محبت ہو ہی جاتی ہے ………میری پہلی آزاد نظم

ایم اے راجا

محفلین
واہ واہ وا ذیشان بھائی بہت عمدہ نظم ہے بہت داد قبول ہو۔
اصلاح کی ذمہ داری تو اساتذہ کرام کی ہے ہم تو خود ٹھرے طفل۔ مکتب۔
اللہ کرے زور سخن زیادہ۔
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی نظم ہے۔ جن خامیوں کی طرف اشارہ کیا بھی گیا ہے وہ بھی اتنی اہم نہیں، نظر انداز کی جا سکتی ہیں۔ ہاں، ان کے مطابق ترمیم کی جائے تو شاید زیادہ بہتر ہو سکتی ہے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
السلام علیکم !
کافی عرصے بعد کچھ کہنے کی جسارت کی ہے ۔ امید ہے احباب کے ذوق کی تسکین کا باعث ہو گی :)
اگر کچھ خامیاں یا کمیاں کوتاہیاں نظر آئیں تو مطلع فرما کر شکریہ کا موقع دیں

’محبت ہو ہی جاتی ہے ‘
محبت کا حسیں جذبہ
کسی انجان لمحے میں
کسی معصوم سے دل میں
جو چپکے سے پنپتا ہے
لطیف و صندلیں احساس سے
معمور وہ دل پھر
کسی نو خیز غنچے کی طرح
کچھ یوں کھِل اٹھتا ہے
کہ رنگ و نور سے دل کے افق پر
قوس بنتی ہے
قزح کے رنگ مل کر پھر
عجب منظر بناتے ہیں
محبت کا جہاں
اتنا حسیں معلوم ہوتا ہے
زمیں تا آسماں
زیرِ نگیں معلوم ہوتا ہے
معطر ہو کہ خوشبو سے
یہ دل پھر جھوم اٹھتا ہے
کسی کی یاد چپکے سے
درِ دل پر جو دستک دینے آتی ہے
اچانک پھر لبوں پر
مسکراہٹ پھیل جاتی ہے
کسی کے ذکر سے دل کے
طرب خانے سے کچھ آواز اٹھتی ہے
عجب سا اک حسیں نغمہ
فضا میں گونج اٹھتا ہے
کسی انجان سی لے میں
کچھ ایسے ساز بجتے ہیں
زمین و آسماں مل کر
پھر ان پر رقص کرتے ہیں
وصالِ یار کے موسم
میں ایسے پل بھی آتے ہیں
زباں خاموش رہتی ہے
تلاطم دل میں اٹھتا ہے
پھر اس لمحے میں
لفظ اپنے معانی بھول جاتے ہیں
خموشی ایسے میں
بنتی ہے پھر اظہار کا ذریعہ
نگاہوں ہی نگاہوں میں
ہزاروں باتیں ہوتی ہیں
انہیں رنگینیوں میں پھر
کچھ ایسے موڑ آتے ہیں
محبت کا حسیں موسم
اچانک رنگ بدلتا ہے
دلوں میں میل آتاہے
تعلق ٹوٹ جاتاہے
تعلق ٹوٹ جانے سے
کسی کے روٹھ جانے سے
محبت چھوٹ جانے سے
کوئی دل ٹوٹ جانے سے
مجھے معلوم ہےجاناں!
بہت تکلیف ہوتی ہے
مگر یہ بھی حقیقت ہے
کوئی مر تو نہیں جاتا!!!
غمِ ہجراں بہت تکلیف دیتا ہے
اچانک رات کو اٹھ کر
کسی کو یاد کر کے
دل کی دھڑکن رک سی جاتی ہے
کسی کے ذکر سے پلکیں
اچانک بھیگ جاتی ہیں
کسی قلبِ حزیں میں پھر
اچانک درد کی
اک ٹیس اٹھتی ہے
کسی کا قلب
بن آواز روتا ہے
کوئی پھر ماہیٔ بے آب کی صورت
تڑپتا ہے ، سسکتا ہے ،بلکتا ہے
کبھی یہ سسکیاں ، آہوں کی صورت دھار لیتی ہیں
کبھی بن موسمی برسات ہوتی ہے
کبھی راتوں کی تنہائی ڈراتی ہے
فراق یار کےدن
گرچہ کرب آمیز ہوتے ہیں
مگر آہستہ آہستہ
ہر اک گھاؤ با لآخر بھر ہی جاتا ہے
سنا ہے وقت مرہم ہے
سبھی غم بھول جاتے ہیں
امنگیں جاگ اٹھتی ہیں
بہاریں لوٹ آتی ہیں
پرانے زخم بھرتے ہیں
نئے جذبے پنپتے ہیں
انہیں زخموں سےآخرپھر
نئے بوٹے کھل اٹھتے ہیں
جنم لیتی ہے پھر سے داستانِ نو محبت کی
نسیمِ صبح اک دن پھر
حسیں پیغام لاتی ہے
محبت کےاسیروں کو
محبت ہو ہی جاتی ہے
محبت ہو ہی جاتی ہے!!!!

محمد ذیشان نصر
10-2-2016
بہت خوب جناب بے شک پہلی محبت سی پھر کوئی محبت نہیں ہوتی لیکن اکثر پہلی محبت آخری نہیں ہوتی۔ سو بیٹر لَک نیکسٹ ٹائم :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ذیشان بھائی ۔ بہت اچھی نظم ہے۔ مرکزی خیال کو برقرار رکھا ہے اور روانی کہیں متاثر نہیں ہوتی ۔ لیکن آزاد نظم کی آزادی سے آپ نے پورا فائدہ نہیں اٹھایا ۔ پہلی ہی نظر میں جو بات محسوس ہوتی ہے وہ یہ کہ سطور کی تعداد بہت حد تک کم کی جاسکتی ہے اگر آپ ہر سطر میں صرف دو یا ڈھائی ارکان رکھنے کا التزام نہ کریں۔ سطور کی لمبائی بڑھانے سے نہ صرف نظم کی ’’طوالت‘‘ کا غیرضروری احساس بھی کم ہوجائے گا بلکہ اکثر جگہوں پر روانی اور بڑھ جائے گی ۔

۔ ایک جگہ بن آواز کی ترکیب استعمال کی گئی ہے ۔ یہاں بے آواز ہونا چاہیئے۔

محبت کا جہاں
اتنا حسیں معلوم ہوتا ہے
زمیں تا آسماں
زیرِ نگیں معلوم ہوتا ہے​

یہاں اتنا کا استعمال کچھ بے محل ہے کیونکہ اس سے آگے اتنا کتنا کی وضاحت نہیں گئی ۔ اس کی جگہ ’’ایسا حسیں معلوم ہوتا ہے ‘‘ یا ’’کیسا حسیں معلوم ہوتا ہے‘‘ بہتر ہوگا۔ یا اور کوئی دوسرا لفظ۔
یہ میری دوکوڑی کی رائے تھی۔ نظم جاندار ہے۔ بہت داد آپ کیلئے۔
 

متلاشی

محفلین
بہت خوب جناب بے شک پہلی محبت سی پھر کوئی محبت نہیں ہوتی لیکن اکثر پہلی محبت آخری نہیں ہوتی۔ سو بیٹر لَک نیکسٹ ٹائم :)
آوازِ دوست بھائی ! میرا ذاتی تجربہ اور ہے جبکہ نظم کا مرکزی خیال اور ہے :) اور الحمدللہ میری پہلی محبت ہی آخری بھی ہے سو اس لحاظ سے میں کافی خوش قسمت ہوں ۔ انشاء اللہ عنقریب شادی بھی ہونے جارہی ہے :)
 
بچ کے رہنا بھائی کوئی ویلنٹائین ڈے کا مخالف مل گیا اور ممتاز قادری جیسے خیالات کو ہوا تو محبت تو محبت، آپ بھی اڑا دئے جائیں گے ۔ کہ اختلاف کی سزا موت ۔۔۔ دہشت گردوں کے حساب سے
 

متلاشی

محفلین
بچ کے رہنا بھائی کوئی ویلنٹائین ڈے کا مخالف مل گیا اور ممتاز قادری جیسے خیالات کو ہوا تو محبت تو محبت، آپ بھی اڑا دئے جائیں گے ۔ کہ اختلاف کی سزا موت ۔۔۔ دہشت گردوں کے حساب سے
جناب اس نظم کا ویلنٹائن ڈے سے تعلق کہاں سے آ گیا :sneaky:
 

متلاشی

محفلین
اسی کی مناسبت سے ناعمہ عزیز کی پوسٹ یہاں نقل کر رہا ہوں۔۔۔۔محبت فاتح عالم ہے۔۔

محبت وہ لفظ کہ جسے سن کر دل میں ایک عجیب سا احساس پیدا ہو جاتا ہے، وہ جذبہ کہ جو دل کی سر زمین پر ایک طوفان برپا کر دیتا ہے، وہ مرض کہ جس کو لگ جائے تو لاعلاج قرار دے دیا جا تا ہے، محبت وہ حقیقت ہے کہ جو ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی، بہت سے دلو ں کو خوشیاں سے ہمکنا ر ، بہت سے دلوں کو اجاڑ کر بنجر کر دینے ، اور بہت سے دلوں کو زندگی کی قید سے آزاد کر دینے والا یہ جذبہ جس سے شاید ہی دنیا کا کوئی انسان بچ پا یا ہو،
محبت ایک ایسا لفظ کہ جس پر دنیا کے تما م الفا ظ ختم ہیں، بڑے بڑے شاعروں کے اپنی شاعری کو محبت کے نام کر ڈالا ، بڑے بڑے ادبیوں نے محبت کے نام پر کاغذ سیاہ کر ڈالے، کتا بوں پر کتابیں لکھی گئیں،
محبت دن کی طرح ہوتی ہے، جس کے تین پہر ہی محبت کا سرمایہ ہوتے ہیں ،
صبح جو دیکھنے میں بہت بھلی اور خوبصور ت سی لگتی ہے، اسی صبح کی طرح محبوب کا ساتھ بھی بہت بھلا اور خوبصورت محسوس ہوتا ہے ، زندگی میں ایک عجیب سے ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے ، وہ احساس جو ہمیں ساری دنیا میں منفرد کر دے، وہ احساس کے جو ہمیں ہماری ہی نظر میں برتری کا احساس دلا دے،
پر محبت کرنے والے کیوں بھول جاتے ہیں کہ اگر صبح ہوئی ہے تو دوپہر بھی قریب ہی ہے ، ایسی دوپہر کہ جون کہ جو جون کے تپتے دنوں میں اندر کو جھلسا کر راکھ کر ڈالے گی،
ایسی گرمی کہ جو ہماری تمام تر توانائیوں کو سلب کر لے گی ہم سے ہمارا غرور چھین لے گی،
بالکل ایسے ہی محبوب دھوکہ دے یا چھوڑ کر چلا جائے ( دھوکہ دینے والے اور جھوٹ بولنے والے کبھی محبت نہیں کرتے صرف ٹائم پاس کرتے ہیں)
یا زمانے کی رسموں کے سامنے مجبور ہو جائیں تو یو ں ہی لگتا ہے کہ جیسے 21ہم جون کی تپتی دوپہر میں بنا سائبان کے کسی سڑک کے کنارے بیٹھے ہوئے بھکاری ہیں، اور یہ دوپہر کبھی ختم نہیں ہوگی ، ہماری فریاد ، ہمارا رونا بلکنا کبھی کام نہیں آئے گا ،
پر ایسا نہیں ہوتا دوپہر بیت جاتی ہے ، شام آ جاتی ہے ، جھولی میں یادیں رہ جاتیں ہیں،دل کسی مسافر کی طرح ان یادوں کو لئے بھٹکتا ہے پر منزل کا کہیں پتا نہیں ہوتا ،
اور پھر ہر روز کی طرح وہ دن گزر جاتا ہے ، رات اپنے پر پھیلاتی ہے ، پتا نہیں کیوں یہ رات اتنی مہربان کیوں ہوتی ہے، میٹھی میٹھی یادوں کی کسک میں رات کا اندھیرا دل کی زمین کو ہولے ہولے سے کھرچتا رہتا ہے، تنہائی دل کے دروازے پر چپ چاپ بیٹھی رہتی ہے ، یوں لگتا ہے زندگی ٹھہر گئی ہو، پر ایسا نہیں ہوتا ،وقت کب کسی کا غلا م ہوتا ہے؟؟ یہ تو آتا ہے اور گزر جاتا ہے ، وقت کب یہ کسی کی پروا کرتا ہے!!!!
زندگی کی دن یوں ہی پورے ہوتے رہتے ہیں او ر آخرکارمحبت اپنے تمام تر، خوشگواریت، ویرانی، تنہائی اور یادوں کے ساتھ دل کے نہاں خانوں میں دفن ہو جاتی ہے۔۔ازناعمہ عزیز
 
Top