مریم افتخار
محفلین
شعر باہر نکال کر یہ کنڈے بقیہ بنی نوع انسان کو چبھوئیں!کنڈے چبھنے کا ڈر نہ ہوتا
تو اپن بھی ایک شعر سُٹتا
شعر باہر نکال کر یہ کنڈے بقیہ بنی نوع انسان کو چبھوئیں!کنڈے چبھنے کا ڈر نہ ہوتا
تو اپن بھی ایک شعر سُٹتا
😄😄😄😄😄😄😄😄کنڈے چبھنے کا ڈر نہ ہوتا
تو اپن بھی ایک شعر سُٹتا
اب کھارادر میں چلتی ہیںآپا جی ہم نےبچپن میں سنا تھا کراچی میں کنڈے والی ٹوکریاں چلتی ہیں۔کیا اب بھی ہیں یا چلتے چلتے کہیں دور نکل گئیں؟
✅✅✅✅✅✅✅✅✅ایوارڈ ان کو پھر بھی ملے گا (ڈیبیوپرفارمنس ود میکسمم مراسلہ جات)
پھر چچا چھکن کہیںاپریل کا بھولا اگر مئی کو گھرآجاوے تو اسے بھولا نئیں کہتے
(مگر وہ تو آن دا موو اگین۔۔۔۔)
تو کیا سنگھاوا جاوےچھینک رکی ہوئی محسوس ہوتی رہے گی
تاہم عینی شاہدین نے دیکھا کہ اس مزاح پہ اکا دکا ہی کوئی ہنستا رہا، باقیوں نے سوچا کہ بس کر پگلے رلائے گا کیا!
من ترا حاجی بگویم تو مرا ملاّ بگومیدان میں رنگ میں بھنگ ڈالنے سے بہتر ہے کہ اس واسطے ایک الگ میدان مختص کیا جاوے۔
وہاں عمارتیں آسمان کو دکھڑے سناتی ہیں؟اب کھارادر میں چلتی ہیں
✅✅✅✅✅✅✅✅وہاں عمارتیں آسمان کو دکھڑے سناتی ہیں؟
ان کو پاکستانی نام نہیں پسند۔ چلیں چھکن کا متبادل نہیں ملتا تو چچا کا ہی ٹرائے کریں!!پھر چچا چھکن کہیں
سوانجھنا وغیرہ؟تو کیا سنگھاوا جاوے
من ترا ڈسکورڈ بگویم تو مری محفل بگومن ترا حاجی بگویم تو مرا ملاّ بگو
🤓🤓🤓🤓🤓🤓من ترا ڈسکورڈ بگویم تو مری محفل بگو
مکرر مکررجس کا نشانہ جائے خطا وہ غلیل ہوں
ہو تو سکتی ہے، لیکن فقط اسی صورت میں کہ جب اس کو پکا کر اینٹ کی شکل دی جاوے۔نکاح کے وقت گواہ نہ ملے تو وطن کی مٹی گواہ ہو سکتی ہے
ملزم کو پھانسی کی سزا سنا کر جب جج نے پوچھا ’’کوئی آخری خواہش‘‘ تو ملزم بولا ’’میری جگہ تُسی لٹک جاؤاس مزاح کو بند کرنے کے لیے ایک خطیر رقم تاوان کی چاہیے،
🤪🤪🤪🤪🤪🤪🤪ہو تو سکتی ہے، لیکن فقط اسی صورت میں کہ جب اس کو پکا کر اینٹ کی شکل دی جاوے۔
آپ نے اس لڑی کو ایک جملہ کے لطائف سمجھ لیا ہے مگر میرا اس کو بنانے کا مقصد مزاح کا وہ پہلو سامنے لے کر آنا تھا جو صدیوں سے منوں مٹی کے نیچے دفن ہے اور جس کی نشریات بند کرنے کے پیسے لگیں گے!!!!!!نکاح کے وقت گواہ نہ ملے تو وطن کی مٹی گواہ ہو سکتی ہے