مزاح برائے تاوان

جون اور جولائی کی درمیانی شب پیدا ہونے والی محفل کو ملک عدم بھیجنے کا فیصلہ اپریل میں لیا گیا۔ ممکن ہے یہ فیصلہ کسی اور مہینے کی پیداوار ہو مگرہم تو شواہد سے ہی کہانی سنا پاویں گے۔ شواہد یہ کہتے ہیں کہ مجھ سمیت کئی محفلین نے اپریل گزرنے کا بے صبری سے انتظار کیا۔ یہ معصوم اسی امید میں جیتے رہے کہ مئی میں ایک بیان آئے گا کہ یہ اپریل فول ایک بھول تھا ، اک دوجے پر پھول برسائیں اور اسے بھول جائیں۔ مگر مئی کا مہینہ کسی اور طرح ہمارا منتظر تھا۔ یہ اپنے ساتھ متوقع جنگ لے آیا اور یہ جنگ غیر متوقع محفلین کو اپنی اپنی غاروں سے باہر نکالنے کا سبب بنی۔یہ وہ محفلین تھے جو غار سے نکلنے کی بجائے سودا سلف بھی کنڈے والی ٹوکری سے لیتے تھے! اب ہوا یوں کہ عوام نے فوجی جوانوں کو مرکز مزاح بنا لیا اور خواص نے محفل کی ہر لڑی میں جھڑتے پھولوں کے اندر اپنے مزاحیہ کیکٹس پرونے شروع کر دیے، تاہم عینی شاہدین نے دیکھا کہ اس مزاح پہ اکا دکا ہی کوئی ہنستا رہا، باقیوں نے سوچا کہ بس کر پگلے رلائے گا کیا!!! پھر ہم نے بھی سوچا کہ ہر میدان میں رنگ میں بھنگ ڈالنے سے بہتر ہے کہ اس واسطے ایک الگ میدان مختص کیا جاوے۔ یہاں صرف غیرسنجیدہ قارئین تشریف لاویں جو زندگی کی اس نہج پر ہیں کہ اگر وہ ٹھنڈی جگت نہیں ماریں گے تو انہیں چھینک رکی ہوئی محسوس ہوتی رہے گی۔ اس دھاگے کا کوئی مقصد نہیں ہے، نہ اس کے اندر کسی بات کا مقصد تلاشا جاوے، یہ بس یونہی ہیں کہ محفل پہ صرف نوحے نہ لکھے جاویں بلکہ اس کو مزاح برائے تاوان کی نئی صنف سخن سے روشناس کرایا جاوے۔ یہ مزاح کی وہ قسم ہے کہ ہم کریں گے اور آپ کانوں میں انگلیاں ٹھونس کر فرماویں گے کہ اسے بند کردو اور ہم کہیں گے کہ مفت میں تو ہم کسی بھتیجے بھانجے کو جھولے مائیاں بھی نہ دیویں۔۔۔۔اس مزاح کو بند کرنے کے لیے ایک خطیر رقم تاوان کی چاہیے، اگر نہیں دیتے تو یہ جاری رہے گا! پھر سنجیدہ لوگ کسی اور لڑی کا رخ کریں گے اور جو حقیقی مزاح پسند ہیں وہ اپنے طبقے کی بری شہرت سے بچنے کے لیے ہمیں تاوان دینے کے واسطے چندہ اکٹھا کریں گے مگر تب تک محفل ملک عدم سدھار چکی ہو گی اور ہماری یہ روحیں اور ان سے نکلی غوں غاں یہیں پس زندان رہ جائے گی۔ سو میرے قید خانے کے ساتھیو! آ جاؤ کہ جگنوؤں سے بھر لیں آنچل، بیت جائے کہیں نہ یہ پل، کل جو ہوگا دیکھ لیں گے کل!!!!!
 

سیما علی

لائبریرین
مگر مئی کا مہینہ کسی اور طرح ہمارا منتظر تھا۔ یہ اپنے ساتھ متوقع جنگ لے آیا اور یہ جنگ غیر متوقع محفلین کو اپنی اپنی غاروں سے باہر نکالنے کا سبب بنی۔یہ وہ محفلین تھے جو غار سے نکلنے کی بجائے سودا سلف بھی کنڈے والی ٹوکری سے لیتے تھے! اب ہوا یوں کہ عوام نے فوجی جوانوں کو مرکز مزاح بنا لیا اور خواص نے محفل کی ہر لڑی میں جھڑتے پھولوں کے اندر اپنے مزاحیہ کیکٹس پرونے شروع کر دیے،
بہت بہترین ۔
بہت خوب غیر متوقع محفلین غاروں سے نکالنے کا سبب بنی کیا کہنے ۔۔۔/
🫶🏻🫶🏻🫶🏻🫶🏻🫶🏻🫶🏻🫶🏻🫶🏻🫶🏻🫶🏻🫶🏻🫶🏻
 
Top