مستقبل ميں کاريں ہوا، موٹر سائيکل درختوں سے چلائي جا سکيں گي، شجاعت قرني
کراچي (نصراقبال/ اسٹاف رپورٹر) سندھ کے سابق سيکريٹري اور پاکستان ايسوسي ايشن آف سائنٹسٹس اور سائنٹفک پروفيشن کے سابق صدر شجاعت علي قرني نے انکشاف کيا ہے کہ مستقبل ميں کاريں پاني نہيں، ہوا سے چليں گي جبکہ موٹر سائيکل درخت کے ذريعے چلائے جاسکيں گے? جنگ سے بات چيت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جيٹ روفا (Jatrofa) درخت ميں بير کي شکل کا پھل ہوتا ہے جس سے ڈيزل جيسا مائع نکلتا ہے، اس کے ذريعے مستقبل ميں موٹر سائيکل چلائي جاسکتي ہے، يہ درخت پي ايس او نے بھي لگائے ہيں جبکہ کراچي اور بلوچستان ميں اس کي شجر کاري کي گئي ہے? انہوں نے کہا کہ کاروں کيلئے جديد ترين ايندھن تيار کيا جارہا ہے? کاريں ملاوٹ شدہ ڈسٹل واٹر کے بغير صرف ہوا سے چليں گي? فرانس کي ايک کمپني اس حوالے سے مثبت تحقيق اور کام کر رہي ہے? بھارت کے ايک ادارے نے بھي اس کمپني سے معاہدہ کيا ہے? انہوں نے کہا کہ ہوا سے کاريں چلانے کيلئے انٹرنيٹ پر تحرير شدہ مضمون کے مطالعہ سے مزيد معلومات حاصل کي جاسکتي ہيں? انٹر نيٹ پر ويب سائٹ www.gizmag.com/go/7000 پر جاکرthe air car مضمون کا مطالعہ کرنے سے ہو سکتي ہے جس سے معلوم ہوگا کہ جنوبي فرانس ميں واقع moteur development international company اس بارے ميں کام کر رہي ہے اور بھارت کي مشہور کمپني ٹاٹا نے اس کمپني سے معاہدہ بھي کر ليا ہے? انہوں نے پاکستاني انجينئروں پر زور ديا ہے کہ پاکستان ميں بھي ہوا سے چلنے والي کاريں موٹر سائيکليں اور رکشا تيار کي جائيں اس لئے کہ بھرپور تحقيق کے بعد يہ انکشاف ہوا ہے کہ 2015 تک ايسي کاروں کي تياري کمرشل بنياد پر شروع ہو جائے گي جبکہ ايسي موٹر سائيکل بننا شروع ہو چکي ہے? انہوں نے کہا کہ صاف ظاہر ہے کہ اس ايجاد سے نہ صرف دنيا بھر کي معيشت بلکہ سياست پر بھي گہرے اثرات مرتب ہونگے اور پاکستان جيسے ممالک دوسروں کے کندھوں کے بجائے اپني ٹانگوں پر کھڑے ہو جائيں گے لہ?ذا پاکستاني انجينئروں کو يہ موقع ضائع نہيں کرنا چاہئے اور اگر حکومت ان کي کوئي مدد نہ بھي کر سکے تو نجي سرمايہ کار ان کي مدد کو تيار ہونگے? انہوں نے بتايا کہ انڈسٹريل پاليسي کے تحت جس کي تصديق بورڈ آف انويسٹمنٹ کي ويب سائٹ boi.gov.pk.com سے ہو سکتي ہے محض چند صنعتوں ريڈيو ايکٹيو ميٹريل، کرنسي، ٹکسال، اسلحہ، بارود وغيرہ کي تياري کے علاوہ کسي بھي صنعت کے قيام کيلئے حکومت کي پيشگي اجازت کي کوئي ضرورت نہيں لہ?ذا کشيدگي آب، آب شکني يا اس پر مبني ٹيکنالوجي کي انڈسٹري لگانے کيلئے بھي گورنمنٹ کي پيشگي اجازت کي کوئي ضرورت نہيں? انہوں نے حکومت سے بھي اپيل کي کہ جب کاريں ہوا سے چلنے لگيں تو ہوا پر ٹيکس نہ لگايا جائے?
کراچي (نصراقبال/ اسٹاف رپورٹر) سندھ کے سابق سيکريٹري اور پاکستان ايسوسي ايشن آف سائنٹسٹس اور سائنٹفک پروفيشن کے سابق صدر شجاعت علي قرني نے انکشاف کيا ہے کہ مستقبل ميں کاريں پاني نہيں، ہوا سے چليں گي جبکہ موٹر سائيکل درخت کے ذريعے چلائے جاسکيں گے? جنگ سے بات چيت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جيٹ روفا (Jatrofa) درخت ميں بير کي شکل کا پھل ہوتا ہے جس سے ڈيزل جيسا مائع نکلتا ہے، اس کے ذريعے مستقبل ميں موٹر سائيکل چلائي جاسکتي ہے، يہ درخت پي ايس او نے بھي لگائے ہيں جبکہ کراچي اور بلوچستان ميں اس کي شجر کاري کي گئي ہے? انہوں نے کہا کہ کاروں کيلئے جديد ترين ايندھن تيار کيا جارہا ہے? کاريں ملاوٹ شدہ ڈسٹل واٹر کے بغير صرف ہوا سے چليں گي? فرانس کي ايک کمپني اس حوالے سے مثبت تحقيق اور کام کر رہي ہے? بھارت کے ايک ادارے نے بھي اس کمپني سے معاہدہ کيا ہے? انہوں نے کہا کہ ہوا سے کاريں چلانے کيلئے انٹرنيٹ پر تحرير شدہ مضمون کے مطالعہ سے مزيد معلومات حاصل کي جاسکتي ہيں? انٹر نيٹ پر ويب سائٹ www.gizmag.com/go/7000 پر جاکرthe air car مضمون کا مطالعہ کرنے سے ہو سکتي ہے جس سے معلوم ہوگا کہ جنوبي فرانس ميں واقع moteur development international company اس بارے ميں کام کر رہي ہے اور بھارت کي مشہور کمپني ٹاٹا نے اس کمپني سے معاہدہ بھي کر ليا ہے? انہوں نے پاکستاني انجينئروں پر زور ديا ہے کہ پاکستان ميں بھي ہوا سے چلنے والي کاريں موٹر سائيکليں اور رکشا تيار کي جائيں اس لئے کہ بھرپور تحقيق کے بعد يہ انکشاف ہوا ہے کہ 2015 تک ايسي کاروں کي تياري کمرشل بنياد پر شروع ہو جائے گي جبکہ ايسي موٹر سائيکل بننا شروع ہو چکي ہے? انہوں نے کہا کہ صاف ظاہر ہے کہ اس ايجاد سے نہ صرف دنيا بھر کي معيشت بلکہ سياست پر بھي گہرے اثرات مرتب ہونگے اور پاکستان جيسے ممالک دوسروں کے کندھوں کے بجائے اپني ٹانگوں پر کھڑے ہو جائيں گے لہ?ذا پاکستاني انجينئروں کو يہ موقع ضائع نہيں کرنا چاہئے اور اگر حکومت ان کي کوئي مدد نہ بھي کر سکے تو نجي سرمايہ کار ان کي مدد کو تيار ہونگے? انہوں نے بتايا کہ انڈسٹريل پاليسي کے تحت جس کي تصديق بورڈ آف انويسٹمنٹ کي ويب سائٹ boi.gov.pk.com سے ہو سکتي ہے محض چند صنعتوں ريڈيو ايکٹيو ميٹريل، کرنسي، ٹکسال، اسلحہ، بارود وغيرہ کي تياري کے علاوہ کسي بھي صنعت کے قيام کيلئے حکومت کي پيشگي اجازت کي کوئي ضرورت نہيں لہ?ذا کشيدگي آب، آب شکني يا اس پر مبني ٹيکنالوجي کي انڈسٹري لگانے کيلئے بھي گورنمنٹ کي پيشگي اجازت کي کوئي ضرورت نہيں? انہوں نے حکومت سے بھي اپيل کي کہ جب کاريں ہوا سے چلنے لگيں تو ہوا پر ٹيکس نہ لگايا جائے?