مزاج کا موسم۔۔۔۔

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک تو رومانوی ناول، اوپر سے ایک ایرانی کا، پھر فارسی میں اور پھر ایک خاتون کا لکھا ہوا۔ :)
اس میں تو تہہ در تہہ رومان نظر آ رہا ہے۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ نہ آپ کا مزاج ناولوں کا ہے اور نہ رومان کا۔ :)
ہاں نا ۔ بالکل۔ اسی لیےتو لکھا کہ ۔
میں کہاں اور یہ وبال کہاں ۔محض زبان کے ذائقے کے لیے پڑھ رہے ہیں ۔ویسے مدتوں بعد ایسا پڑھنا خوشگوار لگا۔
ڈر ہے کہ اب میں کہیں رومانی مزاج والا نہ ہو جاؤں ۔ :):):)

مزاج شدید طور پر رومانیت کی طرف مائل ہے لیکن مرتے کیا نہ کرتے ابھی سارا دن دونوں نے دفتر کا کام کرنا ہے۔ بیگم کو میسج کیا تو اس نے پارکنگ میں کافی کی آفر کر دی
زیک ! آپ نے رومانی ناول آخری دفعہ کب پڑھااور انگلش تھا یااردو ؟
 

محمداحمد

لائبریرین
محض زبان کے ذائقے کے لیے پڑھ رہے ہیں ۔ویسے مدتوں بعد ایسا پڑھنا خوشگوار لگا

یہ بھی بڑی بات ہے۔ کبھی کبھی میرا دل چاہتا ہے کہ مختار مسعود کی آوازِ دوست پڑھوں یا ابنِ انشاء کی نثر ۔محض ان کے اسلوب سے لطف اندوز ہونے کے لئے۔
 

زیک

مسافر

محمداحمد

لائبریرین
میں نے کراچی کی گرمی کے لئے بنگ اے آئی سے ایک نظم لکھوائی ہے۔ :)

This was my prompt:
Write a poem complaining hot summer of karachi and remember the days of spring while there were flowers everywhere and the atmosphere was calm and great.

اے آئی نے یہ نظم لکھی۔
Oh Karachi, city of relentless sun,
Where summer's blaze has just begun.
The scorching winds, they roar and hiss,
A fiery touch, a sweltering kiss.

Gone are the days of gentle spring,
When blossoms danced and birds would sing.
The air was cool, the skies so clear,
Nature's whisper, sweet and near.

Now the streets shimmer with heat,
Mirages rise from the concrete.
The flowers wilt, the leaves do frown,
Under the sun's harsh, golden crown.

Yet in this furnace, we find our might,
In the long, unforgiving daylight.
For memories of springtime's grace,
In our hearts, hold a sacred place.

We yearn for petals soft and fair,
For fragrant breezes in the air.
But until then, we stand, we cope,
With summer's heat, but spring's sweet hope.​

:) :) :)
 
Top