مشاہدرضوی: میں سوچتا ہوں کبھی ایک نعت ایسی لکھوں

میں سوچتا ہوں کبھی ایک نعت ایسی لکھوں
ازقلم: ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
(ایک مثنوی نما تلمیحی نعت شریف اساتذہ کی توجہ کی مستحق)

میں سوچتا ہوں کبھی ایک نعت ایسی لکھوں
تصرفاتِ پیمبر کو جس میں درج کروں

میں مانتا ہوں نہیں میری فکر ہے کامل
نہیں ہے خامۂ خامِ مشاہدؔ اس قابل

جو اختیارِ پیمبر کو وہ بیان کرے
کہا کسی نے حدیثوں کو رہنما کرلے

زبانِ پاکِ پیمبر سے بات جب نکلی
درست ہوگئی ابنِ عتیک کی پنڈلی

تھے جتنے کھاری کنویں پل میں ہوگئے میٹھے
لعابِ پاک کی اِن برکتوں کے کیا کہنے

یہ معجزہ تو صحابہ نے خوب دیکھا ہے
کہ چشمہ نور کا بہتا وہ دستِ اقدس سے

ہے علمِ غیب کا پختہ ثبوت کیا کہنا
خداے پاک کو پیارے نبی نے ہے دیکھا

نبی سے پوچھا کسی نے کہ اونٹنی ہے کہاں؟
بتادیا شہِ کوثر نے اونٹنی ہے وہاں
ق
وہ جس نے غیب کا انکار کردیا لوگو!
خدا نے خارجِ اسلام کردیا اُس کو

انھیں خبر ہے کہ حارث نے کیا چھپایا ہے ؟
بتادیا تو پھر ایمان سب نے لایا ہے

اٹھی جو انگلی تو شق ہوگیا مہِ کامل
اس اختیار پہ فق ہوگیا رُخِ باطل

قضاے مولا علی اس طرح ہوئی تھی ادا
کہ ڈوبے شمس کو فوراً نبی نے پلٹایا

نویدِ فتح سنا کر نبی نے لوگوں کو
درست کردیا حضرت علی کی آنکھوں کو

بٹھادیں آپ نے فوراً قتادہ کی آنکھیں
ہیں اختیارِ پیمبر کی کیا حسیں باتیں؟

بس ایک پیالے میں ستّر نے کی شکم سیری
نبیِ پاک کی دیکھیں ہیں برکتیں کیسی؟

عصا صحابہ کے مثلِ شمع ہوئے روشن
تُو کھول منکرِ عظمت نگاہوں کا درپن

نبی نے شاخِ شجر کو بنادیا تلوار
ہے منکروں کا عبث اب بھی کیوں انکار؟

سنائیں ماجرا جابر کے گھر کا کیا لوگو!؟
ہے یہ تو یاد ہر اک اہلِ عشق و الفت کو

مریں گے عتبہ و شیبہ و بوجہل کس جا؟
نبی نے بدر کا پہلے ہی نقشہ بتلایا

نبی نے بدر میں دستِ معوذ بن عفرا
لعابِ پاک سے اک پل میں یارو! جوڑ دیا

شفا بھی پاگئے ، خوشبو بھی عتبہ بن فرقد
لعابِ پاک کی دیکھیں ہیں برکتیں بے حد

ابوہریرہ کی اکیس کھجوریں دیکھیں تو
چلی تھیں حضرتِ عثماں کے دَور تک لوگو!

نبی کے دستِ مبارک کی برکتیں دیکھو
عطا کی حفظ کی دولت ابوہریرہ کو

ہیں سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارے پیارے نبی
کہ جن کے بعض تصرف ہیں امتیازی بھی

کسی کے روزے کا کفّارہ خود ہی کھالینا
کسی کی مدتِ عدّت کو مختصر کرنا

کسی کو اِذنِ رضاعت جوانی میں دینا
کسی کو خلد میں اپنی رفاقتیں دینا

کس کو ، شش مہ بکرے کی ہی اجازت دی
دسوں کو خلد کی دنیا میں ہی بشارت دی

کسی کے مہر کو قرآں سکھانا فرمایا
کسی کی تنہا گواہی کو کافی ٹھہرایا

کسی کو ریشمی کپڑوں کی بھی اجازت دی
کسی کو نوحہ کی بھی کی آپ نے تو رخصت دی

کنویں کے بدلے میں عثماں کو بیچ دی جنت
ہے یہ بھی سیدِ عالم کی دیکھ لو قدرت

کیا تھا سونے کا کنگن سُراقہ کو جائز
اس امتیاز پہ کوئی نہ ہوسکا فائز

نبیِ پاک کے دیکھیں ذرا مراتب کو
انگوٹھی سونے کی کردی روا ، بن عازب کو

بیاں ہو کس طرح رتبہ وہ جس پہ فائز ہیں
قلم بھی ، فکر بھی ، الفاظ سب ہی عاجز ہیں

تصرفات مُشاہدؔ بیاں ہو ں کیا ان کے؟
حقیقت آپ کی لاریب! پیارا رب جانے

صلی اللہ تعالیٰ علی النبی الامی الکریم وآلہ وصحبہ وبارک وسلم

www.facebook.com/naatbookslibrary
www.gravatar.com/mushahidrazvi
 
Top