مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

علی معاھد

محفلین
اس طرف بھی تو کبھی بھول کے آئے کوئی
خندہ زن نہ بھی سہی آئے تو گریاں ہی سہی

ہوگئی ان سے مری بات کی حسرت پوری
اگرچہ بات سے انکار کے دوراں ہیں سہی

ہم نہ بدلیں گے چمن تیری طرح، باد صبح!
جوبھی ہیں خوب ہیں، گو دشت میں طوفاں ہی سہی

عشق میں زندگیءَ اھل وفا ہے مستور
اگرچہ دیکھنے میں موت کا ساماں ہی سہی

پرورش خاک کو افلاک پہ لے جاتی ہے
اصل میں لعل و گہر قطرہ ءِ باراں ہی سہی
 
آخری تدوین:
(دیئے گئے مصرع میں کچھ عدم توازن محسوس ہورہاتھا لہذا بھائی فاروق احمد بھٹی صاحب سے معذرت کے ساتھ عرض ہےکہ۔۔۔)

اس طرف بھی تو کبھی بھول کے آئے کوئی
خندہ زن نہ بھی سہی اگر تو گریاں ہی سہی

ہوگئی ان سے مری بات کی حسرت پوری
اگرچہ بات سے انکار کے دوراں ہیں سہی

ہم نہ بدلیں گے چمن تیری طرح، باد صبح!
جوبھی ہیں خوب ہیں، گو دشت میں طوفاں ہی سہی

عشق میں زندگیءَ اھل وفا ہے مستور
اگرچہ دیکھنے میں موت کا ساماں ہی سہی
توازن تو بالکل درست تھا جانے آپ کو کیوں عدم توازن محسوس ہوا۔۔۔ہاں جو اشعار آپ نے لکھے ان کا توازن کافی بگڑا ہوا ہے۔۔۔بہر حال مصرع کے اوزان یہ ہیں۔۔۔۔
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
حاصلِ عشق ترا حسنِ پشیماں ہی سہی
 

علی معاھد

محفلین
توازن تو بالکل درست تھا جانے آپ کو کیوں عدم توازن محسوس ہوا۔۔۔ہاں جو اشعار آپ نے لکھے ان کا توازن کافی بگڑا ہوا ہے۔۔۔بہر حال مصرع کے اوزان یہ ہیں۔۔۔۔
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
حاصلِ عشق ترا حسنِ پشیماں ہی سہی
ممکن ہیکہ آپ بھی صحیح کہہ رہے ہوں کیوںکہ بندہ اس سلسلے میں اپنے خدا کے سوا کسی کا شاگرد نہیں ہے۔ لیکن اگر ذرا غور کریں تو وزن برابر محسوس ہونگے۔

اس طرف بھی----تو کبھی----بھو---ل کے----آئے-----کوئی
فاعلاتن---------- فَعِلا------ تن--- فَعِ-------لاتن------فعِلن

لفظ تو میں واو اور کے میں ے ساقط ہے،

خندہ زن نہ------بھی سہی---آئے تو----- گریاں---- ہی سہی
فاعلاتن----------فَعِلا------- تن فَعِ ----- لاتن----- فَعِلن

لفظ خندہ میں ہ ، بھی میں ی ،تو میں و، گریاں میں ں اور ہی میں ی ساقط ہے۔

پہلے مصرع میں بھول کا لام متحرک محسوس ہوتا ہے اور اسی طرح دیگر مصرعوں میں ، مگر تسلسل میں کوئی دشواری نہیں ہوتی اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اردو الفاظ کے اوقف بعض دفعہ اوزان کے وسط میں واقع ہوتے ہیں اور کبھی اس کے بر عکس ہوتا ہے۔
جیسا کہ ناصر کاظمی کے مصرع میں اگر اوزان دیکھے جائیں تو عشق کا قاف لفظ ترا کے ساتھ ملکر متحرک محسوس ہوتا ہے کیونکہ وسط میں واقع ہے جبکہ تسلسل میں ایسا نہیں۔
بقیہ مصرعوں کو بھی اسی طرح منطبق کیا جائے تو کوئی با آسانی ہوجائیں گے،

رہی بات دیے گئے مصرع کی تو بندہ کو اس میں الفاظ ہی بہت زیادہ معلوم ہوتے ہیں چہ جائے کہ ان کا وزن برابر کیا جائے،

ادھر بھی کوئی----- آ جائے------بھولے-----سے-----کبھی تو
فاعلاتن--------------؟؟؟؟؟؟-------؟؟؟------؟؟؟؟-----؟؟؟؟؟؟؟

اگر مناسب سمجھیں تو توضیح فرمادیں۔
 
آخری تدوین:
رہی بات دیے گئے مصرع کی تو بندہ کو اس میں الفاظ ہی بہت زیادہ معلوم ہوتے ہیں چہ جائے کہ ان کا وزن برابر کیا جائے،

ادھر بھی کوئی----- آ جائے------بھولے-----سے-----کبھی تو
فاعلاتن--------------؟؟؟؟؟؟-------؟؟؟------؟؟؟؟-----؟؟؟؟؟؟؟

اگر مناسب سمجھیں تو توضیح فرمادیں۔
محترم
مصرع تو یہ تھا ہی نہیں یہ تو احباب کو پیار سے بلانے کا ایک انداز تھا۔۔۔
مصرعہ تھو باقاعدہ ردیف اور قافیہ کے اعلان کے ساتھ کچھ اس طرح تھا۔۔۔
ناصر کاظمی صاحب کا ہے۔
پشیماں ۔۔۔قافیہ۔۔۔۔اور۔۔۔ ہی سہی۔۔۔ ردیف ہے۔۔۔​
حاصلِ عشق ترا حسنِ پشیماں ہی سہی
 
ممکن ہیکہ آپ بھی صحیح کہہ رہے ہوں کیوںکہ بندہ اس سلسلے میں اپنے خدا کے سوا کسی کا شاگرد نہیں ہے۔ لیکن اگر ذرا غور کریں تو وزن برابر محسوس ہونگے۔

اس طرف بھی----تو کبھی----بھو---ل کے----آئے-----کوئی
فاعلاتن---------- فَعِلا------ تن--- فَعِ-------لاتن------فعِلن

لفظ تو میں واو اور کے میں ے ساقط ہے،

خندہ زن نہ------بھی سہی---آئے تو----- گریاں---- ہی سہی
فاعلاتن----------فَعِلا------- تن فَعِ ----- لاتن----- فَعِلن

لفظ خندہ میں ہ ، بھی میں ی ،تو میں و، گریاں میں ں اور ہی میں ی ساقط ہے۔

پہلے مصرع میں بھول کا لام متحرک محسوس ہوتا ہے اور اسی طرح دیگر مصرعوں میں ، مگر تسلسل میں کوئی دشواری نہیں ہوتی اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اردو الفاظ کے اوقف بعض دفعہ اوزان کے وسط میں واقع ہوتے ہیں اور کبھی اس کے بر عکس ہوتا ہے۔
جیسا کہ ناصر کاظمی کے مصرع میں اگر اوزان دیکھے جائیں تو عشق کا قاف لفظ ترا کے ساتھ ملکر متحرک محسوس ہوتا ہے کیونکہ وسط میں واقع ہے جبکہ تسلسل میں ایسا نہیں۔
بقیہ مصرعوں کو بھی اسی طرح منطبق کیا جائے تو کوئی با آسانی ہوجائیں گے،
اور رہی بات اوزان کی تو میں بھی ایک مبتدی ہی ہوں اور آپ سے ذرہ دوستانہ انداز میں کہہ دیا کہ ہاں جو اشعار آپ نے لکھے ان کا توازن کافی بگڑا ہوا ہے
چلیں اب تفصیلی طور پر آپ کے کہے کے اوزان پر کچھ مشق ایک مبتدی کے طور پر کر لیتے ہیں

اس طرف بھی تو کبھی بھول کے آئے کوئی
خندہ زن
نہ بھی سہی آئے تو گریاں ہی سہی
پہلے شعر کے دوسرے مصرعے میں آپ نے نہ کو دو حرفی باندھا۔۔۔۔۔
فا ۔۔۔ع۔۔۔۔ لا ۔۔۔۔تن
خن۔۔دَ۔۔۔۔زن۔۔۔۔
نہ
ہوگئی ان سے مری بات کی حسرت پوری
اگرچہ بات سے انکار کے دوراں ہیں سہی
اس شعر کے دوسرے مصرعے میں لفظ اگرچہ۔۔۔
یہ نہ تو۔۔۔۔ فاع لا ۔۔۔۔پر پورا اترتا ہے اور نہ ہی۔۔۔ ف ع لا۔۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔تن جو ہے وہ تو با ت کی با پہ چلا گیا
ہم نہ بدلیں گے چمن تیری طرح، باد صبح!
جوبھی ہیں خوب ہیں، گو دشت میں طوفاں ہی سہی
بدلیں۔۔۔کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے۔۔بَ۔۔۔ دَ ۔۔۔لیں۔۔۔اصل میں ب پر بھی زبر ہے اور د پر بھی
عشق میں زندگیءَ اھل وفا ہے مستور
اگرچہ دیکھنے میں موت کا ساماں ہی سہی
اس میں پھر اگرچہ کا مسئلہ ہے۔۔۔
پرورش خاک کو افلاک پہ لے جاتی ہے
اصل میں لعل و گہر قطرہ ءِ باراں ہی سہی
اس کے اوزان درست ہیں۔۔

یہ ایک مبتدی کی رائے ہے اس میں غلطی کا احتمال بہر حال موجود ہے فقط سیکھنے کی غرض سے اپنی رائے پیش کی ہے۔۔
 

شزہ مغل

محفلین
اور رہی بات اوزان کی تو میں بھی ایک مبتدی ہی ہوں اور آپ سے ذرہ دوستانہ انداز میں کہہ دیا کہ ہاں جو اشعار آپ نے لکھے ان کا توازن کافی بگڑا ہوا ہے
چلیں اب تفصیلی طور پر آپ کے کہے کے اوزان پر کچھ مشق ایک مبتدی کے طور پر کر لیتے ہیں

اس طرف بھی تو کبھی بھول کے آئے کوئی
خندہ زن
نہ بھی سہی آئے تو گریاں ہی سہی
پہلے شعر کے دوسرے مصرعے میں آپ نے نہ کو دو حرفی باندھا۔۔۔۔۔
فا ۔۔۔ع۔۔۔۔ لا ۔۔۔۔تن
خن۔۔دَ۔۔۔۔زن۔۔۔۔
نہ
ہوگئی ان سے مری بات کی حسرت پوری
اگرچہ بات سے انکار کے دوراں ہیں سہی
اس شعر کے دوسرے مصرعے میں لفظ اگرچہ۔۔۔
یہ نہ تو۔۔۔۔ فاع لا ۔۔۔۔پر پورا اترتا ہے اور نہ ہی۔۔۔ ف ع لا۔۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔تن جو ہے وہ تو با ت کی با پہ چلا گیا
ہم نہ بدلیں گے چمن تیری طرح، باد صبح!
جوبھی ہیں خوب ہیں، گو دشت میں طوفاں ہی سہی

بدلیں۔۔۔کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے۔۔بَ۔۔۔ دَ ۔۔۔لیں۔۔۔اصل میں ب پر بھی زبر ہے اور د پر بھی
عشق میں زندگیءَ اھل وفا ہے مستور
اگرچہ دیکھنے میں موت کا ساماں ہی سہی
اس میں پھر اگرچہ کا مسئلہ ہے۔۔۔
پرورش خاک کو افلاک پہ لے جاتی ہے
اصل میں لعل و گہر قطرہ ءِ باراں ہی سہی

اس کے اوزان درست ہیں۔۔

یہ ایک مبتدی کی رائے ہے اس میں غلطی کا احتمال بہر حال موجود ہے فقط سیکھنے کی غرض سے اپنی رائے پیش کی ہے۔۔
اففف۔۔۔ یہ تو ریاضی کے مسئلے سے بھی زیادہ سر کے اوپر سے گزرنے والا فارمولا ہے۔
مجھے لگا کوئی آسان مشاعرہ ہو گا۔ چلو طبع آزمائی کرتے ہیں مگر یہاں تو فارمولوں کی توڑ جوڑ ہو رہی ہے
 

علی معاھد

محفلین
بہت خوب۔۔۔۔۔۔!:laugh1::laugh1::laugh1:
میں نےغلطی سے اسے ہی مصرع سمجھا تھا خیر اب وہ عبارت کوحذف کردیتا ہوں
خندہ زن والی بات سمجھ نہیں سکا وضاحت فرمادیں
بقیہ اشکال وہی ہیں کہ الفاظ اوزان کے وسط میں ٹوٹتے ہیں اور جو کہا کہ الفاظ پورے نہیں اترتے تو وہ متحرک اور غیر متحرک ہونےکہ وجہ سے محسوس ہوتا ہے۔ جس کی توضیح کی جاچکی ہے۔
بہر حال بہت بہت شکریہ بھائی فاروق احمد بھٹی صاحب
 

MindRoasterMirs

محفلین
ہم اردو محفل کے تمام سینئر اور جونئر شعرا کو کھلی دعوت دیتے ہیں کہ تمام شعرا حضرات اپنی فرصت کے مطابق مشاعرے میں شرکت فرما ہوں۔
مشاعرے کے حوالے سے چند باتیں:
۱۔ مشاعرہ طرحی ہوگا
۲۔ مشاعرے کا طرحی مصرع روز کی بنیاد پر منتخب ہوگا۔
۳۔ اگر ایک دن گزرنے سے پہلے ایک زمین میں ۵۰ اشعار ہو گئے تو ایک نیا طرحی مصرع منتخب کیا جائے گا
۴۔ اشعار فی البدیہہ ہونگے اور شعر میں کوئی تبصرہ، بات چیت یا موزوں جملے نہیں بلکہ شاعرانہ انداز سے اشعار کہے جائیں گے۔
۵۔ اگر کوئی نو آموز شاعر ہے اور بے وزن شعر کہہ گیا ہے تو آزمودہ کار شعرا شعر کی اصلاح کرنے کی بجائے صرف وزن کی نشاندہی کردیں، اور ممکن ہو تو اس مضمون کو با وزن شعر کی صورت میں پیش کریں۔
۶۔ اوپر لکھے گئی تمام باتوں میں وقتاً فوقتاً بوقت ضرورت ترمیم کی جائے گی۔

مشورہ: نو آموز شعرا کو چاہئے کہ اگر وہ کسی زمین میں ایک غزل مکمل کر لیں تو اسے اپنی مرضی کے مطابق اصلاحِ سخن میں اصلاح کے لئے پیش کر سکتے ہیں تاکہ کلام کی اصلاح بھی استاد کے ہاتھوں ہو جائے۔

آج کا مصرع:
اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں کمیاب ہیں ہم


قافیہ: کمیاب، نایاب، بے آب، خواب، تاب، آب وغیرہ۔
ردیف: ہیں ہم۔​
بحر: متدارک مخبون مسکن۔
ارکانِ بحر: فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن (کوئی بھی فعِلن عین کے سکون کے ساتھ فعلن بن سکتا ہے)
السلام علیکم ۔
قافیہ ، ردیف ، بحر اور ارکان کیا ہوتے ہیں۔ جاننے کے لیے کوئی ربط ہو تو دے دیں والسلام
میں شعر نہیں کہتا
چپ رہتا ہوں
میں شور نہیں کرتا
دکھ سہتا ہوں
 
Top