مزاحیہ شاعری

جی گرو جی

محفلین
بش شرمایا

جوتے نے بش کو دیکھا اور پھر شرمایا
اُس دن میں اس کو کیوں نہیں لگ کر آیا

پوری دنیا میں دہشت، بربریت ڈر پھیلانے والا
ایسا شیطان میرے سامنے پھر کیوں نہیں آیا

جاتے ہوئے اے شیطان تو مجھے مل کر جاتا
بے وفاؤں کی طرح تم نے بھی وعدہ نہ نبھایا
 

جی گرو جی

محفلین
بش کی خدمت میں

غالب سے معذرت کے ساتھ

اتنابےغیرت ہےبش اے شیخ
جوتے کھا کر بے مزا نہ ہوا

اقبال سے معذرت کے ساتھ

بش کی بے غیرتی ہےالمنتظرپہ خندہ زن
جوتوں سے یہ عذاب ہٹایا نہ جائے گا
 

الف عین

لائبریرین
گرو جی خوش آمدید۔
پہلے بھی ایک گرو جی تھے یہاں۔ لیکن وہ ’جی گرو جی‘ نہیں تھے۔ کیا آپ وہی ہیں؟
 

جی گرو جی

محفلین
چہرہ بدلا، کردار وہی ہے

چہرہ بدلا، کردار وہی ہے
ہم پہ قابض غدار وہی ہے

کفر کے ہاتھ بکا ہے جو بھی
قبیلے کا اپنے سردار وہی ہے

دہشت گردی کی جاری جنگ ہے
بیوپاری بدلا ، بیوپار وہی ہے

وہی ہے مسئلے جو درپیش تھے پہلے
دریا بدلا ، منجدھار وہی ہے

اپنوں کو بیچ رہے ہیں اپنے
یوسف نہیں ہے، بازار وہی ہے
 

جی گرو جی

محفلین
سلامتی کے مشیر
نہیں جن کو کوئی تجربہ سفارت کاری
بنادیے گئے ہیں وہ پاکستان کے سفیر

حقِ دوستی یوں ادا کیا صدرصاحب نے
بنایا دوستوں کو داخلہ و سلامتی کے مشیر
 

جی گرو جی

محفلین
کراچی کی بس

جو گردن میں کالر تھا لر رہ گیا ہے
ٹماٹر کے تھیلے میں ٹر رہ گیا ہے

خدا جانے مرغا کدھر رہ گیا ہے
بغل میں تو بس اک پر رہ گیا ہے

سفر اب بڑا پر خطر ہو رہا ہے
کراچی کی بس میں سفر ہو رہا ہے
 

جی گرو جی

محفلین
جوتا

کہا ایک مولوی نے دیکھ کر جوتا میرے آگے
گر سامنے ہو جوتا تو سجدہ نہیں ہوتا

میں نے کہا بجا ارشاد ہے آپ کا لیکن
گر پیچھے رکھیں جوتا تو پھر جوتا نہیں ہوتا
 
Top