مزاح برائے تاوان

تو وضاحت فرما دیتے نا کہ بھینس نے آپ کو پہچان لیا تھا کہ یہ ہے وہی مہان شخص جس نے اس کے آگے بین بجائی تھی۔ :rollingonthefloor:
ارے نہیں۔۔۔۔انہوں نے تو ہر دفعہ "عقل بڑی کہ بھینس؟" کے سوال میں بھینس کو ہی ووٹ ڈالا تھا!!!
 
میں نے تو ابھی پوچھا بھی نہیں تھا
حسرت ان غنچوں پہ جو بن کھلے مرجھا گئے
اس شعر میں شاعر کہنا چاہتا ہے کہ عبداللہ بھائی نے یاز صاحب سے اشعار پوچھنے کا قصد کیا ہی تھا کہ ایک وڈی آپا درمیان میں بھاشن لے کر کود پڑیں (جس پر انہیں بقیہ ڈیڑھ دن افسوس رہا)۔ اب یاز صاحب نے اشعار سنانے کے لیے رقعہ سیدھا کیا ہی تھا کہ آپ نے کہا بس بس۔ آج کے لیے جو سننا تھا سن لیا۔۔۔۔!
پھر یاز صاحب نے دل میں کہا "حسرت ان غنچوں پہ جو۔۔۔۔۔"
 
ہمیں تو کچھ اور سنائی دیا
سنائی دے رہی ہے جس کی دھڑکن ، تمہارا دل یا ہمارا دل ہے :daydreaming:
تسی ہجے خواب وچ جی رئے او۔۔۔۔!
تہاڈی عمر دی اک ہور کڑی نے شعر لکھیا سی:

منزلیں بھی ہیں آ کے سر پہ پڑی
فقط مشکل تھا راستہ ہی نہیں

(مریم)
 
Top