مخلص کون؟

کہا جاتا ہے کہ دل میں کوئی بات نہیں رکھنی چاہیئے ، اظہار کرنے میں کامیابی ہے ورنہ اگر سب کچھ جمع کیے جائیں تو یہ زہر بن جاتا ہے ۔اگر اپنے ارد گرد نطر ڈالیں تو یہ دیکھنے کو ملے گا کہ ہر کوئی چھپانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔اظہار کرنا بے وقوفی اور حماقت سمجھا جاتا ہے۔ایک دوسرے کے بہت قریب نطر آنے والے لوگ، اندر ہی اندر ایک دوسرے کی جڑیں کاٹ رہے ہوتے ہیں۔ ہاتھ ملاناصرف ایک رسم بن کر رہ گیا ہے ۔ ہر کوئی ایک دوسرے کا دوست ہونے کی اداکاری کر رہا ہے۔کسی پر اعتبار نہ کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے گویا اعتبار کرنا کوئی جرم ہو جیسے۔کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے جیسے انسان اکیلا ہے۔
مجھے ایک ساتھی کے اس جملے پہ شدید دھچکا لگا جب اس نے مجھےمیرا خیر خواہ ہونے کے ناطے یہ مشورہ دیا کہ
" یہ بات بھول جا و کہ آج کل کے دور میں آپ سے کوئی مخلص ہے"
 

شمشاد

لائبریرین
اس نفسا نفسی کے دور میں اور ہوشربا گرانی نے رشتوں کی پہچان مدہم کر دی ہے۔ بہت ہی خوش قسمت لوگ ہوں گے جن کے آجکل کے دور میں مخلص دوست ہیں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
معذرت کے ساتھ، میں تو اس رویے کو قنوطیت پسندی کا نام دوں گا۔ مجھے تو ہمیشہ اچھے لوگ ہی ملتے ہیں، اسے میری خوش قسمتی کہہ لیجئے، اور اگر کوئی ایک آدھ بندہ حالات کی وجہ سے بگڑ بھی گیا ہو تو کیا اسے گولی مار دیں؟ لوگوں سے توقعات وابستہ کرنے کی بجائے انہیں بے لوث پیار دیجئے، پھر دیکھیں آپ کو زندگی اور دنیا کتنی حسین اور خوبصورت لگیں گی۔
 

نایاب

لائبریرین
کہا جاتا ہے کہ دل میں کوئی بات نہیں رکھنی چاہیئے ، اظہار کرنے میں کامیابی ہے ورنہ اگر سب کچھ جمع کیے جائیں تو یہ زہر بن جاتا ہے ۔اگر اپنے ارد گرد نطر ڈالیں تو یہ دیکھنے کو ملے گا کہ ہر کوئی چھپانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔اظہار کرنا بے وقوفی اور حماقت سمجھا جاتا ہے۔ایک دوسرے کے بہت قریب نطر آنے والے لوگ، اندر ہی اندر ایک دوسرے کی جڑیں کاٹ رہے ہوتے ہیں۔ ہاتھ ملاناصرف ایک رسم بن کر رہ گیا ہے ۔ ہر کوئی ایک دوسرے کا دوست ہونے کی اداکاری کر رہا ہے۔کسی پر اعتبار نہ کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے گویا اعتبار کرنا کوئی جرم ہو جیسے۔کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے جیسے انسان اکیلا ہے۔
مجھے ایک ساتھی کے اس جملے پہ شدید دھچکا لگا جب اس نے مجھےمیرا خیر خواہ ہونے کے ناطے یہ مشورہ دیا کہ
" یہ بات بھول جا و کہ آج کل کے دور میں آپ سے کوئی مخلص ہے"
" اپنی ذات سے عشق ہے سچا باقی سب افسانے ہیں "
افسانوی طور پر مندرجہ بالا تحریر حقیقت کی عکاس ہے ۔
مگر حقیقت کی دنیا افسانے کی دنیا سے مختلف ٹھہرتی ہے ۔
چور کو ہمیشہ اچھے چور دوست کی صورت ملتے ہیں ۔ جو کہ اس کے مددگار ٹھہرتے ہیں ۔
جب ہم کسی سے مخلص نہ ہوں گے تو ہمیں خود سے بڑھ کر خودغرض ملے گا ۔
 

انتہا

محفلین
ہم دوسروں سے وہ چاہتے ہیں جو حقیقت میں ہمیں دوسروں کے ساتھ کرنا چاہیے۔
ہم ان کے خیر خواہ بن جائیں، ان سے مخلص ہو جائیں، ان سے محبت کریں۔
ان سے ہر قسم کی امید ختم کر لیں اور اپنی ساری امیدیں اسی سے باندھیں جو سب کی امیدوں کو پورا کرتا ہے۔
ہماری سب سے شکایتیں خود ہی ختم ہو جائیں گی۔
 
رسمی اور مصنوعی تعلقات دیر پا نہیں ہوتے۔ جب دل ہی دور ہوں تو بے لوث پیار کسے دیں؟۔
میرے خیال میں جب آپ سے کوئی باتیں چھپانا شروع کر دے ، تو تعلق مصنوعی ہو جاتا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ اچھے سچے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں ۔ صرف مصنوعی تعلقات سے آپ کو دلی سکون نہیں ملے گا۔
 
Top