ساغر صدیقی مرے افسانہِء بے نام کی تحریر ظالم ہے-ساغر صدیقی

یہ دنیا ہے یہاں ہر لمہِء تقدیر ظالم ہے
مرے افسانہِء بے نام کی تحریر ظالم ہے

مصور کا قلم رنگینیوں میں ڈوب کر ابھرا
تصور مسکرا کر کہہ گیا تصویر ظالم ہے

غمِ ہستی کی زنجروں سے انساں کو کہاں فرصت
کبھی حالات ظالم ہیں کبھی تدبیر ظالم ہے

چراغِ آرزو کو اک سہارا دے ہی جاتی ہے
یہاں ڈھلتے ہوئے سورج کی ہر تنویر ظالم ہے

پلٹ کر زندگی کو زخم تازہ دے گئی اکثر
ہمارے نالہ و شیون کی ہر تاثیر ظالم ہے

چھبو کر دل میں نشتر بیٹھ جاتے ہیں کہیں ساغرؔ
شواہد کہہ رہے ہیں یہ فلک بے بیر ظالم ہے​
ساغر صدیقی
 
Top