مختلف کتابوں سے پسندیدہ اقتباس

ناعمہ عزیز

لائبریرین
سائنس نے انسان کو رفتار دی ، لیکن یہ رفتار بے سمت و بے جہت ہے -
آج کی راہیں کوئے جاناں کو نہیں جاتیں -

آج کا انسان اپنے آپ سے فرار چاہتا ہے -

اپنے جامے سے باہر نکلنے والا انسان اپنی بے مائیگی کا احساس نہیں کرتا -

وسیع و بسیط خلا اس کسی بنانے والی کی طرف متوجہ نہیں کرتی -
انسان جلدی جلدی محنت کرتا ہے اس آدمی کی طرح جو گھاس کی رسی بن رہا تھا اور اس کے پاس اس کا گدھا اس کی بنی ہوئی رسی کو کھاتا جا رہا تھا - برسوں کی محنت کے بعد اس کی کل پونجی رسی کا اتنا حصہ تھی جو اس کے ہاتھ میں تھی -

باقی گدھا کھا چکا تھا -

انسان نے ذرے کا دل چیر کر طاقت دریافت کی ہے ، لیکن ذرے میں طاقت پیدا کرنے والے کو دریافت نے کر سکا-

انسان نے آسمانوں کے راستے دریافت کیے ہیں ، لیکن اسے دل کا راستہ نہیں ملا-

باہر کی کائنات نے انسان کو اندر کی کائنات سے غافل کر رکھا ہے -

خارجی کائنات میں رفتار ہے -
گردشیں ہیں ، عجلت ہے ، زمان و مکان کی وسعتوں میں ہر شے تیزی سے متحرک ہے -

انسان اس حرکت سے خود ہی متحرک ہو جاتا ہے

وہ لپکتا ہے ستارو پر ،

وہ دوڑتا ہے سایوں کے پیچھے ،

بھاگتا ہے سرابوں کے تعاقب میں ،

وہ چاہتا ہے کہ راز ہائے سر بستہ معلوم کر لے .......

لیکن اسے معلوم نہیں ، کہ وہ خود ہی اسرار کلید ہے.......

وہ خود شاہکار تخلیق ہے -

حسن لازوال کا مرقع جمال ہے -

جب تک وہ اپنا راز معلوم نہ کرے وہ راز کائنات معلوم نہیں کر سکتا -

از واصف علی واصف قطرہ قطرہ قلزم
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
تکبر کبھی علم کو پھلنے پھولنے کا موقع نہیں دیتا -

جو علم عاجز نہیں منکسر نہیں ، وہ محض ایک دھوکہ ہے -

ایک گھمنڈ اور تکبر سے لبریز علم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ علم چوری کا ہے -

اور دوسروں سے لوٹا گیا ہے -

از اشفاق احمد زاویہ ٣ علم فہم اور ہوش ٢٩٣
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جب شاہ منصور کو سولی پر کھینچ دیا - جسم کو جلا دیا - خاکستر کو دریا ( دجلہ ) میں بہا دیا -

تو دریا جوش میں آگیا -

لوگوں نے امام محمد کو خبر دی -

امام صاحب دجلہ کے کنارے آئے اور کہا !

" منصور ہماری بات غور سے سن - ہم جانتے ہیں کہ تو طریقت میں سچا تھا ، لیکن ہمارا قلم بھی اگر خلاف شرع چلا ہو تو شہر غارت کر ورنہ تجھ سے کچھ نہ ہو سکے گا - "

اسی وقت دریا کا جوش ٹھنڈا ہوگیا -

از اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ ٥٢٣
 

سارہ خان

محفلین
وہاں بیٹھے ہوئے زندگی میں پہلی بار میں نے سوچا ۔ ۔ ۔ کیا ضروری تھا کہ میں فوج میں آتا۔ ۔ ۔ اور اس قوم کے لیئے ان پہاڑوں پر اپنے جسم کے حصوں کو باری باری خود سے جدا ہوتے دیکھتا۔ ۔ ۔ جو یہ بھی نہیں جانتی کہ شہید یا غازی کا احترام کیا ہوتا ہے۔

20 سال بعد جب میں بھی ایسے کسی سٹیج پر یہ بتانے جاؤں گا کہ میرے سینے پر ہاتھ کٹوا کر سجایا جانے والا یہ تمغہ میرے لئے کیا معنی رکھتا ہے۔ ۔ ۔ تو شائید میں بھی کریم بخش کی طرح بات کرتے ہوئے لڑکھڑاؤں گا۔ ۔ ۔ اور شائید میرے انٹرویوکے بعد بھی حاضرین اگلے کسی مہمان کی بجائے کسی سنگر کو بلوانے کی فرمائش کریں گے تاکہ اس بوریت کا سد باب ہو سکے جو انھیں پچھلے چند منٹوں کے دوران ہوئی۔ میں کیوں پاکستان کی ان نسلوں کی لیئے اپنا حال قربان کروں جن کے لئے ہر چیز گانے سے شروع ہو کر ناچنے پر ختم ہو جاتی ہے۔ جن کے لئے ہر اہم تہوار چھٹی کا ایک اور دن اور ایک اور میوزیکل ایوننگ سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔
زندہ قومیں اپنے شہیدوں اور غازیوں کی قربانیوں کو بھلاتی نہیں ہیں مگر ان کے پاس ان قربانیوں کے لئے عزت نہیں ہوتی۔

از عمیرہ احمد
 

نایاب

لائبریرین
ناعمہ عزیز بٹیا، سارہ خان بٹیا اور زحال مرزا بھائی ہم نے اس سلسلے کو مطالعہء کتب کی لڑی میں پرو دیا ہے، مبادا آپ حضرات و خواتین اسے کہیں اور ڈھونڈ رہے ہوں۔
السلام علیکم
محترم بھائی محمد خلیل الرحمٰن
توجہ سے نوازنے پر ازحد شکریہ
 

زبیر مرزا

محفلین
لوگوں نے اونچی آواز میں پوچھا کہ اپنے موافقوں اور مخالفوں کے بارے میں تمھار اکیا خیال ہے
فرمایا (منصور حلاج) "میرے موافقوں کو کم از کم ایک اجر تو ضرور ملے گا کہ وہ مجھ سے حسن ظن رکھتے تھے لیکن میرے مخالفوں کو دو ثواب حاصل ہوں گے کہ وہ قوت توحید میں اور شریعت پاک میں سختی میں خائف رہتے ہیں ۔ اس شہر کے لوگو کان کھول کر سن لو شریعت میں اصل چیز توحید ہے اور جو واحدانیت سے سر مو انحراف کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں"

از اشفاق احمد ۔ سفر در سفر ، صفحہ نمبر 244
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اس قوم کو علم و حکمت کی کیا قدر جو مہنگا جوتا خرید کرنے میں فخر اور سستا کتاب لینے میں دقت محسوس کرے -

ایسا کیوں نہ سمجھا جائے کہ اس قوم کو کتابوں سے زیادہ جوتوں کی ضرورت ہے -

( امر جلیل )
 

اشتیاق علی

لائبریرین
اس قوم کو علم و حکمت کی کیا قدر جو مہنگا جوتا خرید کرنے میں فخر اور سستا کتاب لینے میں دقت محسوس کرے -

ایسا کیوں نہ سمجھا جائے کہ اس قوم کو کتابوں سے زیادہ جوتوں کی ضرورت ہے -

( امر جلیل )
لاتوں کے بھوت :)monkey1: ) باتوں سے نہیں مانتے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اس وقت شبلی نے بڑی عاجزی سے پوچھا "تصوف کسے کہتے ہیں"

فرمایا (منصور حلاج) یہ جو تم دیکھ رہے ہو یہ تصوف کا ادنی ترین درجہ ہے ، کیونکہ اعلی ترین درجے سے تو کوئی واقف ہی نہیں - ہماری تو یہاں تک پہنچ کر روح فنا ہو جاتی ہے ۔ پھر فرمایا "خدا کی یاد میں دنیا و آخرت کو فراموش کر دینے والا ہی واصل الی اللہ ہوتا ہے اور خدا کے سوا ہر شے سے مستغنی ہو کر عبادت کرنا فقر ہے صوفی اپنی زات میں اس لیے واحد ہوتا ہے کہ نہ تو وہ کسی کو جانتا ہے اور نہ اس سے کوئی واقف ہوتا ہے

از اشفاق احمد ۔ سفر در سفر ،
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
در اصل مرد کا مرد کو اور عورت کا عورت کو سہارا دینا بڑا ناگوار گزرتا ہے -

جن لوگوں نے زندگی میں آپ کو سہارا دیا ہو یا آپ پر احسان کیا ہو ، وہی آپ کو سب سے زیادہ برے لگتے ہیں -

اور آپ ان کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں -

سہارا لینے کے لیے آپ کو تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ آپ کمزور ہیں ، اور آپ کو کسی کی مدد کی ضرورت ہے -

سہارا دینے والا جب پہلی مرتبہ آگے بڑھ کر آپ کا ہاتھ تھامتا ہے تو آپ کو یہ محسوس... ہوتا ہے ایک قوی ہیکل ، مضبوط تنومند پہلوان خم ٹھونک کر اکھاڑے میں اترا ہے اور اس نے آپ کے ساتھ پنجہ ملایا ہے -

جب وہ آپ کو سہارا دے کر پہلا قدم اٹھاتا ہے تو یوں لگتا ہے جیسے اس نے آپ کو اڑنگے پر چڑھایا اور دوسرے قدم پر پٹخنی دے دی -

اس سے پٹنے اور شکست کھانے کے بعد آپ کے پاس زندہ رہنے کے لیے ایک ہی آرزو رہ جاتی ہے کہ کب وہ دن آئے جب میں اس کو چڈھی پر چڑھا کر اسی طرح پٹخنی دوں اور اپنی ہزیمت کا بدلہ اتاروں -

سالہا سال گزرنے کے بعد جب سہارا دینے والا آپ کے ہاتھوں پٹتا ہے حیران رہ جاتا ہے کہ میرے ساتھ یہ سلوک -

لیکن یہی سہارا جب انسان کو مخالف جنس سے ملتا ہے تو اس کی ساری عمر سہارا دینے والے ہاتھ کو چومتے اور اس کی کلائی سے گال کو رگڑتی گزرتی ہے -

اور اسے ہر گھڑی یہی خوف لگا رہتا ہے کہ یہ ہاتھ مجھے چھوڑ نہ دے مجھ سے دور نہ ہو جائے -

از اشفاق احمد سفر در سفر
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
لوگوں نے اونچی آواز میں پوچھا کہ اپنے موافقوں اور مخالفوں کے بارے میں تمھار اکیا خیال ہے

فرمایا (منصور حلاج) "میرے موافقوں کو کم از کم ایک اجر تو ضرور ملے گا کہ وہ مجھ سے حسن ظن رکھتے تھے لیکن میرے مخالفوں کو دو ثواب حاصل ہوں گے کہ وہ قوت توحید میں اور شریعت پاک میں سختی میں خائف رہتے ہیں ۔ اس شہر کے لوگو کان کھول کر سن لو شریعت میں اصل چیز توحید ہے اور جو واحدانیت سے سر مو انحراف کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں"

از اشفاق احمد ۔ سفر در سفر ،
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
تو آپ (منصور حلاج) نے فرمایا: " سب سے بڑا اخلاق جفاے مخلوق پر صبر کرنا اور الله کو پہچاننا ہے- جس طرح بادشاہ ہر لمحہ ہوس ملک گیری میں مبتلا رہتے ہیں- اسی طرح ہر لمحہ ہم مصائب کے طالب رہتے ہیں-"

پھر زمین کی طرف نظریں جھکا کر کہنے لگے: " ذات خداوندی جس پر منکشف ہونا چاہتی ہے، تو ادنی سی شے سے لے کر اس پر منکشف ہو جاتی ہے- ورنہ اعمال صالحہ کو بھی قبول نہیں کرتی-

البتہ ایک بات ضرور ہے کہ جب تک صبر نہ کیا جائے عنایت حاصل نہیں ہوتی-

اور صبر کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کسی کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر اسے سولی پر چڑھا دیا جائے تب بھی اس کے منہ سے اف تک نہ نکلے-

از اشفاق احمد، سفر در سفر،
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
آپ کے صاحبزادے نے آگے بڑھ کر وصیت کی درخواست کی تو فرمایا:
"ساری دنیا نیک چلن اور اعمال صالحہ کی کوشش کرتی ہے لیکن تمھیں علم حقیقت حاصل کرنی چاہیےکیونکہ علم حقیقی کا ایک نقطہ بھی تمام اعمال صالحہ پر بھاری ہے "

نوٹ: منصور جلاح کے تزکرے سے اقتباس
از اشفاق احمد، سفر در سفر
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
"دیمانش کے شیخ فرمایا کرتے تھے کہ حسن ایک خوبی ہے اور عشق ایک جوہر ،بشرطیکہ کہ دونوں راز ہو کر رہیں اور سوائے خدا کے کسی کو ان کا علم نہ ہو ۔ اپنے عشق کا اظہار کرنا گویا ایمان والوں کا ساتھ چھوڑ کر بھک منگوں کے ساتھ ملنا ہے اور بھک منگے تو لاکھوں ہزاروں قدم قدم پر "ہاتھ پھیلائے نظر آتے ہیں ۔ ان کے درمیاں فقیروں کا کیا کام"۔

از اشفاق احمد ، سفر در سفر،
 
پتہ نہیں کیوں آج کل مجھے لگ رہا ہے جیسے پچھلے کچھ دنوں سے وقت کا پہیہ بہت تیزی سے گھومنے لگا ہے۔ واقعات اتنی تیزی سے ایک کے بعد ایک رونما ہورہے ہیں کہ کچھ سمجھ نہیں آتا۔
جیسے وقت کے تیز رفتار دریا میں ہم بے یار و مدد گار بہہ رہے ہیں،
سعداللہ شاہ نے کیا خوب کہا ہے:

وقت صحرا ہے کہاں اس میں نشاں ملتے ہیں
اک بگولہ ہی سبھی نقش مٹا جاتا ہے


معلوم نہیں ایسا مجھے ہی لگ رہا ہے یا سب کا یہی حال ہے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
تلاش کا عمل بھی خوب ہے- لوگ نیلے آسمان پر عید کا چاند تلاش کرتے ہیں-

قدموں کا نشان دیکھ کر چور کا کھوج لگاتے ہیں-

کلائی ہاتھ میں لے کر معدے کے اندر حدت تلاش کرتے ہیں-
...

کھنڈرات دیکھ کر پرانے لوگوں کا چلن ڈھونڈتے ہیں-

شادی کے لئے اچھی نسل تلش کرتے ہیں-

خوش وقتی کے لئے اچھا جسم تلاش کرتے ہیں-

جب بچہ گھر نہیں پہنچتا تو ماں اس کو تلاش کرنے کے لئے دیوانہ وار راہوں اور شاہراہوں پر نکل جاتی ہے-

جب اسی بچے کی شادی ہو جاتی ہے تو وہ اپنی بیوی کے کھانوں میں ماں کے پکوانوں کی بو باس تلاش کرتا ہے-

جب نوجوان اداس اور تنہا ہوتا ہے ،وہ جیون ساتھی تلاش کرتا ہے-

اور جب اسے زندگی کا ساتھی مل جاتا ہے تو وہ اسے گھر چھوڑ کر دوسروں کے جیون ساتھیوں کا نظارہ کرنے باہر نکل جاتا ہے-

از اشفاق احمد، سفر در سفر، صفحہ نمبر 188
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
شاعری ، گلوکاری ، اور اداکاری کی طرح عشق کرنا بھی فنون لطیفہ میں سے ہے -

دنیا میں تین قسم کے عاشق ہیں -

ایک وہ جو خود کو عاشق کہتے ہیں -
...

دوسرے وہ جنھیں لوگ عاشق کہتے ہیں -

اور تیسرے وہ جو عاشق ہوتے ہیں -

میرا دوست " ف " کہتا ہے عاشق در اصل " آ شک " ہے کہ وہ اتنا محبوب سے پیار نہیں کرتا جتنا شک کرتا ہے -

ہمارے ہاں جتنے بھی اچھے عاشق ملتے ہیں وہ کتابوں میں ہیں یا قبرستانوں میں -

کامیاب عاشق وہ ہوتا ہے جو عشق میں ناکام ہو ، کیونکہ جو کامیاب ہو جائے وہ عاشق نہیں خاوند کہلاتا ہے -

شادی سے پہلے وہ بڑھ کر محبوبہ کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنی محبّت کے لیے -

جب کہ شادی کے بعد وہ بڑھ کر بیوی کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنے بچاؤ کے لیے -

کہتے ہیں عاشق خوبصورت نہیں ہوتے ، اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ جو خوبصورت ہوتے ہیں وہ عاشق نہیں ہوتے ، لوگ ان پر عاشق ہوتے ہیں -

عاشق ، شاعر اور پاگل ان تینوں پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے ، کیونکہ یہ خود کسی پر اعتبار نہیں کرتے -

اس دنیا میں جس شخص کی بدولت عاشق کی تھوڑی بہت عزت ہے وہ رقیب ہے جب رقیب نہیں رہتا تو اچھے خاصے عاشق اور محبوب میاں بیوی بن جاتے ہیں -

میرا دوست " ف " ایک ہی نظر میں عاشق ہوجاتا ہے کہتا ہے

" میرے ساتھ کوئی دوشیزہ مخلص نہیں نکلی ، جو مخلص نکلی وہ دوشیزہ نہیں نکلی - "

اس کی کلاس میں تیس لڑکیاں تھیں ، ان میں سے ایک لڑکی اس لیے ناراض رہتی کہ وہ اسے توجہ نہ دیتا ، اور باقی انتیس اس لیے کہ وہ توجہ دیتا -

از ڈاکٹر یونس بٹ " شیطانیاں "
 
Top