مرگی کا آزمودہ یونانی علاج

ذوالقرنین

لائبریرین
السلام علیکم و رحمتہ اللہ!
عزیز دوستو! آج صبح والد صاحب سے بات چیت کے دوران ایک حکیمی نسخہ ہاتھ لگا۔ تفصیل قصے کے ساتھ بیان ہوا یعنی والد صاحب کے سامنے اس نسخے کو دو آدمیوں پر آزمایا گیا اور ان کی جان ہمیشہ کے لیے اس موذی مرض سے چھوٹ گئی۔ اس لیے محفلین کے ساتھ شریک کرنے کے لیے میں نے والد صاحب سے تفصیلا پوچھا اور اب پیش کر رہا ہوں۔ اس نسخے کے لیے درج ذیل اشیاء کی ضرورت ہے۔
شملہ مرچ
گیدڑ کا پتہ (Gallbladder)
طریقہ:
گیدڑ کے پتے (اگر تازہ ہو تو بہتر ہے) میں جتنی شملہ مرچیں سما سکتی ہیں، بھر دیجئے۔ اور اس پتے کو کسی ٹھنڈی جگہ میں رکھیے۔ جب مکمل خشک ہو جائے تو انہیں باریک پیس لیں۔ مریض کو یہ سفوف زور سے سونگھنے کے لیے کہیے۔ انشاء اللہ چھینکوں کے دوران ہی اس مرض سے نجات پائے گا۔ اس کی نشانی والد گرامی کے بقول کہ جب تک ایک یا دو کیڑے نما نہ گریں، چھینک ختم ہو جانے کے بعد دوبارہ سونگھائیے۔ جب کیڑے نما گر گئے تو انشاء اللہ اس مرض سے نجات پائے گا۔
 

x boy

محفلین
زبردست
لیکن " گیڈر کا پتہ" کہاں سے ملے گا۔
وہ بھی خشک شملہ مرچ بھرے، پھر اس کو پسے گا کون۔ ویسے پتہ تو پانی کے شکل کا ہوتا ہے
شملہ مرچ میں پتہ بھرنا ہے یا پتے میں شملہ مرچ،
اگر پتہ پھٹ جائے تو سارا کلیجہ اور قرب و جوار کی چیزیں کھانے کے لائق نہیں رہتی۔
:rollingonthefloor::laugh::mrgreen::haha:
 

ذوالقرنین

لائبریرین
زبردست
لیکن " گیڈر کا پتہ" کہاں سے ملے گا۔
وہ بھی خشک شملہ مرچ بھرے، پھر اس کو پسے گا کون۔ ویسے پتہ تو پانی کے شکل کا ہوتا ہے
شملہ مرچ میں پتہ بھرنا ہے یا پتے میں شملہ مرچ،
اگر پتہ پھٹ جائے تو سارا کلیجہ اور قرب و جوار کی چیزیں کھانے کے لائق نہیں رہتی۔
:rollingonthefloor::laugh::mrgreen::haha:
:laughing::laughing::laughing:
بھائی! پتے کو کاٹ کر اس میں شملہ مرچ بھریے چاہے دو سما جائے یا پانچ۔ پھر اس ٹھنڈی جگہ میں خشک ہونے کے لیے رکھا جائے جس میں کافی وقت لگتا ہے۔ اور کھانا نہیں ہے۔ سفوف بنا کر مریض کو سونگھانا (؟؟؟:thinking:) ہے۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
مجھے تو سمجھ نہیں آئی
کیڑوں کا کیا قصہ ہے؟
سس! میری معلومات کے مطابق مرگی کے مریض کے دماغ میں کیڑے (کیڑے نما) ہوتے ہیں۔ جب وہ اپنے دانت مریض کے دماغ میں پیوست کرتے ہیں تو مریض ہوش و حواص کھو بیٹھتا ہے۔ مزید بہتر معلومات کوئی حکیم یا ڈاکٹر ہی دے سکتا ہے۔ اور یہ بھی سنا ہے کہ اس مرض کے بھی قسمیں ہوتی ہیں۔ :):):)
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
سس! میری معلومات کے مطابق مرگی کے مریض کے دماغ میں کیڑے (کیڑے نما) ہوتے ہیں۔ جب وہ اپنے دانت مریض کے دماغ میں پیوست کرتے ہیں تو مریض ہوش و حواص کھو بیٹھتا ہے۔ مزید بہتر معلومات کوئی حکیم یا ڈاکٹر ہی دے سکتا ہے۔ اور یہ بھی سنا ہے کہ اس مرض کے بھی قسمیں ہوتی ہیں۔ :):):)
سچی میں بھیا اا:nailbiting:
 
بھائی جان ایسا ہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ شملہ مرچ بہت بڑی ہوتی ہے اور پتہ انتہائی چھوٹا ہوتا ہے اگر گیدڑ کا پتہ کلیجی جتنا بڑا ہو تو کچھ کہہ نہیں سکتے ہیں لیکن بہرحال مجھے تو یہ عمل ممکن ہوتا نظر نہیں آتا ہے کیونکہ یہ بعید از عقل ہے۔
قیصرانی نایاب محمود احمد غزنوی
 

نایاب

لائبریرین
شملہ مرچ کو پتے کے اندر بھرنا ۔۔۔۔۔ شاید کہیں سننے میں غلطی لگی ہو ۔
اس نسخے کو اس صورت سنا ہے کہ
" گیڈر کے تازہ پتے " کو ہم وزن تازہ کشمیری شملہ مرچ کے ساتھ کوٹ لو ۔ اور کسی خشک ٹھنڈی ہوادار جگہ پر پھیلا کر خشک کر کے پیس لیا جائے ۔ اور نسوار کی صورت سونگھا جائے ۔ تو مرگی کے مریض کو سکون رہتا ہے ۔۔۔۔۔۔
یہ پرانے وقتوں کے اندازوں اور تجربوں پہ قائم نسخے ہیں ۔ اب تو سائنس مکمل جسم کے رگ و ریشے کو با آسانی چھان پھٹک لیتی ہے ۔
 
نایاب آپ بھی بڑھا دیا ہے فقط زیب داستان کے لیئے بات کررہے ہیں ایسا ہوگا ویسا ہوگا ورنہ اصل عمل کچھ اور ہے جس کا شائد آپ کو علم ہو کیونکہ یہ جوگیانہ اعمال ہوتے ہیں اور آپ کا بھی بہت وقت جوگیوں کے ساتھ گزرا ہے
 

سید ذیشان

محفلین
کیوں سب بیچارے گیدڑ کا خون کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مرگی کا دماغ میں کیڑے ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دماغ میں کیڑے ہوں تو انسان معلوم نہیں کتنے دن زندہ رہ سکے گا۔ جبکہ مرگی کے مریض عام طور پر اپنی پوری ہی عمر گزارتے ہیں۔ مرگی دماغ میں ابنارمل برقی ایٹویٹی کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے ادویات بھی موجود ہیں۔
 
السلام علیکم و رحمتہ اللہ!
عزیز دوستو! آج صبح والد صاحب سے بات چیت کے دوران ایک حکیمی نسخہ ہاتھ لگا۔ تفصیل قصے کے ساتھ بیان ہوا یعنی والد صاحب کے سامنے اس نسخے کو دو آدمیوں پر آزمایا گیا اور ان کی جان ہمیشہ کے لیے اس موذی مرض سے چھوٹ گئی۔ اس لیے محفلین کے ساتھ شریک کرنے کے لیے میں نے والد صاحب سے تفصیلا پوچھا اور اب پیش کر رہا ہوں۔ اس نسخے کے لیے درج ذیل اشیاء کی ضرورت ہے۔
شملہ مرچ
گیدڑ کا پتہ (Gallbladder)
طریقہ:
گیدڑ کے پتے (اگر تازہ ہو تو بہتر ہے) میں جتنی شملہ مرچیں سما سکتی ہیں، بھر دیجئے۔ اور اس پتے کو کسی ٹھنڈی جگہ میں رکھیے۔ جب مکمل خشک ہو جائے تو انہیں باریک پیس لیں۔ مریض کو یہ سفوف زور سے سونگھنے کے لیے کہیے۔ انشاء اللہ چھینکوں کے دوران ہی اس مرض سے نجات پائے گا۔ اس کی نشانی والد گرامی کے بقول کہ جب تک ایک یا دو کیڑے نما نہ گریں، چھینک ختم ہو جانے کے بعد دوبارہ سونگھائیے۔ جب کیڑے نما گر گئے تو انشاء اللہ اس مرض سے نجات پائے گا۔

مذاق نہ کریار
 
Top