مرے دل جگر میں لہو کی کمی ہے

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
مرے دل جگر میں لہو کی کمی ہے
چراغوں میں پھر بھی بہت روشنی ہے

جفا سہہ رہے ہیں خطا سہہ رہے ہیں
ہماری تو یارو یہی زندگی ہے

نہیں اب نہیں ہے بھروسہ کسی پر
بھروسے کو میرے نظر لگ گئی ہے

دعا کر رہا ہوں ہوا رک نجائے
دے کی حفاظت ہوا کر رہی ہے

ارے عشق پاگل ہے مجنوں ، دوانہ
مگر شوق خرم تمہارا یہی ہے

خرم شہزاد خرم
اصلاح فرمائیں جناب بہت شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھی کاوش ہے خرم، مطلع اور مقطع دونوں کمزور ہیں، پیشِ مطلع یکسر تبدیلی چاہتا ہے، ارے کا استعمال، آپ سے درخواست ہے کہ ابھی بالکل چھوڑ دیں، دس بیس مزید بہاریں دیکھنے کے بعد ارے کا مطلب بالکل بدل جائے گا تب اسکی صحیح ضرورت ہوگی :)

دعا کر رہا ہوں ہوا رک نہ جائے
دیے کی حفاظت ہوا کر رہی ہے


یہ اس غزل کا سب سے خوبصورت شعر لگا مجھے، لاجواب!

تمام اشعار کے تفصیلی پوسٹ مارٹم کیلیے اعجاز سے استدعا ہے کہ جائے استاد خالی است :)
 

الف عین

لائبریرین
یہ کس استاد کا انتظار ہو رہا ہے؟؟
خرم۔۔ راجا کی غزل بھی ابھی کرنا ہے۔ اس کے بعد تمہارا نمبر۔۔
لیکن جو سب سے خوبصورت شعر ہے۔ اس میں ”ہوا‘ کی تکرار گڑبڑ کر رہی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
مرے دل جگر میں لہو کی کمی ہے
چراغوں میں پھر بھی بہت روشنی ہے
/// جگر اور دل؟ یوں کہو
اگرچہ جگر میں لہو کی کمی ہے
یا
جگر میں مرے کچھ لہو ۔۔۔۔

جفا سہہ رہے ہیں خطا سہہ رہے ہیں
ہماری تو یارو یہی زندگی ہے
///خطا سہنا۔۔۔ کیسے سہی جاتی ہے خرم۔۔۔
اس کو ’سزا‘ کر دو۔۔۔

نہیں اب نہیں ہے بھروسہ کسی پر
بھروسے کو میرے نظر لگ گئی ہے
// درست ہے

دعا کر رہا ہوں ہوا رک نجائے
دے کی حفاظت ہوا کر رہی ہے
////ہوا کی تکرار ہے۔
اسے یوں دور کرنے کی کوشش کی ہے:
دعا کر رہا ہوں کہ یہ رک نہ جائے
دیے کی حفاظت ہوا۔۔۔۔۔

ارے عشق پاگل ہے مجنوں ، دوانہ
مگر شوق خرم تمہارا یہی ہے
///پہلا مصرع یوں کہو تو کیسا رہے گا؟
میاں عشق تو ایک کارِ عبث ہے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اگرچہ جگر میں لہو کی کمی ہے
چراغوں میں پھر بھی بہت روشنی ہے

جفا سہہ رہے ہیں سزا سہہ رہے ہیں
ہماری تو یارو یہی زندگی ہے

نہیں اب نہیں ہے بھروسہ کسی پر
بھروسے کو میرے نظر لگ گئی ہے

دعا کر رہا ہوں کہ یہ رک نہ جائے
دے کی حفاظت ہوا کر رہی ہے

میاں عشق تو ایک کارِ عبث ہے
مگر شوق خرم تمہارا یہی ہے


اب ٹھیک ہے سرجی
 

محمد نعمان

محفلین
بہت خوب خرم بھائی۔۔۔
واہ۔۔۔خرم بھائی اس بحر اور اس کے ارکان پر بھی کچھ روشنی ڈالیئے تاکہ ہم بھی آپ کے ساتھ ساتھ کچھ سیکھتے جائیں۔۔۔۔
ایک دو اشعار کی تقطیع بھی کر دیجیئے تو واللہ مزہ آجائے۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب خرم بھائی۔۔۔
واہ۔۔۔خرم بھائی اس بحر اور اس کے ارکان پر بھی کچھ روشنی ڈالیئے تاکہ ہم بھی آپ کے ساتھ ساتھ کچھ سیکھتے جائیں۔۔۔۔
ایک دو اشعار کی تقطیع بھی کر دیجیئے تو واللہ مزہ آجائے۔۔۔


جی نعمان بھائی یہ غزل بحرے متقارب مثمن سالم ہیں یہ واحد بحر ہے جس کا مکمل نام مجھے یادہے۔ اور ہم نے علم عروض اسی بحر سے شروع کیا تھا مثمن عربی گنتی میں آٹھ کو کہتے ہیں مطلب اب بحر میں آٹھ رکن ہوتے ہیں چار رکن ایک مصرعے میں اور چار دوسرے مصرعے میں۔ اس بحر کا رکن ہے فعولن جس کو 221 بھی کہا جاتا ہے اس بحر کا پورا وزن چار بار فعولن آئے گا یعنی
فعولن فعولن فعولن فعولن
اس بحر میں وارث صاحب نے ہم پر بہت محنت کی ہے برائے کرم تقطع فرما دیں آپ اس کو تفصیل سے یہاں پڑھ سکتے ہیں

اب آتے ہیں تقطع کی طرف

اگرچہ جگر میں لہو کی کمی ہے
چراغوں میں پھر بھی بہت روشنی ہے

فعو لن اگر چہ
فعو لن جگر میں
فعو لن لہو کی
فعو لن کمی ہے

فعو لن چراغو
فعو لن م پر بی
فعو لن بہت رو
فعولن سنی ہے

جی میرے خیال میں اتنا کافی ہے باقی آپ برائے کرم تقطع فرمادیں والے دھاگےمیں پڑھے شکریہ

محترم اساتذہ کیا میں نے ٹھیک لکھا ہے
 
Top