۔ سعودیہ میں تو اتنی بےجا پابندیاں ہیں کہ جرائم چھپ کر کرنے والوں میں اضافہ ہوتا ہوگا
 

نور وجدان

لائبریرین
پردہ اور ستر کوئی مذہبی اصطلاحات نہیں ہیں ۔ دینی اصطلاحات سے مراد ایسے الفاظ جوقرآن یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشادت میں استعمال کیے ہوں ۔ دراصل ہمارے فہقاء نے جب لوگوں کے لیئے میل جول کے آداب مقرر کیئے تو انہوں نے یہ فرق مرتب کیا۔چونکہ یہ ایک فطری فرق ہے اورفطری چیزیں اجتہادی ہوتیں ہیں ۔ قرآن اور کسی صحیح حدیث میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس میں ان اصطلاحات کو متعین کیا گیا ہو ۔ دراصل دین میں کچھ عمومی احکامات ہیں جن کو سامنے رکھ کر فہقاء اجتہاد کرتے ہیں ۔ جن میں عورتوں کے لیئے انہوں نے پورے جسم کو ستر متعین کیا اور مرد کے لیئے ناف سے گھٹنوں تک ستر کی اصطلاح استعمال کی ۔ حجاب کے لیئے وہ عموما یہاں پردے کا لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ جوکہ فارسی کا لفظ ہے ۔ سو عام طور پر وہ حجاب کے احکام سے یہ مراد لیتے ہیں۔ لیکن یہ دونوں اصطلاحات فہقی اصطلاحات ہیں ۔ جبکہ قرآن اور صحیح حدیث میں حجاب ان اصطلاحات میں استعمال ہی نہیں ہوا ہے ۔ قرآن میں لفظ حجاب آیا ہے مگر وہ بلکل الگ ہی مفہوم میں استعمال ہوا ہے ۔ (اگر احباب چاہیں تو اس پر تفصیلی گفتگو کی جاسکتی ہے)۔
۔

یہاں حوالے دیے بنا ہم عقلی استدلال سے کام لیتے ہیں کہ بہت سی باتیں یا احکامات تاریخی حیثیت کے حامل ہیں جن کی ایک صحابی نے تائید کی جبکہ دوسرے نے اس کے برعکس بات کی جبکہ دونوں ہی مبشر و مقبول اصحاب ہیں ۔ سورہ الانفال میں قتال ء رشتہ داروں کی وکالت حضرت ء عمر ء فاروق رض نے کی جبکہ جناب ابوبکر رض اس کے خلاف تھے مگر وحی جناب حضرت عمر ء فاروق رض کی حمایت میں نازل ہوئی کہ احسن عمل اللہ کے نزدیک یہی تھا جبکہ بات جناب حضرت ابو بکر صدیق رض کی بھی درست تھی ۔ اسی طرح اس مضمون میں جو آیات سورہ الاحزاب سے لی گئی ہیں وہ ستر سے ذرا ہٹ کے احکامات ہیں اور ان احکامات کو اہل بیت پر خصوصیت سے باقی عوام پر عمومیت سے اطلاق کیا گیا ہے ۔ منافقین مومنات سے زنا کی کوشش کرتے تھے اور اعترضات یہی کیے جاتے کہ ہمیں عورت کی پہچان نہیں ہوتی ہے ہم ان کو اپنی یعنی کافروں کی عورت جان کے چھیڑ چھاڑ کرتےہیں ۔ سو اس وقت حضرت عمر رض نے پردے کی تائید کی اور احکامات ء پردہ جو حجاب و ستر سے مختلف ہیں نازل کی گئیں تھی ۔ اب چونکہ ہم اسلامی معاشرے میں ہیں اور قوانین بھی اسلامی لاگو ہیں اور کافر و مسلمان کا امتیاز ختم ہوگیا اور مسلمان حکومت یا برسر اقتدار ہیں جیسا کہ اس وقت حکومت کو استحکام نہیں تھا کہ مدینہ میں حکومت ء اسلامی قائم تھی مگر یہودیوں کی سورشوں نے تنگ کیا تھا ۔ فقہی و اجتہادی الفاظ پردے اور حجاب دونوں مختلف ہیں ۔ اب مجھے بتائیں پردہ جائز ہے یا بس مستجب جس طرح داڑھی جائز ہے یا مستجب
 
Top