محاوَرے
بچوں کی نظم از
محمد خلیل الرحمٰن


محاوَرے ہم بولیں گے
اب ہر بات کو تولیں گے


الٹی گنگا کیسے بہے
بھیگی بلی کون بنے


کیسے بھیجیں گے بولو
الٹے بانس بریلی کو

انیس بیس کا فرق ہے کیا
پانسا کیونکر پلٹا تھا

بات بڑھانا کیا مطلب
باتوں میں آنا کیا مطلب

خالہ جی کا گھر ہے کہاں
کون کوئی دم کا مہماں

کان بھریں گے کیسے ہم
ڈینگیں ماریں گے ہر دم

آوازے کسنا کیا ہے
رنگ فق ہونا کیسا ہے

بھیگی بلَی کیسے بنیں
اپنا الَو سیدھا کریں

دال میں کالا کیا مطلب
شیر کی خالہ کیا مطلب

ہم نے خون جلایا ہے
تب یہ گیت بنایا ہے

پھوڑے آج پھپھولے ہیں
بیس محاورے بولے ہیں





 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب!
نظم کا بنیادی خیال بہت منفرد ہے خلیل بھائی ۔ بچوں کی تعلیم کا اچھا پیرایہ ہے ۔ اگرچہ یہ نظم نسبتاً بڑے بچوں کے لئے ہے لیکن :پھوڑے آج پھپھولے ہیں: یہ کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا ۔ ایک تو اس میں تعقید بھی ہے اور دوسرے صوتی تاثر بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔ یہ میری ناقص رائے ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
بہت خوب!
واہ بھئی واہ!
آپ نے تو بچوں کے لیے محاوروں پہ مشتمل نظم بھی کہہ ڈالی۔
یہ سب نظمیں کتابی صورت میں بھی آجائیں تو کیا بات ہے!
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ!

بہت عمدہ نظم کہی ہے خلیل الرحمٰن بھائی!

بہت عمدگی سے محاروں کو نظم میں سمایا ہے آپ نے۔
 
Top