محفلِ مشاعرہ (17 جولائی 2008)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اعوذباللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم



حمدِ باری تعالیٰ

تصور سے بھی آگے تک درو دیوار کُھل جائیں
میری آنکھوں پہ بھی یا رب تیرے اسرار کُھل جائیں

میں تیری رحمتوں کے ہاتھ خود کو بیچنے لگوں
مری تنہائیوں میں عشق کے بازار کُھل جائیں

جوارِ عرشِ اعظم اس قدر مجھ کو عطا کردے
مرے اندر کے غاروں پر ترے انوار کُھل جائیں

اتاروں معرفت کی ناؤ جب تیرے سمندر میں
تو مجھ پر باد بانوں کی طرح منجدھار کُھل جائیں

اندھیروں میں بھی تو اتنا نظر آنے لگے مجھ کو
کہ سناٹے بھی مانندِ لبِ اظہار کُھل جائیں

مرے مالک مرے حرفِ دعا کی لاج رکھ لینا
ملے تو بہ کو رستہ ، بابِ استغفار کُھل جائيں

مظفر وارثی کی اس قدر تجھ تک رسائی ہو
کہ اس کے ذہن پر سب معنیء افکار کُھل جائیں


مظفر وارثی

نعت

نہ میرے سخن کو سخن کہو
نہ مری نوا کو نوا کہو
میری جاں کو صحنِ حرم کہو
مرے دل کو غارِ حرا کہو

میں لکھوں جو مدحِ شہہِ اُمم
اور جبرائیل بنیں قلم
میں ہوں ایک ذرہء بےدرہم
مگر آفتابِ ثناء کہو

طلبِ شہہِ عربی کروں
میں طوافِ حُبِ نبی کروں
مگر ایک بےادبی کروں
مجھے اُس گلی کا گدا کہو

نہ دھنک، نہ تارا، نہ پھول ہوں
قدمِ حضور کی دُھول ہوں
میں شہیدِ عشقِ رسول ہوں
میری موت کو بھی بقا کہو

جو غریب عشق نورد ہو
اُسے کیوں نہ خواہشِ درد ہو
میرا چہرہ کتنا ہی زرد ہو
میری زندگی کو ہرا کہو

ملے آپ سے سندِ وفا
ہوں بلند مرتبہء صفا
میں کہوں محمدِ مصطفیٰ
کہو تم بھی صلے علیٰ کہو

وہ پیام ہیں کہ پیامبر
وہ ہمارے جیسا نہیں مگر
وہ ہے ایک آئینہء بشر
مگر اُس کو عکسِ خدا کہو

یہ مظفر ایسا مکین ہے
کہ فلک پہ جس کی زمین ہے
یہ سگِ براق نشین ہے
اسے شہسوارِ صبا کہو


مظفر وارثی

حمد و نعت کے بعد تمام خواتین و حضرات کو میری جانب سے اور اردو محفل کی جانب سے السلام علیکم اور خوش آمدید۔ امید ہے آپ سب صحت اور ایمان کی بہتریں حالت میں ہونگے۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں آج کی یہ بزم جنابِ محترم م م مغل صاحب کے اعزاز میں منعقد کی جا رہی ہے۔ جس کے صدر جناب استادِ محترم اعجاز عبید صاحب ہیں اور مہمانِ خصوصی جناب شاکرالقادی صاحب اور مہمانِ اعزازی جناب م م مغل صاحب ہیں۔اس مشاعرے کی خاص بات کہ یہ مشاعرہ اردو محفل کی تین سالہ تاریخ کا پہلا مشاعرہ ہے(یہ میری ذاتی رائے ہے) اور یہ بات بتاتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ اردو محفل میں پوری دنیا سے استاد شعراءکرام تشریف لاتے ہیں اور یہی وجہ ہمیں مشاعرہ منعقد کرنے پر مجبور کرتی رہی۔ میں جناب صدرِ مشاعرہ کی اجازت سے اس مشاعرے کا باقاعدہ آغاز مشاعرے کی روایات کے مطابق اپنے کلام سے کرتا ہوں اور پھر اس کے بعد باری باری تمام شعراء اکرام کو دعوتِ کلام دیتا رہوں گا۔ آپ سب سے درخواست ہے مشاعرے کے دوران شاعر کی حوصلہ افزائی کے لیے صرف ”شکریہ“ کا بٹن ہی استعمال کرے۔ تمام شعراء کرام کو دعوت دو طرح دی جائے گی۔ایک تو یہاں اسی دھاگے میں اور دوسرا ان کو زپ کر کے دعوت کی اطلاع کی جائے گی۔ تمام شعراءکرام سے وقت کی پابندی کی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اپنی باری آنے پر جلد سے جلد اپنے کلام سے نوازے تانکہ مشاعرے کا ردم قائم رہے شکریہ۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اب میں جنابِ صدر کی اجازت سے اپنی ایک غزل پیش کرؤں گا

شکل رکھتے ہیں دلبروں والی
بات لیکن ستمگروں والی

مجھ کو اُڑنے میں تھی بہت مشکل
کوئی صورت نہ تھی پروں والی

اس کی چُپ تو بہت ہی گہری تھی
اور آنکھیں سخنوروں والی

دور تک بس ہے پیاس کا صحرا
اور آنکھیں سمندروں والی

دل سے خرم بہت سخی ہو تم
اور حالت گداگروں والی
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اب میں جن کو دعوتِ کلام دینے جا رہا ہوں وہ محفل کے بہت خاص اور پیارے رکن ہے جن کی وجہ سے محفل میں ہر چہرہ مسکراتا نظر آتا ہے جی ہاں آپ ٹھیک سمجھے میری مراد محفل کے مزاح نگار جناب محسن حجازی صاحب ہی ہیں آپ سے التماس ہے کہ آپ یہاں تشریف لائے اور اپنا کلام پیش کرے شکریہ
 

محسن حجازی

محفلین
جناب صدر ویگر حاضرین!
گو ہم خود کو شاعر نہیں سمجھتے نہ شعر گوئی کا دعوی ہے، تاہم مغل صاحب کے اعزاز میں کچھ پیش کرتے ہیں۔
یہ غزل ہم کو حال ہی میں پرانے کاغذات سے ملی ہے۔ ٹھہریئے دیکھنے دیجئے کہ کہاں گئی۔۔۔ ارے یہ رہی:

کوئی جائے مفر نہیں
ہمیں اذن کفر نہیں

بہت دل سے نکالا اسے
جاتا وہ مگر نہیں

جتنی مسافت ہے میری
اتنا تو سفر نہیں

چاک ہو جائے گریبان زیست
ہوتا ہم سے صبر نہیں

کوئی اور کہہ دیتا یہ غزل
محسن میں کہتا اگر نہیں


بہت شکریہ!
گو کچھ کہنے کو جی چاہ رہا ہے تاہم تقریب کے وقار اور متانت کے پیش نظر ہم باز رہتے ہیں۔

والسلام،
محسن۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب یہ تھے جناب محسن حجازی صاحب اب میں محفل کے ایک اور نوجوان شاعر جناب
عمار صاحب کو دعوت دیتاہوں وہ یہاں تشریف لائیں اور اپناکلام پیش کریں ۔ جناب عمار صاحب!
 
بہت شکریہ خرم بھائی۔ عرض کیا ہے:

آرزوئے وصال مت کیجے
اپنے دل کا خیال مت کیجے

جو اسے لاجواب کر ڈالے
کوئی ایسا سوال مت کیجے​

صدر محفل توجہ فرمائیں۔۔۔ حاصلِ غزل شعر ہے:
میں نے دیکھا ہے چاند کو روتے
رات کو عرضِ حال مت کیجے

اس کے وعدے تمام جھوٹے ہیں
اس طرح دل نہال مت کیجے

دل تو آخر رقیب ہی ٹھہرا
اس سے کچھ بول چال مت کیجے​

خرم بھائی، مقطع ملاحظہ ہو:
کیوں پریشاں ہیں، چھوڑیے عمار
اپنا جینا محال مت کیجے​


بہت شکریہ۔ :)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یہ تھےجناب عمار صاحب جو عرض کر رہے تھے

میں نے دیکھا ہے چاند کو روتے
رات کو عرضِ حال مت کیجے​

ان کے کلام سے لگتا ہے یہ بہت جلد کامیابی حاصل کریں گے اور ہماری دعا بھی یہی ہے اللہ تعالیٰ آپ کو کامیاب فرمائیں آمین
اب میں محفل کے ایک اور نوجوان شاعر جناب سعود ابنِ سعید صاحب کو دعوتِ کلام دوں گا جناب ابنِ سعید صاحب!
 
سلام مسنون!

امید کہ احباب بخیر ہونگے۔ اور اتنے طویل انتظار کے باوجود سڑے انڈے اور ٹماٹر تک نوبت نہیں پہونچی ہوگی۔ :)
احباب جانتے ہیں کہ کمپیوٹر پیشہ تک بند ہوں اور ادھر ادھر مشاعروں میں جاوا، پرل، پی ایچ پی، روبی، سی اور پائتھون وغیرہ جیسی زبانوں میں تک بندی کرتا ہوں۔ لہٰذا ایسی ہی کسی جگہ مصروف تھا۔

بہر کیف احباب و اساتذہ کی اجازت سے!

تک بندی کا مطلع عرض ہے۔۔۔

دریا میں بہتے آب کے دھاروں میں ہے تپش
ہے موج بیچ میں تو کناروں میں ہے تپش

شکریہ جناب! شکریہ! عنایت!۔۔۔۔۔۔ شکریہ!!

اور جشن محفل کے یوم تصویر کے نام۔۔۔

منظر پگھل کے شیشہء دل میں اتر گیا
فطرت کے ان حسین نظاروں میں ہے تپش

نوازش!!

اور چند مصرعے جو کہ کچھ خاص نہیں ہیں۔۔۔ ان پر قطعی توجہ دینے کہ ضرورت نہیں۔۔۔

آنکھوں کو ٹھنڈ دیتی ہے تاروں کی روشنی
کہتے ہیں لوگ پھر بھی ستاروں میں ہے تپش

قہار کے صفت سے کراتی ہے روشناس
شعلوں میں آںچ ہے تو شراروں میں ہے تپش

اںگلی اٹھی کہ چاند بھی دو ٹکڑے ہو گیا
سرکار دو جہاں کے اشاروں میں ہے تپش

اور چونکہ مقطع کی وباء غزلوں سے تک بندیوں کو بھی لگ گئی ہے، جو احباب تک بندیوں سے واقف ہیں انہیں بخوبی علم ہوگا۔ خیر میں کوئی پروفیشنل تک بند تو ہوں نہیں بس پارٹ ٹائم کرتا ہوں اسی لئے تخلص کی بیماری بھی نہیں پالی ہے۔ اب کچھ تو کرنا ہوگا۔

خیر یہ مقطع خاص مہمان اعزازی جناب مغل صاحب کی نذر کرتا ہوں کہ نو رتن تان سین کی ایک مبینہ صفت کا ذکر ہے!

عرض کیا ہے کہ۔۔۔

ابن سعید سنگ پگھل جائے گا ضرور
سب مانتے ہیں ساز کے تاروں میں ہے تپش

شکریہ جناب! شکریہ جناب!

دیکھئے بھئی معذرت خواہ ہوں کہ غلطی سے بہت پرانی ڈائری چلی آئی۔ (کیوں کہ نئی تو کوئی ہے نہیں) :) وہ تو خیریت ہے کہ گھر کے بجٹ اور سودے سلف کی ڈائری نہیں اٹھا لایا ورنہ تو ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ :) :) :) :)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت شکریہ ابنِ سیعد صاحب دیر آئے درست ائے۔ میں بھی معافی چاہتا ہوں ہمارے ہاں بجلی نہیں تھی جی کی وجہ سے مجھے یہاں آنے میں دیر ہو گی ابنِ سیعد کے بعد اب میں اس محفل کے ایک اور نوجوان شاعر جو صدرِ مشاعرہ کے شاگردِ خاص ہیں جی میری مراد ایم اے راجا ہی ہیں۔ میں ان سے درخواست کروں گا وہ یہاں تشریف لائیں اور اپنا کلام پیش کرئے محترم جناب ایم اے راجاصاحب !
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت شکریہ صدرِ محفل، مہمانان و حاضرینِ محفل، ایک غزل نذرِ محفل کرتا ہوں، امیدِ پیہم ہیکہ کچھ نہ کچھ توجہ حاصل کرے گی کہ بندہ کہنہ مشک سخنوروں کے سامنے صفِ مبتدیاں میں کھڑاہے،
جناب صدرِ محفل و استادِ محترم عرض ہیکہ،

وہ ہمراہ ہے، پر جفاؤں کی صورت
بدلتا ہے پل پل ہواؤں کی صورت

مرے ساتھ رہتا ہے اب درد اسکا
مچلتی، تڑپتی صداؤں کی صورت

بدلتے زمانے کے لیئے،

بدلتا ہے کیا کیا نظارے زمانا
رتوں کی بدلتی اداؤں کی صورت


کچھ بے وفا و مطلب پرستوں کے نام،

جو پلتے تھے ٹکڑوں پہ آبا کے میرے
وہ ملتے ہیں مجھسےخداؤں کی صورت

یہ شہرِ ستم ہے، کسی طور سے بھی
نکلتی نہیں ہے وفاؤں کی صورت


جان سے پیاری اماں جان کے نام،

مرے سر پہ صحرا میں کرتی ہیں سایہ
دعائیں کسی کی رداؤں کی صورت

اہلِ محفل کی نظر،​


مرے گھر میں راجا بسی ہے ابھی تک
گزشتہ محبت فضاؤں کی صورت​

صدرِ محفل و مہمانانِ گرامی بہت بہت شکریہ کے بندے کو اپنی سماعتوں پر بارِ گراں نہ جانتے ہوئے اتنی دیر برداشت کیا۔ شکریہ۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
مرے سر پہ صحرا میں کرتی ہیں سایہ
دعائیں کسی کی رداؤں کی صورت

یہ تھے ایم اے راجا صاحب جو اپنا کلام پیش کر رہیں تھے اب میں دعوتِ کلام دیتا ہوں اس مشاعرے کی پہلی خاتوں شاعرہ محترم جیا راؤ صاحبہ کو کہ وہ آئیں اور اپنے کلام سے نوازے محترمہ جیا راؤ صاحبہ!
 

جیا راؤ

محفلین
حاضرینِ مشاعرہ کو ہماری طرف سے السلام علیکم
(اس قدر تاخیر پر معذرت خواہ ہوں)

جناب م م مغل صاحب کو ڈھیروں مبارک باد


اب صدرِ مشاعرہ کی اجازت سے ہمارا کچھ نا پختہ کلام حاضرین کی نذر ۔


مطلع ملاحظہ ہو

میری نیندوں میں نہ اب وہ آیا کریں
میرے سپنوں کو نہ یوں سجایا کریں

اب جو تم ہی نہیں، موسموں سے کہو
ہم کو ایسے نہ اب وہ ستایا کریں

ان خیالوں میں آ کر وہ شام و سحر
اپنی یادوں کی آتش جلایا کریں


شب گزیدہ احباب کے لئے

شب کے ہوتے ہی تاروں سے ہو دوستی
چاند کی چاندنی میں نہایا کریں


اور

ہجر ہو تو وفا۔ وصل ہو تو جفا
حکم کیسے وہ ہم کو سنایا کریں


اور جناب

ہے یہ ہم دلبروں کا عجب مشغلہ
مسکرایا کریں، دل جلایا کریں


:):)

مقطع حاضر ہے

اپنے ماضی کی یادیں جیا آج بھی
میری پلکوں سے جگنو چرایا کریں


بہت شکریہ :)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یہ تھی محترمہ جیا راؤ جو اپنا کلام پیش کر رہی تھیں ان کےبعد اب میں دعوتِ کلام دیتا ہوں اس محفل کے بہت اچھے شاعر جناب فرخ (سخنور) کو کہ وہ آئے اور اپنا کلام پیش کریں شکریہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ خرم صاحب -
چند اشعار سامعین کی نذر

کل رات ہم نے جس سے لپٹ کر گزار دی
پیکر تھا ترا وہ کہ اِک نقشِ دود تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواہشیں کیوں لہو میں پلتی ہیں
جسم کی موت سے جو ٹلتی ہیں

ہورہے ہم اسی کے پروانے
شمعیں آنکھوں میں جسکے جلتی ہیں

وہ اسے کاروبارِ زیست کہیں
ظلم کی جب ردائیں تنتی ہیں

بہت شکریہ!
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
کل رات ہم نے جس سے لپٹ کر گزار دی
پیکر تھا ترا وہ کہ اِک نقشِ دود تھا

کیا خوب ہے جناب سخنور صاحب
یہ تھے جناب سخنور صاحب جنوں نے اپنا کلام پیش کیا اب نے کے بعد میں دعوتِ کلام دیتا ہوں اس محفل کی دوسری خاتون شاعرہ محترمہ زھرا علوی صاحبہ کو کہ وہ آئیں اور اپنا کلام پیش کریں محترمہ زھرا علوی صاحبہ!
 

زھرا علوی

محفلین
بہت شکریہ خرم صاحب۔۔۔:)

اپنی وہی غزل پیش کرنا چاہوں گی جو پہلے بھی محفل کی نظر کر چکی ہوں۔۔۔


عرض ہے۔۔۔۔۔

مہک بدوش، خراماں، انیس ِجاں کے لیے
صبا چلی ہے کسی یارِمہرباں کے لیے

ملی ہے سب کو سماعت تری اذاں کے لیے
"جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے"

طویل عمر کی سب مانگتے دعا کیوں ہیں
رہِ حیات ہے گرچہ اک امتحاں کے لیے

یہ فیض ہے ترے وعدے کا اے مرے راہبر
کہ دربدر ہوں ہوا کی طرح اماں کے لیے

جو ہو سکے تو کوئی حرفِ معتبر بھیجو
ازل سے میری ادھوری سی داستاں کے لیے

ستارہء سرِ مژگاں سنبھال کر رکھنا
بنے گا کل یہی تمہید داستاں کے لیے

سسکتی دیکھ رہی ہوں میں سانس حرفوں کی
کوئی کرن نہ رہی قریہِ بیاں کے لیے

اتر رہی ہے دریچہءِ خواب میں اب شام
کہ آرزو نہ رہی اب تو سائبا ں کے لیے

اور مقطع عرض ہے۔۔


گئے دنوں کی رفاقت ہے اور ہم تنہا
تمام سود تھے شائد اسی زیاں کے لیے




 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
گئے دنوں کی رفاقت ہے اور ہم تنہا
تمام سود تھے شائد اسی زیاں کے لیے


بہت خوب یہ تھی محترمہ زھرا علوی صاحبہ جو اپنا کلام پیش کر رہی تھی اب میں دعوتِ کلام دیتا ہوں اٹک سے تعلق رکھنے والے خوبصوت شاعرے جناب امر شہزاد صاحب کو کہ وہ آئیں اور اپنا کلام پیش کرے جناب امر شہزاد صاحب!
 

امر شہزاد

محفلین
میں صاحبِ صدر کی اجازت سے حمد کے دو شعر پیش کروں گا۔

ردائے شب کو ستاروں سے بخشی ہے زینت
جبینِ صبح منور اک آفتاب سے ہے


یہ کائنات ترے حسن کی نمائش ہے
کمال حسن مصور! ترے حجاب سے ہے

اور اب میں ایک غزل کے تین شعر پیش کرتا ہوں

سفر میں اب ہمیں تنہائی کا خیال نہیں
ترے بچھڑنے کا دل کو ذرا ملال نہیں

میں زندگی تبھی اتنے سکوں سے جیتا ہوں
کہ میرے دل میں تمناوءں کا وبال نہیں

یہ ہم پہ آتشِ نمرود سے ہوا روشن
خرد کی بارگہ دل میں‌کوئی مجال نہیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
کیا بات ہے امر صاحب بہت خوب

یہ ہم پہ آتشِ نمرود سے ہوا روشن
خرد کی بارگہ دل میں‌کوئی مجال نہیں

بہت خوب یہ تھے جناب محترم امر شہزاد صاحب جنوں نے اپنے کلام سے نوازا اب میں دعوتِ دیتا ہوں بہت اچھے لہجے کی شاعرہ محترمہ زرقا مفتی صاحبہ کو کہ وہ آئیں اور اپنا کلام پیش کرے محترمہ زرقا مفتی صاحبہ
 

زرقا مفتی

محفلین
السلام علیکم
سب سے پہلے تو مشاعرے کے انعقاد پر اہلِ محفل کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتی ہوں
صاحبَِ صدر کی اجازت سے ایک پُرانی غزل پیش کر رہی ہوں

غزل

نہیں ہوں قید یہاں یہ مدار اپنا ہے
قفس نہیں ہے فقط یہ حصار اپنا ہے
عنایتوں پہ تری انحصار اپنا ہے
وفا شعاروں میں تیرے شمار اپنا ہے
انا اٹل ہے تری دل کٹھور ہے تیرا
ہمیں بھی جان سے بڑھ کر وقار اپنا ہے
تمہارے اذن کی محتاج میری ہر خواہش
تمہاری خو پہ کہاں اختیار اپنا ہے
یہ رشتہءدل و جاں برقرار ہے کیسے؟
جگر لہو ہے تو دل بھی فگار اپنا ہے
ہمارے شہر میں رونق ترے ہی دم سے تھی
ترے ہی جانے سے اُجڑا دیار اپنا ہے
مری اُداس نگاہیں ٹکی ہیں چوکھٹ پر
وبالِ جان بنا انتظار اپنا ہے
تمہیں بتائیں گے جو دل میں ہم نے ٹھانی ہے
فلک پہ چاند بھی تو رازدار اپنا ہے
زرقا مفتی
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top