واصف مری ہستی عبادت ہو گئ ہے

میری ہستی عبادت ہو گئی ہے
مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے

تیرے آنے سے پہلے تھی قیامت
تم آئے تو قیامت ہو گئی ہے

سکون دل سے اس کا واسطہ کیا
تری جس پر عنایت ہو گئی ہے

سراغ زندگی بخشا ہے جس نے
اسی غم سے عقیدت ہو گئی ہے

نہیں ہے دخل کچھ تیری جفا کا
یونہی رونے کی عادت ہو گئی ہے

وہ آئے غیر کو لے کر لحد پر
مصیبت پر مصیبت ہو گئی ہے

وہ کہتے ہیں کہ واصف مر چکا ہے
مبارک ہو شہادت ہو گئی ہے

واصف علی واصف

 
آخری تدوین:
Top