ایک نظم
تمام احباب مخفل سے اصلاح کی درخواست ہے

"باغبان کے نام"

یہاں صبح کوئی نہیں شبنمی ہے
گلوں میں کہیں بھی نہیں تازگی ہے

نہیں کوئی ڈھالی لچکتی یہاں پر
کلی بھی نہیں اب مچلتی یہاں پر

شگوفوں میں کوئی لطافت نہیں ہے
کہیں شوخ پھولوں کی رنگت نہیں ہے

چمن میں گلوں کو ہی راحت نہیں ہے
صباء میں ہی کوئی تمازت نہیں ہے

چہکتے نہیں ہیں پرندے یہاں پر
ٹہلتے ہیں ہر سو درندے یہاں پر

بہاروں میں اجڑا ہوا گلستاں ہے
تری گل نوازی گلوں پر عیاں ہے

سرفرازاحمدسحر
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اتنی مختصر مثنوی!!! کہانی تو اب بھی شروع ہی نہیں ہوئی۔ تب ہی تو مثنویکہا جائے گا، ورنہ محض نظم ہے یہ فی الحال۔
یہاں صبح کوئی نہیں شبنمی ہے
گلوں میں کہیں بھی نہیں تازگی ہے
۔۔ نہیں پہلے لانے کی وجہ سے روانی متاثڑ ہے۔اسے یوں کر دو
کوئی بھی سحر شبنمی ہی نہیں ہے
گلوں میں کہیں تازگی ہی نہیں ہے

نہیں کوئی ڈھالی لچکتی یہاں پر
کلی بھی نہیں اب مچلتی یہاں پر
۔۔ ڈھالی؟ شاید ڈالی مراد ہے۔
اس کی روانی بھی بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ ردیف قوافی بدل کر، جیسے
یہاں کوئی ڈالی لچکتی نہیں ہے
کلی کوئی کھلتی ہوئی بھی نہیں ہے
مچلتی اور لچکتی قافیے غلط ہیں

شگوفوں میں کوئی لطافت نہیں ہے
کہیں شوخ پھولوں کی رنگت نہیں ہے
۔۔درست

چمن میں گلوں کو ہی راحت نہیں ہے
صباء میں ہی کوئی تمازت نہیں ہے
۔۔تمازت؟ یہ تو منفی ہوتی ہے۔ نہیں ہونا تو اچھی بات ہے۔

چہکتے نہیں ہیں پرندے یہاں پر
ٹہلتے ہیں ہر سو درندے یہاں پر
÷÷باغ میں درندے کہاں ہوتے ہیں، جنگلوں میں ہوتے ہیں۔

بہاروں میں اجڑا ہوا گلستاں ہے
تری گل نوازی گلوں پر عیاں ہے
÷÷دوسرا مصرع سمجھ میں ہیں آیا۔
 
بہت بہت شکریہ محترم الف عین صاحب نظر کرم کا ۔ آپ کی آراء کی روشنی میں نظر ثانی کروں گا۔ آپ کی رہنمائی میسر رہی تو طویل ہو جائے گی انشاءاللہ
بہت بہت شکریہ
 
اتنی مختصر مثنوی!!! کہانی تو اب بھی شروع ہی نہیں ہوئی۔ تب ہی تو مثنویکہا جائے گا، ورنہ محض نظم ہے یہ فی الحال۔
ویسے سر مثنوی کے لیے کچھ بحور مخصوص ہیں۔ متقارب مثمن سالم یعنی فعولن فعولن فعولن فعولن کے وزن پر مثنوی نہیں کہی جا سکتی۔ مثنوی سی ہیئت والی نظم ہی قرار پائے گی کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ان بحور کی نشاندہی کیجیے !
ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں

متقارب مثمن محذوف(فعولن فعولن فعولن فعل)
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف(مفعول مفاعلن فعولن)
خفیف مسدس مخبون محذوف(فاعلاتن مفاعلن فعلن)
رمل مسدس مخبون محذوف(فاعلاتن فعلاتن فعلن)
ہزج مسدس محذوف(مفاعیلن مفاعیلن فعولن)
رمل مسدس محذوف(فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)
سریع مسدس مطوی مکسوف(مفتعلن مفتعلن فاعلن)
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا اس میں "فاعلاتن فاعلاتن فاعلن (فاعلات)" شامل نہیں ؟
دنیا کی تمام مثنویوں کی امام مثنوی اسی میں ہے ۔
مثنویءمعنویءمولوی ۔ ہست قراں در زبان پہلوی
 
بہت بہت شکریہ احباب اس بات کا تو علم تھا کہ مثنوی ایک طویل نظم ہوتی ہے اور مندرجہ بالا کچھ اشعار پیش کیے ہیں لیکن اس بات سے قطعی لا علم تھا کہ مثنوی کے بھی رباعی کی طرح مخصوص اوزان میں ہی کہی جا سکتی ہے۔ رہنمائی کے لیے تہہ دل سے شکر گزار ہوں
تمام احباب کابہت بہت شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
مثنوی کے لیے کسی کہانی کا ہونا زیادہ ضروری ہے۔ اپنی کوئی بھی بحر استعمال کرنے میں مثنوی کی تعریف سے خارج نہیں ہوتی۔ بس صرف یہ ہے کہ قدماء نے چند ہی بحریں استعمال کی ہیں مثنوی میں۔
 
Top