مزاحیہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
اے مسافر کیوں گھبراتا ہے میرے رکشہ میں بیٹھ جانے سے
خدا بھی ناراض ہوتا ہے کسی کا دل دکھانے سے​
 

شمشاد

لائبریرین
جب ہمارے سر پر بال ہوتے تھے
ہم بابر علی سے زیادہ باکمال ہوتے تھے
پت جھڑ آیا گلشن ویران ہو گیا
میں آئینہ دیکھ کر خود ہی حیران ہو گیا
انگڑائی لیتی زلفوں کی طرح
قذافی سٹیڈیم کا میدان ہو گیا
٢٣ رمضان کی شب ہم چھت پر جا بیٹھے
اگلے روز پڑوسی عید منا بیٹھے
اب اپنی ٹنڈ کا بھی کیا لشکارا ہے
بال نہیں تو کیا عید کا چاند تو ہمارا ہے​
 

شمشاد

لائبریرین

وہ مڑ مڑ کے ہمیں دیکھ رہے تھے اور ہم انہیں،،، واہ واہ
وہ مڑ مڑ کے ہمیں دیکھ رہے تھے اور ہم انہیں،،، واہ واہ
کیونکہ امتحان میں نہ انہیں کچھ آتا تھا نہ ہمیں،،، واہ واہ​
 

شمشاد

لائبریرین
پیٹا ہے تیرے باپ نے کچھ اس ترنگ سے
ٹیسیں سی اٹھ رہی ہیں میرے انگ انگ میں
فریاد کرنے پے میرے کچھ اس طرح کہا
گرتے ہیں شہہ سوار ہی میدانِ جنگ میں​
 

شمشاد

لائبریرین
بے بی بے بی - یس ماما کا پنجابی ترجمہ :

کاکی، کاکی
ہاں بے بے
پھک لئی چینی
نہ بے بے
چھوٹ مار دی
نہ بے بے
لاواں جُتی
نہ بے بے
کھول بوتھا
ہا ہا ہا​
 

شمشاد

لائبریرین
جب سے بیگم نے مجھے مرغا بنا رکھا ہے
میں نے نظروں کی طرح سر بھی جھکا رکھا ہے

برتنوں، آج میرے سر پے برستے کیوں ہو
میں نے تو ہمیشہ سے تم کو دھلا رکھا ہے

پہلے بیلن نے بنایا تھا میرے سر پر گھومڑ
اور اب چمٹے نے میرا گال سُجا رکھا ہے

سارے کپڑے تو جلا ڈالے ہیں بیگم نے
تن چھپانے کو بنیان پھٹا رکھا ہے

وہی دنیا میں مقدر کا سکندر یہاں ٹھہرا
جس نے خود کو ابھی شادی سے بچا رکھا ہے

پی آج اس مار کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصر
مار کھانے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
 

سارہ خان

محفلین
پروفيسر ہي جب آتے ہوں ہفتہ وار کالج ميں
تو اونچا کيوں نہ ہو تعليم کا معيار کالج ميں

کچھ ايسے بھي پڑھا کو پنچھيوں کو ہم نے ديکھا ہے
کہ ‘ پر‘ دفتر ميں ‘پنجے‘ شہر ميں ‘منقار‘ کالج ميں

اگر چہ دوسرے مشروب بھي مہنگے نہيں ملتے
مگر چلتا ہے اکثر شربت ديدار کالج کا

وہ ڈگري کي بجائے ميم لے کر لوٹ آيا ہے
ملا تھا داخلہ جس کو سمندر پار کالج ميں

مجھے ڈر ہے کہ ہم دونوں کہيں سمدھي نہ بن جائيں
تري گلنار کالج ميں ميرا گلزار کالج ميں

(ڈاکٹر انعام الحق)
 

تیلے شاہ

محفلین
مجھے ڈر ہے کہ ہم دونوں کہيں سمدھي نہ بن جائيں
تري گلنار کالج ميں ميرا گلزار کالج ميں

:lol:
 

عمر سیف

محفلین
شمشاد نے کہا:
جب سے بیگم نے مجھے مرغا بنا رکھا ہے
میں نے نظروں کی طرح سر بھی جھکا رکھا ہے

برتنوں، آج میرے سر پے برستے کیوں ہو
میں نے تو ہمیشہ سے تم کو دھلا رکھا ہے

پہلے بیلن نے بنایا تھا میرے سر پر گھومڑ
اور اب چمٹے نے میرا گال سُجا رکھا ہے

سارے کپڑے تو جلا ڈالے ہیں بیگم نے
تن چھپانے کو بنیان پھٹا رکھا ہے

وہی دنیا میں مقدر کا سکندر یہاں ٹھہرا
جس نے خود کو ابھی شادی سے بچا رکھا ہے

پی آج اس مار کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصر
مار کھانے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
بہت خوب۔
 

شمشاد

لائبریرین
چم چم کرتی آئی، چم چم کرتی چلی گئی
میں سندور لے کر کھڑا رہا وہ راکھی باندھ کر چلی گئی
 

شمشاد

لائبریرین
کون کہتا ہے ہم پیار میں پکڑے جائیں گے
وقت آنے پر بھائی بہن بن جائیں گے
 
Top