میر مثالِ سایہ محبت میں جال اپنا ہوں ۔ میر تقی میرؔ

فرخ منظور

لائبریرین
مثالِ سایہ محبت میں جال اپنا ہوں
تمھارے ساتھ گرفتارِ حال اپنا ہوں

سرشک ِسرخ کو جاتا ہوں جو پیے ہر دم
لہو کا پیاسا علی الاتصال اپنا ہوں

اگرچہ نشہ ہوں سب میں خمِ جہاں میں لیک
برنگ مے عرقِ انفعال اپنا ہوں

مری نمود نے مجھ کو کیا برابر خاک
میں نقشِ پا کی طرح پائمال اپنا ہوں

ہوئی ہے زندگی دشوار مشکل آساں کر
پھروں چلوں تو ہوں پر میں وبال اپنا ہوں

ترا ہے وہم کہ یہ ناتواں ہے جامے میں
وگرنہ میں نہیں اب اک خیال اپنا ہوں

بلا ہوئی ہے مری گو کہ طبع روشن میرؔ
ہوں آفتاب ولیکن زوال اپنا ہوں
میر تقی میرؔ
 
Top