کاشفی

محفلین
مسخ شدہ لاشیں کم ہوئی ہیں، ناراض بلوچوں سے مذاکرات کرینگے، ڈاکٹر مالک بلوچ
کوئٹہ (آن لائن) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ڈیڑھ ماہ کے دوران میں کوئی انقلاب نہیں لاسکا لیکن میرے حلف اٹھانے کے بعد لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشوں اور اغواء برائے تاوان کے واقعات میں کسی حد تک کمی آئی ہے موجودہ اسمبلی کا کوئی رکن اغواء برائے تاوان میں ملوث نہیں بجٹ میں صرف تعلیم و صحت اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز مختص ہی نہیں کیا بلکہ خرچ بھی کریں گے صوبائی حکومت کے پاس تمام آئینی اختیارات میرے پاس ہیں لیکن ایف سی سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے میرے اختیار میں نہیں وفاقی حکومت میری اتحادی ہے ملٹری اسٹیبلشمنٹ نہیں لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل اور تدارک کیلئے باقاعدہ قانون سازی کرنے کا ارادۂ رکھتے ہیں تاکہ آئندہ کوئی لاپتہ نہ ہوسکے گوادر بلوچستان اور پاکستان کا ہے دنیا کی کوئی طاقت اس پر نظر نہیں رکھ سکتی خطے میں امن استحکام ترقی اور خوشحالی کیلئے ہمیں خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کو استوار کرنا ہوگا بلوچستان کا مسئلہ اتنا آسان نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے یہ انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے اس کا حل وفاق کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں بلوچستان کے تمام فنڈز کو امن و امان کے لئے خرچ نہیں کرسکتے فرقہ وارانہ سوچ رکھنے یا مسلح جدوجہد کرنے والے بلوچوں کے ساتھ ہمیں مذاکرات کرنا ہونگے بندوق کی نوک پر مسئلہ حل نہیں ہوسکتا کابینہ کی تشکیل کے معاملے پر اتحادیوں کے مابین کسی قسم کے اختلافات نہیں جلد ہی مری معاہدے کے تحت کابینہ تشکیل دی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران کیا ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ حکومتوں کا پیمانہ عوام ہیں اس وقت صوبے میں ایک مخلوط حکومت ہے اور تمام اتحادی جماعتوں کا اس پر اتفاق ہے کہ عوام کے میعار زندگی کو بہتر بنایا جائے اور صوبے کی پسماندگی و محرومی کو ختم کیا جائے میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ڈیڑھ ماہ کے دوران میں کوئی انقلاب نہیں لاسکا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس ڈیڑھ ماہ کے دورانیہ کے دوران کوئی ہم پر کرپشن ثابت نہیں کرسکتا ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں گمشدگیوں اور تشدد زدہ لاشوں کے ملنے سمیت اغواء برائے تاوان کے واقعات میں کسی حد تک کمی ہوئی ہے اگر کہیں کوئی اغواء برائے تاوان کے واقعات ہو بھی رہے ہیں تو کم سے کم کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ موجودہ اسمبلی میں بیٹھا کوئی رکن اغواء برائے تاوان میں ملوث نہیں جبکہ ماضی میں اس طرح کے الزامات لگتے رہے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حلف اٹھانے کے بعد وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ گیا ماما قدیر سے ملاقات کی ان کی جانب سے مرتب کردہ فہرست اور سرکاری فہرست میں کافی فرق موجود ہے تاہم اس کیلئے کوشش کررہے ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ لاپتہ افراد کے مسئلہ کے حل اور تدارک کے لئے ہم قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کسی کو ماورائے آئین و قانون گرفتار و لاپتہ نہ کیا جاسکے اور کسی کی تشدد زدہ لاش نہ پھینکی جائے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے جتنے بھی آئینی اختیارات ہیں ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ میں ان میں با اختیار ہوں لیکن بلوچستان میں ایف سی و دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے میرے دائرہ اختیار میں نہیں میری اتحادی وفاق حکومت ہے ملٹری اسٹیبلشمنٹ نہیں اور بار بار یہ کہہ چکا ہوں کہ صوبائی وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کو ایک پچ پر آنا ہوگا جب تک ہم ایک پچ پر نہیں آتے حالات کی بہتری ممکن نہیں ہوگی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات شورش زدہ ہیں جہاں آواران ،ڈیرہ بگٹی ،مکران سمیت چند ایک اضلاع میں مسئلہ ہے جہاں حالات خراب ہیں مگر اتنے خراب بھی نہیں کہ حالات پر قابو نہ بنایا جاسکے ایف سی کی موجودگی بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بعض علاقے ہیں جہاں ہمیں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ پولیس لیویز اور بی آرپی جیسے اداریاندرونی طور پر انتشار کا شکار ہیں اور ان کے پاس وہ استعداد نہیں جو ایف سی کے پاس ہے ہماری کوشش ہے کہ پولیس کی کارکردگی کو مؤثر منظم اور فعال بنانے کیلئے کوشاں ہیں پولیس کا مورال گرچکا ہے ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس کے مورال کو بہتر بنایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ لیویز کی کارکردگی کو بھی مؤثر بنائیں حالانکہ ذاتی طور پر میں لیویز اور پولیس کی تقسیم کے حق میں نہیں میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ایک نظام بنانا ہوگا حالانکہ لیویز ہمارے علاقے کی ایک مؤثر اور کار آمد فورس تھی لیکن اس کو ہم سیاستدانوں نے تباہ کردیا انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ کثیر الجہتی ہے اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے 1948ء میں بھی پاکستان سے علیحدگی کا نظریہ موجود تھا اور جو اسٹیبلشمنٹ میں طرز فکر اور مائنڈ سیٹ آج ہے یہ بھی اس وقت سے موجود ہے جب تک اس میں تبدیلی نہیں لائی جاتی حالات بہتر نہیں ہونگے بلوچستان کے عوام کو اہمیت دینا ہوگی امن و امان چائنہ کے دورے اور دیگر مسائل کی وجہ کابینہ تشکیل دینے میں تاخیر ہوئی تاہم جلد ہی مری معاہدے کے تحت صوبائی کابینہ تشکیل دیدی جائے گی اتحادیوں کے مابین اختلافات سے متعلق تاثر درست نہیں کوئی اختلافات نہیں بلوچستان میں امن کو تہہ و بالا کرنے والے کوئی بھی ہوں ان سے رعایت نہیں ہوگی سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی ،زیارت ریزیڈنسی واقعہ کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے ڈیرہ بگٹی متاثرین کی آبادکاری کیلئے اقدامات کرنا چاہتے ہیں تمام حالات اس کی اجازت نہیں دے رہے کیونکہ ڈیرہ بگٹی کے حالات سازگار نہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے معدنی وسائل سے متعلق ہمارا مؤقف آج بھی وہی ہے جو رہا ہے گوادر بلوچستان اور پاکستان کی ملکیت ہے یہاں کے وسائل پر کسی کو میلی نگاہ ڈالنے نہیں دیں جہاں تک خطے میں امن استحکام کی بات ہے تو بلوچستان کے کثیر الجہتی مسئلہ اور اس کی جغرافیائی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے افغانستان ،ایران بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمیں تعلقات بہتر کرنا ہونگے اور اس کیلئے خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان میں جو بھی مسلح قوتیں ہیں ان کے ساتھ افہام و تفہیم کے ذریعے معاملات و مسائل حل کرنا چاہتے ہیں ہماری خواہش ہے کہ انہیں مذاکرات کی میز پر لایا جائے جمہوری انداز میں مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ بندوق اور طاقت کا استعمال مسائل کا حل نہیں لیکن مفاہمتی عمل وفاقی حکومت کے تعاون کے بغیر شروع نہیں ہوسکتا سردار اختر جان مینگل سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سردار اختر جان مینگل کے انتخابی نتائج سے متعلق جو تحفظات ہیں وہ مجھ سے نہیں بلکہ الیکشن کمیشن سے ہیں فیصلہ عدلیہ نے کرنا ہے باقی ہماری منزل ایک ہے اور دباؤ کے باوجود انہوں نے استعفیٰ کا فیصلہ نہیں کیا جو خوش آئند ہے ہماری خواہش ہے کہ وہ حکومتی بینچوں پر نہ سہی لیکن اپوزیشن بینچ پر بیٹھ کر ہم پر تنقید کریں۔
 
Top