معصوم لطیفے

ذوالقرنین

لائبریرین
64_21.png
64_37.png
64_25.png
64_39.png
64_18.png
64_2.png
64_38.png
64_13.png
بیٹا: ابو! آپ کے بال سفید کیوں ہو رہے ہیں؟
باپ: بیٹا جب بھی تم ایک شرارت کرتے ہو، میرا ایک بال سفید ہو جاتا ہے۔
بیٹا: اب میں سمجھ گیا کہ دادا جان کے تمام بال کیوں سفید ہیں۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
سائنس کا استاد: بچو! میں یہ سکہ تیزاب میں ڈال رہا ہوں، کیا یہ حل ہوگا؟
شاگرد: جی نہیں سر!
استاد: وہ کیوں؟
شاگرد: اگر سکے کو حل ہونا ہوتا تو آپ تیزاب میں ڈالنے کے لیے سکہ ہم سے مانگتے۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
ماں: بیٹا! ایک گلاس پانی دینا۔
بیٹا: امی جان! پانی کے لیے کسی اور کو کہہ دیں، میں اس وقت بہت مصروف ہوں۔
ماں: تم کیا کر رہے ہو؟
بیٹا: آپ نے جو مٹھائی چھپا کر رکھی ہے، اس کو تلاش کر رہا ہوں۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
پولیس آفیسر (بچی سے): کیا آپ کے ابو القاعدہ میں ہیں؟
بچی (معصومیت سے): ابو کا پتا نہیں، میں خود نورانی قاعدے میں ہوں۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
بھائی: باجی سے تمہاری لڑائی کس طرح ختم ہوئی؟
منا: وہ گھٹنوں کے بل رینگتی ہوئی میرے پاس آئی۔
بھائی: واہ! کمال ہو گیا۔۔۔ اچھا، اس نے اپنی ہار مانتے ہوئے کیا کہا؟
منا: کہنے لگی، چلو نکلو چارپائی کے نیچے سے، اب تمہیں کچھ نہیں کہوں گی، آئندہ زبان سنبھال کے بات کرنا۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
ایک خود پسند صوفی نے مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ سے کہا:
"حضرت! میں ابدال ہو گیا ہوں۔"
حضرت رحمہ اللہ نے فوراً کہا:
"پہلے گوشت تھے، اب دال ہو گئے ہو۔"
 

ذوالقرنین

لائبریرین
ایک طالبعلم نے اپنی والدہ کو خط لکھا:
"پیاری امی جان! دو ماہ سے آپ کی خیرت معلوم نہیں ہو سکی، مہربانی فرما کر میرا خرچ بھیج دیں تاکہ آپ کی خیریت معلوم ہو سکے۔ والسلام"
 

ذوالقرنین

لائبریرین
بھائی جان (سمجھاتے ہوئے): منے میاں! جب میں تمہاری عمر کا تھا تو بالکل بھی جھوٹ نہیں بولتا تھا۔
منا (حیرانگی سے): پھر آپ نے کس عمر سے جھوٹ بولنا شروع کیا؟
 

ذوالقرنین

لائبریرین
بچی (پولیس والے سے): انکل! کیا واقعی آپ لوگوں کی مدد کرتے ہیں؟
پولیس والا (مسکراتے ہوئے): جی ہاں! بالکل۔ تمہیں کیا مدد چاہیے؟
بچی (معصومیت سے): میری ناک صاف کرکے میرے جوتوں کے تسمے باندھیے۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
بیٹا: ابو جی! ساتھ والے انکل اپنے بیٹے کو چاند اور تارا کہہ کر پکارتا ہے جبکہ آپ مجھے الو یا گدھا کہہ کر پکارتے ہو۔ آخر کیوں؟؟؟
باپ: بیٹا! ساتھ والے انکل ماہر فلکیات ہیں اور میں جانوروں کا ڈاکٹر ہوں۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
افسر: تم دفتر میں کیوں سوتے رہتے ہو؟
ماتحت: جناب! رات کو میرا بیٹا مجھے سونے نہیں دیتا۔
افسر: تم کل سے اپنے بیٹے کو ساتھ لایا کرو تاکہ وہ تمہیں یہاں بھی نہ سونے دے۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
مجرم: حضور میں بھوکا تھا، بے گھر تھا، بے یار و مددگار تھا، تنہا تھا۔ اس لیے میں نے چوری کر لی۔
جج: تمہاری حالت واقعی قابل رحم ہے، اس لیے میں چھ ماہ کے لیے تمہارے کھانے پینے اور رہنے کا انتظام جیل میں کر رہا ہوں۔ وہاں تمہیں ساتھی بھی ملیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
دو دوست کسی بات پر آپس میں جھگڑ رہے تھے۔ تنگ آ کر ایک نے دوسرے سے کہا۔

"تمہارے دماغ میں گوبر بھرا ہوا ہے"

"اور تم گزشتہ ایک گھنٹے سے اسے چاٹ رہے ہو"
دوسرے دوست نے جواب دیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
پروفیسر صاحب بس سٹاپ پر کھڑے تھے کہ ایک کار ان کے قریب آ کر رکی۔ اور ڈرائیور کی سیٹ پر بیٹھے ہوئے نوجوان نے دروازہ کھول دیا۔

پروفیسر صاحب چپ چاپ گاڑی میں بیٹھ گئے۔

گھر پہنچ کر وہ گاڑی سے اترے اور بولے۔ "بہت بہت شکریہ۔"

"شکریے کی کوئی بات نہیں ابا جان، یہ تو میرا فرض تھا۔" نوجوان نے جواب دیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
دو دوست کسی بات پر آپس میں جھگڑ رہے تھے۔ تنگ آ کر ایک نے دوسرے سے کہا۔

"تمہارے دماغ میں گوبر بھرا ہوا ہے"

"اور تم گزشتہ ایک گھنٹے سے اسے چاٹ رہے ہو"
دوسرے دوست نے جواب دیا۔
یہ کمال کا لطیفہ ہے۔ جزاک اللہ :)
 
Top