مجھے تم نہ سمجھو غریب الوطن ہوں----برائے اصلاح

الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
-------
فعولن فعولن فعولن فعولن
------
مجھے تم نہ سمجھو غریب الوطن ہوں
جہاں بیٹھ جاؤں وہیں پر چمن ہوں
---------
مجھے دوسروں کی ضرورت نہیں ہے
میں ہستی میں اپنی ہی رہتا مگن ہوں
-------
لگاتا نہیں ہوں کہیں دل میں اپنا
مجھے کیا ضرورت میں خود ہی لگن ہوں
------------
بدلتا ہی رہتا ٹھکانا ہے میرا
مرا حال جیسے میں چلتی پون ہوں
---------
مجھے سہل اتنا نہ سمجھو خدارا
سدا یاد رہتی ہے ایسی چُبھن ہوں
--------
ترا حُسن مجھ سے ہوا ہے نمایاں
میں چہرے پہ تیرے وہ خالِ زقن ہوں
--------
مجھے بھول جاؤ گے کیسے بتا دو
تجھےیاد ہو گا میں تیرا وچن ہوں
----------
تری ذات مجھ بن مکمّل نہیں ہے
بھلا کون ہوں ، میں تو تیرا ہی من ہوں
-----------
ترے بن نہ ارشد سجے گی یہ محفل
دلوں پر ہے چھایا ہوا وہ سُخن ہوں
-----------
------------
 
ترے بن نہ ارشد سجے گی یہ محفل
دلوں پر ہے چھایا ہوا وہ سُخن ہوں
دونوں مصرعوں کی ضمیر مختلف ہے۔ پہلا مصرع ضمیر حاضر جبکہ دوسرا ضمیر متکلم میں ہے!

یوں کردیں تو بہتر ہوجائے

مرے بن نہ ارشد سجے گی یہ محفل
دلوں پر جو چھایا ہے میں وہ سخن ہوں
 

الف عین

لائبریرین
مجھے تم نہ سمجھو غریب الوطن ہوں
جہاں بیٹھ جاؤں وہیں پر چمن ہوں
--------- ٹھیک، اگرچہ متکلم کا چمن ہونا سمجھ میں نہیں آتا جب کہ غریب الوطن بھی ہے وہ!

مجھے دوسروں کی ضرورت نہیں ہے
میں ہستی میں اپنی ہی رہتا مگن ہوں
------- بستی میں مگن رہنا محاورہ تو نہیں، مگن کسی فعل میں رہا جاتا ہے، یا حالت میں، جیسے
میں تنہائی میں اپنی رہتا......

لگاتا نہیں ہوں کہیں دل میں اپنا
مجھے کیا ضرورت میں خود ہی لگن ہوں
------------ تکنیکی غلطی کوئی نہیں، بس لگن کیسے ہو سکتا ہوں میں؟

بدلتا ہی رہتا ٹھکانا ہے میرا
مرا حال جیسے میں چلتی پون ہوں
--------- پہلا مصرع بات واضح نہیں کرتا
بدلتا ہی رہتا ہے میرا تھکانا
کہنے میں کیا حرج تھا؟ یہ مصرع آپ کے ذہن میں بھی آسانی سے آ سکتا تھا اگر آپ کہتے ہی پوسٹ کرنے کی جلد بازی نہ کرتے

مجھے سہل اتنا نہ سمجھو خدارا
سدا یاد رہتی ہے ایسی چُبھن ہوں
-------- 'جو' یاد رہتی.. کی ضرورت ہے
رہے جو سدا یاد، ایسی چبھن ہوں
کیا جا سکتا ہے

ترا حُسن مجھ سے ہوا ہے نمایاں
میں چہرے پہ تیرے وہ خالِ زقن ہوں
-------- درست

مجھے بھول جانا نہیں تیرے بس میں
تجھے یاد ہو گا میں تیرا وچن ہوں
---------- تکنیکی طور پر درست، مفہوم آپ ہی بہتر جانتے ہیں

تری ذات مجھ بن مکمّل نہیں ہے
بھلا کون ہوں ، میں تو تیرا ہی من ہوں
----------- تو تیرا... تنافر اچھا نہیں، مصرع کا بیانیہ بھی پسند نہیں آیا

مرے بن نہ ارشد سجے گی یہ محفل
دلوں پر ہے چھایا ہوا وہ سُخن ہوں
------- ٹھیک
 
جناب ارشدؔ صاحب، آداب!

مجھے تم نہ سمجھو غریب الوطن ہوں
جہاں بیٹھ جاؤں وہیں پر چمن ہوں
پہلے مصرعے کا اسلوب مجھے فصاحت کے خلاف محسوس ہورہا ہے۔ دوسرا مصرعہ بھی کچھ واضح نہیں۔

جھے دوسروں کی ضرورت نہیں ہے
میں ہستی میں اپنی ہی رہتا مگن ہوں
دوسرے مصرعے میں الفاظ کی ترتیب بدل دیں
میں اپنی ہی ہستی میں رہتا مگن ہوں

لگاتا نہیں ہوں کہیں دل میں اپنا
مجھے کیا ضرورت میں خود ہی لگن ہوں
اس میں کم و بیش وہی مضمون دہرایا گیا ہے جو اس سے ماقبل کے شعر میں ہے۔ دونوں میں سے کسی ایک کو ہی برقرار رکھیں۔

بدلتا ہی رہتا ٹھکانا ہے میرا
مرا حال جیسے میں چلتی پون ہوں
پہلے مصرعے میں غیرفطری ترتیب کی کیا ضرورت ہے؟
بدلتا ہی رہتا ہے میرا ٹھکانا
ہے اب حال یوں جیسے چلتی پون ہوں

مجھے سہل اتنا نہ سمجھو خدارا
سدا یاد رہتی ہے ایسی چُبھن ہوں
پہلے مصرعے میں تنافر کی کیفیت ہے۔ دوسرے مصرعے میں ’’جو‘‘ کے بغیر بیان مکمل ادا نہیں ہوتا۔
مجھے اتنا آساں بھی تم نہ سمجھنا
سدا جو رہے یاد، ایسی چبھن ہوں
 
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
------------
(اصلاح)
مجھے تم نہ سمجھو غریب الوطن ہوں
جہاں بیٹھ جاؤں میں جانِ چمن ہوں
------------
مجھے دوسروں کی ضرورت نہیں ہے
میں تنہائی میں اپنی رہتا مگن ہوں
-----------
میں جاتا نہیں ہوں کہیں خود سے چل کر
کہ آتی ہے دنیا میں ایسی لگن ہوں
-------------
بدلتا ہی رہتا ہے میرا ٹھکانا
مرا حال جیسے میں چلتی پون ہوں
---------
مجھے سہل اتنا نہ سمجھو خدارا
رہے جو سدا یاد میں وہ چُبھن ہوں
--------
ترا حُسن مجھ سے ہوا ہے نمایاں
میں چہرے پہ تیرے وہ خالِ زقن ہوں
--------
مجھے بھول جانا نہیں تیرے بس میں
کسی سے کیا تھا میں تیرا وچن ہوں
----------
اگر مجھ سے کھیلو گے رونا پڑے گا
جو دل کو جلاتی ہے میں وہ جلن ہوں
-----------
تری ذات مجھ بن مکمّل نہیں ہے
کرو غور خود پر میں تیرا ہی من ہوں
-----------
مرے بن نہ ارشد سجے گی یہ محفل
دلوں پر ہے چھایا ہوا وہ سُخن ہوں
 
محمّد احسن سمیع :راحل:
@محمدخلیل الرحمٰن
------------
ایک مطلع عرض کر رہا ہوں جس میں (ر) کا عیبِ تنافر ہے ۔ آپ سے درخواست یہ ہے کہ اسی خیال کو کسی دوسری ترتیب میں لانے کی کوشش کریں جس سے عیبِ تنافر دور ہو سکے نوازش ہو گی
----
مجھے پوچھتے ہو میں کیا کر رہا ہوں
نمازِ محبّت ادا کر رہا ہوں
-------------
 

الف عین

لائبریرین
محمّد احسن سمیع :راحل:
@محمدخلیل الرحمٰن
------------
ایک مطلع عرض کر رہا ہوں جس میں (ر) کا عیبِ تنافر ہے ۔ آپ سے درخواست یہ ہے کہ اسی خیال کو کسی دوسری ترتیب میں لانے کی کوشش کریں جس سے عیبِ تنافر دور ہو سکے نوازش ہو گی
----
مجھے پوچھتے ہو میں کیا کر رہا ہوں
نمازِ محبّت ادا کر رہا ہوں
-------------
تنافر ہے اس میں لیکن کسی نے ردیف ہی ایسی مقرر کی ہے۔۔ اگر ایسا ہی کسی جگہ طرحی مصرع دیا گیا ہے تو ظاہر ہے کہ اسی پر غزل کہنی ہو گی۔ ایسی کوئی مجبوری نہ ہو اور الفاظ بدلے جا سکیں تو ضروع بدل دینے چاہئیں
 
تنافر ہے اس میں لیکن کسی نے ردیف ہی ایسی مقرر کی ہے۔۔ اگر ایسا ہی کسی جگہ طرحی مصرع دیا گیا ہے تو ظاہر ہے کہ اسی پر غزل کہنی ہو گی۔ ایسی کوئی مجبوری نہ ہو اور الفاظ بدلے جا سکیں تو ضروع بدل دینے چاہئیں
یہ میرا اپنا خیال ہے خود ہی تبدیل کرتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
راحل نے بھی روائزڈ غزل نہیں دیکھی ہے جو میں نے چھوڑ دی تھی ان کے لئے!
مجھے تم نہ سمجھو غریب الوطن ہوں
جہاں بیٹھ جاؤں میں جانِ چمن ہوں
------------ مفہوم اب بھی واضح نہیں

مجھے دوسروں کی ضرورت نہیں ہے
میں تنہائی میں اپنی رہتا مگن ہوں
----------- درست

میں جاتا نہیں ہوں کہیں خود سے چل کر
کہ آتی ہے دنیا میں ایسی لگن ہوں
------------- یہ بھی زبردستی کا شعر اور قافیہ لگ رہا ہے

بدلتا ہی رہتا ہے میرا ٹھکانا
مرا حال جیسے میں چلتی پون ہوں
--------- تھیک

مجھے سہل اتنا نہ سمجھو خدارا
رہے جو سدا یاد میں وہ چُبھن ہوں
-------- ٹھیک

ترا حُسن مجھ سے ہوا ہے نمایاں
میں چہرے پہ تیرے وہ خالِ زقن ہوں
-------- درست

مجھے بھول جانا نہیں تیرے بس میں
کسی سے کیا تھا میں تیرا وچن ہوں
---------- مفہوم واضح نہیں

اگر مجھ سے کھیلو گے رونا پڑے گا
جو دل کو جلاتی ہے میں وہ جلن ہوں
----------- یہ بھی مفہوم کے اعتبار سے واضح نہیں

تری ذات مجھ بن مکمّل نہیں ہے
کرو غور خود پر میں تیرا ہی من ہوں
----------- شتر گربہ کے علاوہ مفہوم یہاں بھی واضح نہیں

مرے بن نہ ارشد سجے گی یہ محفل
دلوں پر ہے چھایا ہوا وہ سُخن ہوں
... ٹھی
 
راحل نے بھی روائزڈ غزل نہیں دیکھی ہے جو میں نے چھوڑ دی تھی ان کے لئے!
بہت معذرت استادِ محترم ۔۔۔ غزل میں نے دیکھ تو لی تھی مگر مجھے لگا کہ ارشد بھائی بیشتر جوں کی توں دوبارہ لکھ دی ہے، اس لئے مزید کچھ لکھنا مناسب نہیں سمجھا۔
 
الف عین
@محمّد احسن سمیع :راحل:
( راحل بھائی مطلع تبدیل کیا ہے اور باقی جو اشعار درست نہیں تھے ان کے متبادل لکھے ہیں ،ایک نظر دیکھ لیں )
------------
دلوں کو جو بھاتا ہے میں وہ سُخن ہوں
جو الفت میں جلتی ہے میں وہ اگن ہوں
---------یا
محبّت لگاتی ہے میں وہ اگن ہوں
-----------------
مجھے بھول جاتے ہیں کیوں لوگ اکثر
وہ جب جانتے ہیں میں ان کا وچن ہوں
-------------
ہو غیروں کے پہلو میں محبوب تیرا
جو دل کو جلاتی ہے میں وہ جلن ہوں
-----------یا
امارت رقیبوں کی جو دیکھتے ہی
حسد میں جو ہوتی ہے میں وہ جلن ہوں
---------------
مجھے بھول جاتے ہو جھوٹی انا میں
نہیں ہوں میں دشمن تمہارا ہی من ہوں
-----------
 

الف عین

لائبریرین
مفہوم تو اب بھی واضح نہیں ہو رہا
اگن فلمی گیتوں کی زبان ہے، اگنی کا یہ دیہاتی روپ ہے، اردو یا ہندوستانی نہیں۔
 
Top