مصر : معذول صدر مرسی کے 529 حامیوں کو سزائے موت سنادی گئی

سید زبیر

محفلین
3-24-2014_14201_1.gif
 
کیسا اندھا انصاف ہے کہ محض دو پیشیوں کے بعد ہی 529 افرادکی زندگی کا فیصلہ کر دیا گیا۔ ایسا ظلم کرنے والے بھی انشآاللہ بھیانک انجام سے دوچار ہونگے۔
 

ساجد

محفلین
کیسا اندھا انصاف ہے کہ محض دو پیشیوں کے بعد ہی 529 افرادکی زندگی کا فیصلہ کر دیا گیا۔ ایسا ظلم کرنے والے بھی انشآاللہ بھیانک انجام سے دوچار ہونگے۔
یہ سیاست ہے بھائی جی اور مسلمانوں کی ماضی کی سیاست اتنی رنگین اور سنگین ہے کہ یہ تو کچھ بھی نہیں ۔ ٹینشن نہیں لینے کا ۔ اپنی پوری توانائی اور صلاحیت سے تاریخ کا مطالعہ کریں اور اپنے وطن و قوم کو اس راستے کی طرف بڑھنے سے روکنے والوں کے ساتھ ہو جائیں کیونکہ ہم بھی بڑی تیزی سے اسی طرف جا رہے ہیں ۔
 
یہ سیاست ہے بھائی جی اور مسلمانوں کی ماضی کی سیاست اتنی رنگین اور سنگین ہے کہ یہ تو کچھ بھی نہیں ۔ ٹینشن نہیں لینے کا ۔ اپنی پوری توانائی اور صلاحیت سے تاریخ کا مطالعہ کریں اور اپنے وطن و قوم کو اس راستے کی طرف بڑھنے سے روکنے والوں کے ساتھ ہو جائیں کیونکہ ہم بھی بڑی تیزی سے اسی طرف جا رہے ہیں ۔
سر جی یہ 529 کا عدد اتنا بڑا نہیں لگتا۔ مرسی کی معزولی کے بعد مصر میں فوج نے ہزاروں کی تعداد میں اخوان المسلمون کے حمامیوں کا قتل کیا حتی کہ داڑھی والے کا گھر سے نکلنا محال کر دیا گیا۔ یہ باتیں مجھے میرے مصری کولیگ بتاتے رہے ہیں۔ ظلم جب بھی ہو دل تو دکھے گا نا جناب، آخر مسلمان جو ٹھہرے۔ :)
 

ساجد

محفلین
شدت پسندی کسی بھی گروہ کی طرف سے نہیں ہونی چاہئے ۔ یہ کسی بھی معاشرے کو تاراج کر دیتی ہے ۔ لیکن افسوس ہم معاملات کو ایک ہی زاوئیے سے دیکھنے کے عادی ہیں ۔ مصر کی فوج اور اخوان والے خود سمجھیں ایک دوسرے کو ہمیں ایسے واقعات سے سبق لینے کی ضرورت ہے ۔
 

x boy

محفلین
جنرل مشرف اور جنرل سیسی دونوں جنرل ہیں ایک کا جغرافیہ پاکستان دوسرے کا مصر، ان میں معصوم کون اور ظالم کون؟
دونوں ملکوں کی کہانی شروع سے جنرنلوں کی رہی ہے
 

منصور مکرم

محفلین
یارا جب ایک بار میدان میں نکلے ہیں تو موت سے کیا ڈر۔

اچھا ہے دنیا کے مصائب سے مامون ہوجائیں گے۔ شکر ہے پاکستان میں سینماوں کے دھماکوں میں نہیں مرے۔اب کچھ نا کچھ تو عاقبت اچھی ہوجائے گی۔دنیا میں زندہ رہ گئے تو کیا ہوگا،پھر وہی احتجاجی جلوس و مظاہرے۔

یہ ہوتا رہتا ہے دنیا میں۔
 

نایاب

لائبریرین
یہ سیاست ہے بھائی جی اور مسلمانوں کی ماضی کی سیاست اتنی رنگین اور سنگین ہے کہ یہ تو کچھ بھی نہیں ۔ ٹینشن نہیں لینے کا ۔ اپنی پوری توانائی اور صلاحیت سے تاریخ کا مطالعہ کریں اور اپنے وطن و قوم کو اس راستے کی طرف بڑھنے سے روکنے والوں کے ساتھ ہو جائیں کیونکہ ہم بھی بڑی تیزی سے اسی طرف جا رہے ہیں ۔
بلاشبہ سچ کہا ۔
جانے مذہب سے بھرپور سیاست ایسے دن دکھاتی ہے
یا
سیاست سے بھرپور مذہب ایسی رات پھیلاتا ہے ۔
تاریخ کا مطالعہ کروں تو ہر مقام پران ہی " سیاست و مذہب " کے لگائے پھندوں میں انسانیت کو سسکتا پاتا ہوں ۔
امت مسلمہ کہ پہلے تین سو سال نکال کر باقی کے گیارہ سو سالوں میں " تفرقہ " ہی پاتا ہوں ۔
" پدرم سلطان بود " کا جام پی کر مستی میں " مساوات " کی صدا لگاتا ہوں ۔۔۔
اللہ پاکستان اور اس کے عوام کو " اپنوں کے شر و فساد " سے محفوظ رکھے ۔ آمین
 

ساجد

محفلین
جنرل مشرف اور جنرل سیسی دونوں جنرل ہیں ایک کا جغرافیہ پاکستان دوسرے کا مصر، ان میں معصوم کون اور ظالم کون؟
دونوں ملکوں کی کہانی شروع سے جنرنلوں کی رہی ہے
عالی جاہ ، جلالت میں آ کر جنرلوں پر چڑھائی کیوں کر دی ۔ تنقید کے کچھ الفاظ بقول آپ کے "مقدس" ملک سعودیہ کے حکمرانوں کے لئے بھی تو ارشاد فرمائیے جنہوں نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دیا ہے :)
 

x boy

محفلین
عالی جاہ ، جلالت میں آ کر جنرلوں پر چڑھائی کیوں کر دی ۔ تنقید کے کچھ الفاظ بقول آپ کے "مقدس" ملک سعودیہ کے حکمرانوں کے لئے بھی تو ارشاد فرمائیے جنہوں نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دیا ہے :)
جناب میں اپنے قبلے کی بات کیا کروں اسکا تو جواب اللہ نے 1400 سال پہلے دے دیا، آپ اپنی بات کریں ۔
 

حسینی

محفلین
کہاں ہے سعودیہ کے اندھے حامی؟؟
مصر کے اخوانیوں کے خون میں سعودیہ برابر کا شریک ہے۔
ابھی بھی فوج اور موجودہ حکومت کو سعودیہ اور متحدہ عرب امارات، بحرین کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔۔۔ اور لاکھوں ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے۔
قطر کے ساتھ ان ممالک کی موجودہ کشیدگی اسی اختلاف کا نتیجہ ہے۔۔ اخوان کو دہشت گرد قرار دینے میں سعودیہ کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
اُس بازوئے قاتل کو چومو، کس شان سے کاری وار کیا
مقتول صریحآ مجرم تھا ،کیوں سچائی سے پیار کیا
 

سید زبیر

محفلین
کہاں ہے سعودیہ کے اندھے حامی؟؟
مصر کے اخوانیوں کے خون میں سعودیہ برابر کا شریک ہے۔
ابھی بھی فوج اور موجودہ حکومت کو سعودیہ اور متحدہ عرب امارات، بحرین کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔۔۔ اور لاکھوں ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے۔
قطر کے ساتھ ان ممالک کی موجودہ کشیدگی اسی اختلاف کا نتیجہ ہے۔۔ اخوان کو دہشت گرد قرار دینے میں سعودیہ کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔
قومے فروختند و چه ارزاں فروختند
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اردو فورمز پر مصر ميں واقعات کے تسلسل اور المناک انسانی سانحے پر جس بے پناہ درد اور غم وغصے کے جذبات کا اظہار کيا جا رہا ہے، اسے ميں اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں۔ امريکی حکومت نے متعدد بار انسانی زندگی کے زياں پر اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کيا ہے اور صدر اوبامہ نے تو خود مصر کے عوام کے تحفظ اور بغير کسی ظلم وستم کے خوف کے اپنے سياسی نظريات کے اظہار کے حق کو يقینی بنانے کی ضرورت پر زور ديا ہے۔

کچھ رائے دہندگان نے يہ غلط تاثر قائم کر رکھا ہے کہ امريکی حکومت نے مورسی کی حکومت کو برطرف کرنے ميں کوئ کردار ادا کيا ہے۔

مصر ميں حاليہ سياسی تنازعے کے آغاز ہی سے امريکی حکومت اور صدر اوبامہ نے بذات خود مصر ميں ايسے پرامن انتقال کے حق ميں آواز بلند کی ہے جو مصريوں کی امنگوں کی ترجمانی کرے۔ صدر نے ايک بار پھر تشدد کی روک تھام پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے اور برداشت، عالمی حقوق بشمول پرامن اجتماع، وابستگی ، تقرير اور ايک ايسی جمہوری حکومت کی جانب پرامن انتقال کی حمايت پر زور ديا ہے جو مصر کے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرے۔

ہم اگست کے وسط ميں دو چوراہوں پر ہجوم کو تتر بتر کرنے کے عمل کے دوران تھانوں اور قانون نافذ کرنے والے افراد کے خلاف پرتشدد واقعات کے ساتھ ساتھ ايک پوليس افسر کی موت کے ضمن ميں 529 مصريوں کو سزائے موت سنائے جانے پر شديد تشويش رکھتے ہيں۔ آدھی سے زائد سزائيں تو غیر حاظری ميں دی گئ ہيں۔

يہ درست ہے کہ مدعا عليہ اپيل کا حق تو رکھتے ہيں، يہ ناممکن ہے کہ صرف دو دن کے ٹرائل کے بعد ہی 529 سے زائد ملزمان سے متعلق شواہد کا ايسا منصفانہ جائزہ ليا جا سکے جو عالمی معيار سے مطابقت رکھتا ہو۔

ہم مصر کی حکومت پر زور ديتے رہيں گے کہ وہ اس بات کويقینی بنائيں کہ مصر ميں تمام گرفتار شدگان کو ايسی منصفانہ کاروائ کا موقع ديں جس ميں شہری آزاديوں کے ساتھ ساتھ برحق عمل کا احترام بھی ملحوظ رکھا جائے اور وہ عالمی معيار کے بھی عين مطابق ہو۔ قانون کا اطلاق مساوی اور سياسی جانب داری سے آزاد ہونا چاہیے۔

ہم نے يہ بات بارہا کہی ہے کہ سياسی بنيادوں پر گرفتاريوں، قيد وبند اور مقدمات کا تاثر بھی مصر ميں انتقال کے عمل کو پيچھے دھکيل دے گا۔

ہم نے اس مقدمے اور سزا کے فيصلے کے ردعمل ميں تشدد کی رپورٹس ديکھی ہيں۔ ہم نے تسلسل کے ساتھ يہ واضح کیا ہے کہ مصر ميں تشدد کے ليے کوئ جگہ نہيں ہے اور نا ہی يہ مصر کی جمہوريت کی جانب تبديلی کے عمل کو آگے بڑھانے ميں مدد دے گا۔

تاہم يہ واضح رہے کہ امريکی حکومت مصر کے اندرونی معاملات کا تعين نہيں کرتی۔ اس کا حق مصر کی عوام کو ہے۔ امريکہ کے پاس نہ تو يہ اختيار ہے اور نہ ہی ايسی کوئ خواہش ہے کہ وہ مصر ميں اپنی مرضی کے سياسی حکمرانوں کا انتخاب کرے۔ ان معاملات کا فيصلہ مصر کی عوام نے خود کرنا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu



 
Top