طارق شاہ
محفلین
غزلِ
مومِن خاں مومِن
مشوره کیا کیجے چرخِ پیر سے
دن نہیں پھرتے کسی تدبیر سے
کس طرح مایوس ہُوں تاثیر سے
دَم رُکے ہے نالۂ شبگیر سے
میری وحشت کے لئےصحرائے قیس
تنگ تر ہے خانۂ زنجیر سے
کیوں نہ ٹپکے آب ، جب ٹپکے لہو
برق کٹتی ہے تِری شمشیر سے
یُوں بنا کر حالِ دل کہنا نہ تھا
بات بگڑی میری ہی تقریر سے
اے صنم !مومِن ہُوں آخر کِس طرح
مجھ کو تسکِیں ہو تِری تصوِیر سے
مومن خاں مومن