مومن :::: مشوره کیا کیجے چرخِ پیر سے :::: Momin KhaN Momin

طارق شاہ

محفلین


غزلِ
مومِن خاں مومِن

مشوره کیا کیجے چرخِ پیر سے
دن نہیں پھرتے کسی تدبیر سے

کس طرح مایوس ہُوں تاثیر سے
دَم رُکے ہے نالۂ شبگیر سے

میری وحشت کے لئےصحرائے قیس
تنگ تر ہے خانۂ زنجیر سے

کیوں نہ ٹپکے آب ، جب ٹپکے لہو
برق کٹتی ہے تِری شمشیر سے

یُوں بنا کر حالِ دل کہنا نہ تھا
بات بگڑی میری ہی تقریر سے

اے صنم !مومِن ہُوں آخر کِس طرح
مجھ کو تسکِیں ہو تِری تصوِیر سے

مومن خاں مومن
 

طارق شاہ

محفلین
میری وحشت کے لئےصحرائے قیس
تنگ تر ہے خانۂ زنجیر سے

واہ۔ بہت خوب۔ عمدہ انتخاب کے لئے بہت شکریہ طارق شاہ ۔ :)
کیانی صاحبہ! اظہارِ خیال اور پذیرائی کے لئے ممنون ہوں
مذکورہ شعر اور مطلع بوجۂ تمثیل اورمعنویت مجھے بھی بہت پسند آئے

تشکّر،بہت خوش رہیں:)
 
Top