انٹرویو محترمہ سیما علی سے مصاحبہ

چند سوالات:
1) سیر و سیاحت کی کتنی شوقین ہیں؟ کچھ اپنی پسندیدہ جگہوں کے بارے میں بتائیے۔
2) زندگی کیا ہے؟ اگر آپ کی بائیوگرافی لکھیں تو کیا عنوان رکھیں گے؟
3) خوشی اور غم کا آپس میں کیا بندھن ہے؟ حساسیت اور جذباتیت مترادف ہیں یا کہیں کہیں ان کا انٹرسیکشن ہوتا ہے؟
4 ) ایک عورت کے لیے ورک لائف بیلنس کتنا آسان ہے اور کتنا مشکل؟ کیا عورتیں کبھی خود اپنا انتخاب اور خود سے محبت کر پاتی ہیں یا وہ خود مہاجر کے طور پر خود کو انصار کی نظر سے ہی دیکھنے لگتی ہیں؟
5) پیشہ ورانہ زندگی اور خانگی زندگی دونوں میں سے کس میں کمپرومائزز کر کے کام بہتر چلتا ہے اور کس میں پورے قد سے کسی اور رنگ میں رنگے بغیر کھڑے رہنا احسن ہے؟
6) کس طرح کی کتابیں پڑھتی ہیں اور سکرین کے استعمال نے کس حد تک مطالعہ کتب میں خلل ڈالا ہے؟
7) آپ کو پرانے وقت بھلے لگتے ہیں یا موجودہ؟ اور اس انتخاب کی وجہ کیا ہے؟
8) کچھ پسندیدہ کلام سنائیے اور کچھ ریکمنڈڈ ریڈنگز بھی بتائیے۔
 

سیما علی

لائبریرین
سیر و سیاحت کی کتنی شوقین ہیں؟ کچھ اپنی پسندیدہ جگہوں کے بارے میں بتائیے
سیر و سیاحت کی شوقین ہوں ۔۔سب سے پہلی مرتبہ 1999
میں ہم اپنی پسندیدہ جگہ سنگاپور گئے
پہلی مرتبہ ہمارا وزٹ آفیشل تھا ڈھونڈیں گے شاید کچھ تصاویر ہوں اُسی وزٹ کے دوران دس دن کی چھٹی لیکر انڈونیشیا گئے وہاں ہمارے تیسرے نمبر بھائی سٹیل ہیں تو اُنکے ساتھ جکارتہ !!سولو ،ونو سونو ، سما رانگ
جگ جکارتہ اور بالی دیکھا ۔۔
سنگا پور
بہت خوبصورت ملک ہے ۔
یہ ایشیا کاواحدملک ہے جسے اکنامک ریٹنگ میں ٹرپل اے گریڈ حاصل ہے۔
سنگاپورجی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا میں فی کس آمدنی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ سنگاپور سب سے ہنرمند انسانی وسائل رکھنے والا ملک ہے
یہاں91
فیصد لوگ اپنے گھر کے مالک ہیں۔ دنیا کے بہترین نظام صحت کی بدولت سنگاپور کے لوگ دنیامیں طویل العمر ہیں اور بچوں کی شرح اموات سب سے کم ہے۔انسانی ترقی میں ۔سنگاپور دنیامیں نویں نمبر پر ہے
جکارتہ
انڈونیشیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ جکارتہ، جو جاوا کے شمال مشرقی ساحل
پر واقع ہے
جنوب مشرقی ایشیا کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ آسیان کے سفارتی دارالحکومت کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ یہ انڈونیشیا کی معیشت، ثقافت اور سیاست کا مرکز ہے۔
بینک آف انڈونیشیا اور انڈونیشیا اسٹاک ایکسچینج جیسے مالیاتی ادارے یہاں واقع ہیں۔ بہت سے ملٹی نیشنل کارپوریشنز اور انڈونیشیائی کمپنیوں کے
سولوک : Solok انڈونیشیا کا ایک رہائشی علاقہ جو مغربی سماٹرا میں واقع ہے
olok) انڈونیشا کا ایک رہائشی علاقہ مغربی سماٹرا میں واقع ہے۔
یہ
شہر ہے ۔۔جہاں ہمارے بھائی رہتے ہیں
اُنھوں نے شادی وہا ں کی مقامی خاتون سے کی جو اُنکے ساتھ
سنگاپور میں کام کرتیں تھیں ۔۔
انکاُیہ شہر ہمارے ملتان سے کچھ ملتا جلتا ہے لیکن بہت ہی منظم یہاں ہمیں دیکھ کر خوشی ہوتی تھی خواتین ہر شعبے میں کام کرتی نظر آتیں وہ سبزی بیچنا ہو مالز ہوں ٹرک چلانا ہو ۔۔
آج کے لئے اتنا پھر کل ان شاء اللہ اور لکھتے ہیں ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
پھر 2002 میں انگلینڈ گئے زیادہ تر وقت لندن میں گذرا 25 دسمبر کو لینڈ کیا تو کرسمس میں
لندن کے بازار، گلیاں، گھر اور شاپنگ مالز سجاوٹ کے سامانوں سجے ہوئے دیکھے ہم رضا کی طرح اپنے اردگرد سے محظوظ ہوتے تصویریں ہونگیں ضرور لیکن بہت زیادہ نہیں پہلی مرتبہ ہم اپنی چھوٹی بیٹی رباب کے ساتھ گئے تھے اُس وقت وہ چھوٹی تھیں اور اسکول میں تھیں تو اُنھیں
ٹرافالگر اسکوائر دیکھنا تھا ایک بڑا کرسمس ٹری نصب ہوتا ہے یہاں وہ دیکھ کر اُنکی خوشی کی انتہا دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی
ٹرافالگر اسکوائر پرکرسمس ٹری نصب کرنے کی روایت بہت پرانی ہے جس کا آغاز 1947 میں ہوا تھا۔ یہ روایتی کرسمس ٹری جنگ عظیم دوم میں برطانیہ کی جانب سے ناروے کی مدد کرنے پر نارویجن قوم کی طرف سے برطانوی عوام کے لیے شکریے کا تحفہ ہے جسے ہر سال اوسلو سے 700 میل کی دوری اور زمینی راستہ طے کرتے ہوئے لندن کی سڑکوں پر سے گزار کر ٹرافالگر اسکوائر لایا جاتا ہے۔
بکنگھم پیلس کو دیکھنا بھی انہی کی ضد تھی تو ہم نے
بکنگھم پیلس میں ڈیوٹی دینے والے گارڈز کو دکھانے ہم انہیں
وکٹوریہ میموریل کے سامنے والی جگہ پر لے گئے ۔۔اتنی سردی کہ ہماری قلفی جم گئی ہم کراچی والے اس قدر سردی کے کہاں عادی مگر شوق دا مول نہیں ۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
بکنگھم پیلس کا جسقدر شوق تھا اتنی خوش نہیں ہوئیں بلکہ رش کی وجہ سے جلدی گھر جانا تھا ہم اپنی کزن کے گھر
اسٹریٹ فورڈ ایسٹ میں ٹہرے تھے
 

سیما علی

لائبریرین
جہاں رضا اب رہتے ہیں یہ اپارٹمنٹ بہت بعد میں بنے ہیں مل لین اسٹریٹ فورڈ میں
ویسٹ فیلڈ شاپنگ سینٹر بننے کے بعد تعمیر ہوئے ہیں
یورپ کا سب سے بڑا شاپنگ سینٹر ہے
 

سیما علی

لائبریرین
برٹش میوزم ہم اور ہماری کزن گئے کیونکہ رباب کو گھر پہ رہنا تھا اور بچوں کے ساتھ کھینا تھا
میوزم دیکھنے کا شوق ہمارا تھا کیونکہ تاریخ ہمارا پسندیدہ موضوع ہے اور برٹش میوزیم تاریخ کے موضوع پر دنیا کا بڑا میوزیم مانا جاتا ہے
نایاب قسم کے تراشے ہوئے پتھر، مورتیاں، طغرے، انسان کے ہاتھوں سے بنائے ہوئے مجسمے از تاریخ سے تعلق رکھنے والی مصری ممیاں، یونان، برصغیر اور افریقہ سے لائی گئی قیمتی اور نادر اشیاء دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں ۔
ٹیپو سلطان کا لکڑی کا شیر بھی لندن ہی کے میوزیم کی زینت ہے۔
 
بڑی مشکل ہورہی چیزیں یاد کرنے میں پھر بھی جو یاد آتیں بتاتے جارہے ہیں
ہم ہمہ تن گوش ہیں آپا جی۔ اور بتائیں چائے لیں گی یا ٹھنڈا؟ یہ صوفہ کمفرٹیبل ہے؟ پہلے زندگی میں انٹرویوز دے رکھے ہیں/ لیتی رہی ہیں؟ یا یہ بھی ریٹائرمنٹ کے بعد پہ رکھ چھوڑے تھے؟ :D
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
ہم ہمہ تن گوش ہیں آپا جی۔ اور بتائیں چائے لیں گی یا ٹھنڈا؟ یہ صوفہ کمفرٹیبل ہے؟ پہلے زندگی میں انٹرویوز دے رکھے ہیں لیتی رہی ہیں؟ یا یہ بھی ریٹائرمنٹ کے بعد پہ رکھ چھوڑے تھے؟ :)
ایک کمرشل بریک لے لیں۔
ریونیو بھی بن جائے گا، سیما جی بھی فریش ہو جائیں گی۔
 
Top