محفلین کے لیے آخری اشعار

نبیل ابن سعید

پہلے کہا مُس ، پھر کہا تق اور پھر بِل کہا
یوں اُس ظالم نے مرے مستقبل کے ٹکڑے کردیے

(شاعر اور وزن نامعلوم)
:):):)
یہاں پیروڈی وارد ہوئی ہے کیا؟ ہم نے اس سے ملتا جلتا شعر کچھ یوں پڑھا تھا:

اس نے پہلے رس کہا پھر گل کہا پھر لے کہا
اس طرح ظالم نے رس گلے کے ٹکڑے کر دیے

:) :) :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہاں پیروڈی وارد ہوئی ہے کیا؟
کچھ علم نہیں، سعود بھائی ۔ بہت پہلے شکاگو میں کتابوں کی ایک دکان پر "دیوانِ ٹرانسپورٹ " کی کھڑے کھڑے ورق گردانی کی تھی۔ اس کے دو چار "اشعار" مزیدار لگے اور ذہن میں رہ گئے۔ یہ بھاری بھرکم شعر ان میں سے ایک ہے۔محفلین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کے لیے آپ صاحبان کی نذر کردیا۔:)

ہم نے اس سے ملتا جلتا شعر کچھ یوں پڑھا تھا:

اس نے پہلے رس کہا پھر گل کہا پھر لے کہا
اس طرح ظالم نے رس گلے کے ٹکڑے کر دیے
مزیدار ، مزیدار!

گلاب جامنوں کے بارے میں اقبال مستری فرماگئے ہیں:

تو بچا بچا کے نہ رکھ انہیں ، تری جامنیں ہیں وہ جامنیں
کہ یہ منہ میں ہوں تو عزیز تر ہیں نگاہِ شیرینی ساز میں
 

الشفاء

لائبریرین
الشفاء
خدا کے نام سے آغاز ہر اک کام کرتے ہیں
منور اس طرح ہم اپنی صبح و شام کرتے ہیں
عداوت کے سلگتے منظروں کے درمیاں رہ کر
محبت کے حسیں جذبات کو ہم عام کرتے ہیں
خوش رہیں مریم بٹیا۔۔۔
اللہ عزوجل آپ پر اپنا کرم بنائے رکھے۔آمین۔۔۔
 
Top