مجھے کسی کا بُھلایا ہوا ہنرجانو ::: حسن عزیز

فرقان احمد

محفلین
مجھے کسی کا بُھلایا ہوا ہنرجانو۔۔۔!
نواحِ خاک سے نکلوں تو معتبر جانو!

غبار میں جو چمکتی سی ایک شے ہے اُسے
شرارِ وہم کہو ۔۔۔۔۔۔ یا گلِ نظر جانو!

شعاعِ خوں اُبھر آئی ہے میری آنکھوں میں
میں قیدِ شب میں ہوں مجھ کو نہ بے خطر جانو

جُھلس چکے ہیں کڑی دھوپ میں سبھی اشجار
صدائے سبز کو اُمید کی خبر جانو ۔۔۔!

میں شور و شر سے بہت دُور جا پڑا ہوں حسن
جدھر نہ ہو کوئی آہٹ، مجھے اُدھر جانو ۔۔۔!

 
Top