مخلوق سے تو ڈرتے ہیں لیکن خالق سے نہیں

جاسم

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
ڈینگی مچھر کے حوالے سے ہمارے ایک ٹیچر ہارون احمد خان نے فیس بک پر ہمارے ایک اور ٹیچر ندیم غفور چوہدری کا بہت ہی خوبصورت پیغام شئر کیا۔ آپ بھی پڑھیں اور سوچیں کہ واقعی ہے تو یہ سچ

Excellent Words by Mr. Nadeem Ghafoor Chaudhary (Food for thought, DO READ)

Yesterday there were six of us in an official meeting and a mosquito appeared from somewhere. All six of us suddenly became aware of its presence. Even though we continued our discussion that we were having before its appearance, but a part of our brain was constantly computing its ********. It got me thinking that we are so aware about the presence of an insignificant creation like mosquito but so unaware of the constant presence of the Creator.

This morning I saw a news clip stating that the government has ordered schools to make sure that students wear full length clothes, no shorts no sleeveless shirts. Again we adopt modesty out of fear of a mosquito but when the Creator asks us to dress modestly we find million and one reasons/explanations/justifications to oppose it (modesty is in the eyes; Quran does not order it; it was Arab culture; we are living in modern times, men are supposed to lower their gaze; etc etc ). I have yet to see a woman’s lib organization opposing lord dengue J


" کل ایک آفیشل میٹنگ میں ہم چھہ لوگ تھے کہ اچانک کہیں سے ایک مچھر آ گیا۔ ہم چھہ کے چھہ اس مچھر کی موجودگی سے باخبر ہو گئے۔ اگرچہ ہم نے اپنی میٹنگ جاری رکھی جو کہ مچھر کے آنے سے پہلے بھی جاری تھی لیکن ہم سب کے ذہن کا ایک حصہ مسلسل اس مچھر کی موجودگی کا احساس دلا رہا تھا۔ اس چیز نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ہم ایک مچھر جیسی چھوٹی سی اور عارضی مخلوق کی موجودگی کے بارے میں کتنا باخبر رہتے ہیں اور اس مچھر کو پیدا کرنے والی ہستی جو ہمیشہ موجود رہتی ہے ، اسکے بارے میں ہم کتنے بے خبر رہتے ہیں۔

آج صبح میں اخبار میں ایک ہیڈلائن پڑھ رہا تھا کہ گورمنٹ نے سب سکولوں کو ہدایت کی ہے کہ طلباء اپنے آپ کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں، نہ آدھے بازو اور نہ شارٹس۔ دوبارہ ہم نے ایک مچھر کے ڈر سے ہی سادگی اور پردہ اپنا لیا، لیکن جب مچھر کے خالق نے ہمیں سادگی اور پردہ اپنانے کو کہا تو ہم اس کے لیے ہزار بہانے تراشتے ہیں ، مثلا یہ کہ حیا اور شرم تو آنکھوں‌میں ہونی چاہیے، قرآن نے تو اس کا حکم نہیں دیا، ہم تو ایک ماڈرن ایج میں رہ رہے ہیں ، آدمیوں‌کو چاہیے کہ وہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں، وغیرہ۔ ۔ میں نے آزادی نسواں کی ایک بھی آرگنائزیشن نہیں دیکھی جو ڈینگی مچھر کے خلاف کھڑی ہوئی ہو "

 

عثمان

محفلین
آزادی نسواں کا ڈینگی مچھر سے کیا تعلق ہے ؟
چلیں میں ایک جملہ دیتا ہوں ۔
" میں نے ایک بھی ایسی اسلامی جماعت نہیں دیکھی جو ڈینگی مچھر کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو۔"
 

عثمان

محفلین
تاہم تحریر کے پیش نظر اہل ایمان اگر بوجہ "نفاذ شرم و حیا" ڈینگی مچھر کی حمایت میں اُٹھ کھڑے ہوں تو حیرت نہ ہوگی۔
 

جاسم

محفلین
زبردست، کیا زبردست بات کہی ہے۔ بہت شکریہ شریک محفل کرنے کا۔
پسند کرنے کا بہت شکرہ شمشاد بھائی

آزادی نسواں کا ڈینگی مچھر سے کیا تعلق ہے ؟
"
تعلق یہ ہے میرے بھائی کہ جو عورتوں کو بغیر حیا کے زیور کے باہر نکالنا چاہتے ہیں یا اس چیز کے حامی ہیں، ان کے منہ بند رہے۔۔۔۔ بولے نہیں۔۔۔

چلیں میں ایک جملہ دیتا ہوں ۔
" میں نے ایک بھی ایسی اسلامی جماعت نہیں دیکھی جو ڈینگی مچھر کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو۔
تاہم تحریر کے پیش نظر اہل ایمان اگر بوجہ "نفاذ شرم و حیا" ڈینگی مچھر کی حمایت میں اُٹھ کھڑے ہوں تو حیرت نہ ہوگی۔

بہرحال میرے خیال میں مذاق اڑانے کی بجائے اللہ کے حضور توبہ و استغفار کا وقت ہے۔ کہ جسکے احکامات کو ہم پس پشت ڈال رہے ہیں، اسی وجہ سے طرح طرح کے عذاب امت مسلمہ پر آرہے ہیں۔ اللہ ہمیں ہدایت دے۔ آمین۔
 
:) ہمارى يونيورسٹی ميں جتنى لڑکياں ہاف سليو يا سليو ليس پہن كر آتى ہيں لانز كى طرف جاتے ہوئے باريك سويٹر پہن ليتى ہيں ۔کپريز سے بھی توبہ ہو گئی ہے اس سيزن ميں۔ ايك بار ايك لڑکی نے محظوظ ہو كر آواز لگا دى : بچو مچھر كلاس رومز ميں بھی آ سكتا ہے۔ ديكھنے والا منظر تھا۔
كاش كہ ہم رب كى محبت ميں خود كو حيا سكھائيں نہ كہ موت كے خوف سے ساتر لباس اختيار كريں۔
 

شہزاد وحید

محفلین
آزادی نسواں کا ڈینگی مچھر سے کیا تعلق ہے ؟
چلیں میں ایک جملہ دیتا ہوں ۔
" میں نے ایک بھی ایسی اسلامی جماعت نہیں دیکھی جو ڈینگی مچھر کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو۔"
ارے اتنی بڑی جماعت کھڑی تو ہوئی ہے ڈینگی کے خلاف۔ نون لیگ۔ آخر نون لیگ کا تعلق بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان سے ہے۔
 
بہرحال میرے خیال میں مذاق اڑانے کی بجائے اللہ کے حضور توبہ و استغفار کا وقت ہے۔ کہ جسکے احکامات کو ہم پس پشت ڈال رہے ہیں، اسی وجہ سے طرح طرح کے عذاب امت مسلمہ پر آرہے ہیں۔ اللہ ہمیں ہدایت دے۔ آمین۔
آمین۔ مگر لفظ عذاب سے تو امت مسلمہ چڑنے لگی ہے۔ ہم يہود كى طرح خود كو اللہ کے چہیتے سمجھتے ہيں ، جو بھی كرلیں گے ، سيدھے جنت جائيں گے۔ نہ تسليم و اطاعت كى ضرورت ہے نہ محاسبے اور مجاہدے کی ۔ ہمارى ايك ساتھی نے ڈینگی فيور كو عذاب كہہ ديا اور پھر ان كو امت مسلمہ کی طرف سے بے بھاؤ کی سننى پڑيں : تم لوگ سارى دنيا كو عذاب دلانے پر مامور ہو؟
جوابا عرض كيا قرآن مجيد كو روز پڑھنے والے جانتے ہيں ، اس ميں كتنى قوموں کے زوال اور ان پر مسلط كيے گئے عذابوں كا ذكر ہے؟ ايك قوم كو بار بار عذاب كى مختلف اقسام چکھا كر تنبیہ کی گئی ان كا ذكر سورہ الاعراف ميں يوں ہے :
سو جب ان پر خوشحالی آجاتی تو کہتے کہ یہ تو ہمارے لیے ہونا ہی چاہئے اور اگر ان کو کوئی بدحالی پیش آتی تو موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے۔ یاد رکھو کہ ان کی نحوست اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے (131) اور یوں کہتے کیسی ہی بات ہمارے سامنے لاؤ کہ ان کے ذریعہ سے ہم پر جادو چلاؤ جب بھی ہم تمہاری بات ہر گز نہ مانیں گے (132)
[ARABIC]فَأَرْ‌سَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَ‌ادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلَاتٍ فَاسْتَكْبَرُ‌وا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِ‌مِين[/ARABIC]
پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیاں اور گھن کا کیڑا اور مینڈک اور خون، کہ یہ سب کھلے کھلے معجزے تھے۔ سو وه تکبر کرتے رہے اور وه لوگ کچھ تھے ہی جرائم پیشہ (133) اور جب ان پر کوئی عذاب واقع ہوتا تو یوں کہتے کہ اے موسیٰ! ہمارے لیے اپنے رب سے اس بات کی دعا کر دیجئے! جس کا اس نے آپ سے عہد کر رکھا ہے، اگر آپ اس عذاب کو ہم سے ہٹا دیں تو ہم ضرور ضرور آپ کے کہنے سے ایمان لے آئیں گے اور ہم بنی اسرائیل کو بھی (رہا کر کے) آپ کے ہمراه کر دیں گے (134) پھر جب ان سے اس عذاب کو ایک خاص وقت تک کہ اس تک ان کو پہنچنا تھا ہٹا دیتے، تو وه فوراً ہی عہد شکنی کرنے لگتے (135) پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا یعنی ان کو دریا میں غرق کر دیا اس سبب سے کہ وه ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان سے بالکل ہی غفلت کرتے تھے (136)

جب رب رحمان و رحيم بار بار عذاب كا ذكر كرتا ہے نار جھنم سے ڈراتا ہے صرف عقيدے كى بجائے عمل كى طرف بلاتا ہے تو آخر اس لفظ سے امت كيوں غضب ناك ہوتى ہے؟
 

شہزاد وحید

محفلین
کیا واقعی آزادی نسواں کی تنظیمیں بچیوں، لڑکیوں اور عورتوں کو بے باک لباس پہننے کی ترغیب دیتی ہیں؟؟؟
میرا تو خیال تھا کہ ان کا مقصد بچیوں، لڑکیوں اور عورتوں کع ہندوستان اور پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ممالک کے باشندوں کی جابر سوچ اور تنگ نظری سے نجات دلانا ہوگا۔
تنگ نظری سے میری مراد تیزاب کے واقعات، ہمہ وقت شک کی نگاہیں، تنگ دستی کے باوجود ملازمت کی اجازت نہ دینا، لڑکیوں کی تعلیم کو ضروری نہ سمجھنا، اپنی عورتوں کو غیرت کا سوال اور دوسروں کی عورتوں کو شیطانی طبیعت کا جواب سمجھنا وغیرہ ہے۔
اگر ان بے باک لباسوں کے پیچھے ان تنظیموں کا ہاتھ ہے تو بہت بری بات ہے۔ کیا تمام ہی لڑکیاں ان تنظیموں کی رکن بن چکی ہیں؟؟ کیوں کہ یونیورسٹییز سے لیکر کسی پسماندہ بازار کی راہگیر لڑکی تک ایسے لباس زیب تن کئے نظر آتی ہے۔
 
Top