اقبال محبت کو دولت بڑی جانتے ہیں ۔ علامہ اقبال

فرخ منظور

لائبریرین
محبت کو دولت بڑی جانتے ہیں
اسے مایۂ زندگی جانتے ہیں

بُری چال ہوتی ہے بے اعتنائی
یہی ہم تو اچھّی بری جانتے ہیں

وہ کیا قدر جانیں گے میری وفا کی
کہ ہوتے ہیں جو آدمی ، جانتے ہیں

کوئی قید سمجھے مگر ہم تو اے دل
محبت کو آزادگی جانتے ہیں

حسینوں میں ہیں کچھ وہی ہوش والے
کہ جو حسن کو عارضی جانتے ہیں

جو ہے گلشنِ طور اے دل تجھے ہم
اسی باغ کی اک کلی جانتے ہیں

کہا ماجرا ان کے گھر کا تو بولے
قسم ہے ، تجھے ہم ولی جانتے ہیں

نرالے ہیں انداز دنیا سے اپنے
کہ تقلید کو خود کشی جانتے ہیں

بڑے شوخ و گستاخ ہیں رند ، زاہد
مسلمان کو دوزخی جانتے ہیں

تری چال دیکھی ہوئی ہے جنھوں نے
قیامت کو اک دل لگی جانتے ہیں

میں ہوں صاف گو منہ نہ کھلوایے گا
تمہاری وفا کو سبھی جانتے ہیں

گداگر ہو اور بال ہوں سر کے لمبے
مسلمان اس کو ولی جانتے ہیں

بدلنا پڑا ہم نشیں نامہ بر کو
اسے واں کے سب آدمی جانتے ہیں

عجب زندگانی ہے اقبال اپنی
نہ مر جانتے ہیں نہ جی جانتے ہیں

کہا میں نے اقبال کو جانتے ہو؟
تو بولے یہ ہنس کر کہ جی جانتے ہیں۱

نئی ہو ، پرانی ہو ، اقبال کو کیا؛
یہ حضرت تو بس ایک پی جانتے ہیں۲

(علامہ اقبال)

۱ - بیاض اعجاز ،ص۲۸
۲ - ابتدائی کلام اقبال، ص ۱۱۴
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ خوب فرخ بھائی ۔ کوئی پچیس تیس برس قبل غالبا عبدالرحمن طارق کو مرتب کردہ اقبال کا غیر مطبوعہ کلام پڑھا تھا ۔ وہ یاد آگیا ۔
دلچسپ انتخاب کیا اس مرتبہ بھی ہمیشہ کی طرح ۔ شاد آباد رہیں ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ خوب فرخ بھائی ۔ کوئی پچیس تیس برس قبل غالبا عبدالرحمن طارق کو مرتب کردہ اقبال کا غیر مطبوعہ کلام پڑھا تھا ۔ وہ یاد آگیا ۔
دلچسپ انتخاب کیا اس مرتبہ بھی ہمیشہ کی طرح ۔ شاد آباد رہیں ۔

بہت عنایت عاطف بھائی۔ خوش رہیے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک اسی کتاب میں کچھ کلام اس طرز کا بھی تھا لیکن اب یاد نہیں آتا کہ اصل کیا تھا ۔ واللہ اعلم ۔

پٹی خوب جمن کے ہاتھوں نصیبن
گئی عرس میں اور شب بھر نہ آئی
------الخ
:laugh1:
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک اسی کتاب میں کچھ کلام اس طرز کا بھی تھا لیکن اب یاد نہیں آتا کہ اصل کیا تھا ۔ واللہ اعلم ۔

پٹی خوب جمن کے ہاتھوں نصیبن
گئی عرس میں اور شب بھر نہ آئی
------الخ
:laugh1:

خدا کی زمیں تھی مزارع نے جوتی
کمائی مگر چودھری جی نے کھائی
نہیں بار ، صاحب کے ٹیبل پہ اس کو
اگر روپ بسکٹ کا دھارے خطائی
پٹی خوب جمّن کے ہاتھوں نصیبن
گئی عرس میں اور شب بھر نہ آئی
 
Top