معروف غزل گو اور نعت خواں شاعر مظفر وارثی وفات پا گئے

فاتح

لائبریرین
انتہائی دکھ کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ معروف غزل گو اور نعت خواں شاعر مظفر وارثی طویل علالت کے بعد کل بتاریخ 28 جنوری، 2011 کو لاہور میں، 77 برس کی عمر میں، وفات پا گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
Muzaffarwarsi.jpg

مظفر وارثی (ولادت: 23 دسمبر 1933ء - 28 جنوری 2011ء) کا پیدائشی نام "محمد مظفر الدّین احمد صدّیقی" تھا۔ وہ برطانوی ہندوستان کے شہر میرٹھ (یو۔ پی) میں صوفی شرف الدّین احمدچشتی قادری سہروردی کے ہاں پیدا ہوئے۔
اردو وکی پیڈیا پر مظفر وارثی پر مضمون۔
انگریزی وکی پیڈیا پر مظفر وارثی پر مضمون۔
محفل کے "ٹیگ" کے بادل میں مظفر وارثی کے کی تلاش کے نتائج۔

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے، وُہی خُدا ہے
دِکھائی بھی جو نہ دے، نظر بھی جو آ رہا ہے وُہی خُدا ہے
 

آبی ٹوکول

محفلین
انا للہ وانا الیہ راجعون
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک اپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ثناء خوان ہونے کی حیثیت سے وارثی صاحب کی تمام کمیوں کوتاہیوں سے صرف نظر کرتے ہوئے انھے جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔ آمین
 

محمد وارث

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ دیں۔

جنوری 2011ء اردو ادب پر بھاری پڑ گیا ہے، پہلے راغب مراد آبادی، پھر عاصی کرنالی اور اب مظفر وارثی۔ اللہ تعالیٰ خیر کرے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

یہ واقعی بہت افسوسناک خبر ہے۔ مظفر وارثی بہت اچھے شاعر تھے۔ خاص طور پر نعت لکھنے اور اُس کی ادائیگی میں اُن کو ملکہ حاصل تھا۔ اللہ تعالیٰ اُن کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور اُن کے درجات بلند فرمائے (آمین)۔
 

شمشاد

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ مرحوم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے، ان کے معاملات آسان فرمائے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
مظفر وارثی علیہ رحمہ کا لکھا ہوا اور اختر قریشی کا پڑھا ہو میرا پسندیدہ ترین کلام


مفلس زندگی اب نہ سمجھے کوئی مجھکو عشق نبی اس قدر مل گیا
جگمگائے نہ کیوں میرا عکس دروں ایک پتھر کو آئینہ گر مل گیا
اسکا دیوانہ ہوں اسکا مجذوب ہوں کیا یہ کم ہے کہ میں اس سے منسوب ہوں
سرحد حشر تک جاوں گا بے دھڑک مجھکو اتنا تو زاد سفر مل گیا
ذہن بے رنگ تھا سانس بے روپ تھی روح پر معصیت کی کڑی دھوپ تھی
اسکی چشم غنی رونق جاں بنی چھاؤں جسکی گھنی وہ شجر مل گیا
جب سے مجھ پر ہوا مصطفٰی کا کرم بن گیا دل مظفر چراغ حرم
زندگی پھر رہی تھی بھٹکتی ہوئی میری خانہ بدوشی کو گھر مل گیا
 

الف عین

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون
کچھ کلام، ماخذ فیس بک
مانا کہ مشتِ خاک سے بڑھ کر نہیں ہوں میں
لیکن ہوا کے رحم و کرم پر نہیں ہوں میں

انسان ہوں، دھڑکتے ہوئے دل پہ ہاتھ رکھ
یوں ڈوب کر نہ دیکھ سمندر نہیں ہوں میں

چہروں پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں

وہ لہر ہوں جو پیاس بجھائے زمین کی
چمکے جو آسماں پہ وہ پتھر نہیں ہوں میں

غالب تری زمین میں لکھی تو ہے غزل
تیرے قدِ سخن کے برابر نہیں ہوں میں

لفظوں نے پی لیا ہے مظفر مرا لہو
ہنگامہء سدا ہوں، سخن ور نہیں ہوں میں

کیا بھلا مجھ کو پرکھنے کا نتیجہ نکلا
زخم ِ دل آپ کی نظروں سے گہرا نکلا

تشنگی جم گئی پتھر کی طرح ہونٹوں پر
ڈوب کر بھی ترے دریا سے میں پیاسا نکلا

جب کبھی تجھ کو پکارا مری تنہائی نے
بو اُڑی پھول سے،تصویر سے سایا نکلا

کوئی ملتا ہے تو اب اپنا پتہ پوچھتا ہوں
میں تری کھوج میں تجھ سے بھی پرے جا نکلا

توڑ کر دیکھ لیا آئینۂ دل تو نے
تیری صورت کے سوا،اور بتا،کیا نکلا

نظر آیا تھا سر بام مظفر کوئی
پہنچا دیوار کے نزیک تو سایا نکلا

خود سے چراغِ دل نہ بجھا ، اور دیکھ لے
کرتی ہے کیا سلوک ہوا ، اور دیکھ لے

گل پوش جسم دیکھ کے رائے زنی نہ کر
ان بستیو ں کے آبلہ پا اور دیکھ لے

بد دل نہ ہو ، یہ چاہنے والوں کا شہر ہے
چل ہی پڑے گی رسمِ وفا ، اور دیکھ لے

زخموں سے چُور حسنِ سماعت سہی مگر
آتے ہیں کتنے سنگِ سدا اور دیکھ لے

جذبات کی برستی گھٹائیں تو دیکھ لیں
پانی گھروں میں آتا ہوا اور دیکھ لے

تُو خود ہی اپنے آپ پہ پتھر اٹھائے گا
کچھ دیر آئینے میں ذرا اور دیکھ لے

مانگی ہوئی دعاؤں کا کچھ انتظار کر
شکوہ ابھی زباں پہ نہ لا، اور دیکھ لے

آنکھیں تجھے ملی ہیں مظفر اسی لیے
منظر بہت سے دیکھ چکا، اور دیکھ لے
 

ابوشامل

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔ مظفر وارثی کی رحلت اردو نعت گوئی کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔اللہ انہیں جوار رحمت میں جگہ دے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
انا للہ وانا الیہ راجعون۔ کیسے اچھے نعت گو اور نعت خواں شاعر تھے۔ خدا ان کو جوارِ رحمت میں جگہ دے۔
 
Top