الف عین
عظیم
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
--------
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
------------
مجھ کو کسی کے پیار کی لذّت نہ مل سکی
دنیا میں میرے پیار کو وقعت نہ مل سکی
-----------
پڑھتا تو ہوں نماز میں جیسی بھی ہو سکے
لیکن دلی سکون کی حالت نہ مل سکی
-------------
دیکھا اسے ہے خواب میں ، میں ڈھونڈتا رہا
دل جس کو چاہتا ہے ، وہ صورت نہ مل سکی
-----------
غیروں کو پاس آپ نے اکثر بٹھا لیا
لیکن مجھے تو آپ کی قربت نہ مل سکی
-----------
دل چاہتا ہے آپﷺ کو خو ابوں میں دیکھنا
مدّت گزر گئی ہے سعادت نہ مل سکی
---------
لوگوں کا مال چھین کے دولت کما تو لی
لیکن کبھی جہان میں عزّت نہ مل سکی
-------------
جس نے حقوق چھین کے لوگوں کو دکھ دیئے
اس کو کبھی سکون کی دولت نہ مل سکی
------------
" دنیا کسی کے پیار میں جنّت سے کم نہیں "
مجھ کو کسی کے پیار کی جنّت نہ مل سکی
--------------
یہ زندگی عذاب سا بن کر گزر گئی
مجھ کو مری حیات میں راحت نہ مل سکی
-----------
میں چاہتا تھا کام غریوں کے آ سکوں
مجبور اس لئے تھا کہ دولت نہ مل سکی
----------
ارشد کو زندگی میں ہی احساس ہو گیا
اس کو کبھی بھی پیار کی ساعت نہ مل سکی
------------
 

الف عین

لائبریرین
دیکھا اسے ہے خواب میں ، میں ڈھونڈتا رہا
دل جس کو چاہتا ہے ، وہ صورت نہ مل سکی
میں ڈھونڈتا رہا والا فقرہ بے ربط لگتا ہے
دیکھا ہے اس کو.... بہتر ٹکڑا نہیں؟
دوسرے مصرعے میں ماضی کے صیغے میں کہنا تھا،.... چاہتا تھا.....
دل چاہتا ہے آپﷺ کو خو ابوں میں دیکھنا
مدّت گزر گئی ہے سعادت نہ مل سکی
دوسرے مصرعے میں "مگر یہ سعادت" کی بھی ضرورت ہے

" دنیا کسی کے پیار میں جنّت سے کم نہیں "
مجھ کو کسی کے پیار کی جنّت نہ مل سکی
--------------
دو لخت
یہ زندگی عذاب سا بن کر گزر گئی
مجھ کو مری حیات میں راحت نہ مل سکی
عذاب سی... درست ہو گا
ارشد کو زندگی میں ہی احساس ہو گیا
اس کو کبھی بھی پیار کی ساعت نہ مل سکی
یہ بھی دو لخت لگتا ہے
 
الف عین
الف عن
(اصلاح)
دیکھا ہے میں نے خواب میں اک مہ جبین کو
دل جس کو چاہتا تھا ، وہ صورت نہ مل سکی
---------
دل چاہتا ہے آپﷺ کو خوابوں میں دیکھنا
مدّت گزر گئی یہ سعادت نہ مل سکی
-----------
" دنیا کسی کے پیار میں جنّت سے کم نہیں "
لیکن مجھے یہ پیار کی جنّت نہ مل سکی
--------------
یہ زندگی عذاب سی بن کر گزر گئی
مجھ کو مری حیات میں راحت نہ مل سکی
------
ارشد کسی غریب سے نفرت نہ کیجئے
اس کا ہے کیا قصور جو دولت نہ مل سکی
----------
 
Top