محبت مت کہو اس کو

جیا راؤ

محفلین

اب اس میں جھوٹ شامل ہے
محبت مت کہو اس کو
عمارت دل کی گرنے دو
تعلق ٹوٹ جانے دو
کہ جو دیوار اپنے بوجھ سے گرنے پہ آجائے
دئیے کی لو سے اس دیوار کو پھر تھامنا کیسا
ہوا کا سامنا کیسا
بہت کمزور سا سچ ہے
اسے اب بجھ ہی جانے دو
محبت مت کہو اس کو
سمجھ لو سردیوں کی دھوپ جیسا سچ محبت ہے
پناہِ ذات کی آغوش میں سمٹے ہوئے سچ میں
عجب سی سرد مہری ہے
کہ جو ٹھٹھرے ہوئے لفظوں کو حدت دے نہیں سکتی
یہ بجھتی راکھ کو آتش کی شدت دے نہیں سکتی
مگر سچ بولنا تو ہے
اندھیرا پھیلنا تو ہے
اب اس سے پیشتر کہ منجمد تاریکیاں اتریں
اور اپنے نیلگوں ہونٹوں کو سی کر دھوپ سرما کی
کسی کی بولتی آنکھوں میں چمکے اور مر جائے
رتیں ویران کر جائے
اسے اب لوٹ جانے دو
محبت مت کہو اس کو !
محبت مت کہو اس کو !
 

الف عین

لائبریرین
تو شاعر کا نام بھی دے دینا تھا جیا۔۔۔
ویسے میں پاکستانی رومانی شعرا سے زیادہ واقف نہیں لیکن یہ انہیں میں سے کسی کی لگتی ہے جن کے نام میں نے یہاں محفل میں ہی سنے۔۔۔ وصی شاہ، فاخرہ بتول، وغیرہ
 

جیا راؤ

محفلین
تو شاعر کا نام بھی دے دینا تھا جیا۔۔۔
ویسے میں پاکستانی رومانی شعرا سے زیادہ واقف نہیں لیکن یہ انہیں میں سے کسی کی لگتی ہے جن کے نام میں نے یہاں محفل میں ہی سنے۔۔۔ وصی شاہ، فاخرہ بتول، وغیرہ

السلام علیکم اعجاز انکل :)
مجھے شاعر کا نام معلوم ہی نہیں۔۔۔ :(:(
 
Top