متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
دانېشما قۏنچادان، گۆل‌دن، سؤز آچما قند و شککردن،
منیم دیل‌دارېمېن شیرین لبی خندان اۏلان یئرده.

(ناظر شرف‌خانه‌ای)
جس جگہ میرے دلدار کا لبِ شیریں خنداں ہو، وہاں غُنچہ و گُل کے بارے میں مت بولو، اور قند و شَکَر کے بارے میں گفتگو مت شروع کرو۔

Danışma qonçadan, güldən, söz açma qəndü şəkkərdən,
Mənim dildarımın şirin ləbi xəndan olan yerda.
 

حسان خان

لائبریرین
دئیین جانانېما بس‌دیر، داها اغیاردان ال چک،
نه حاجت غئیره وار، عالم سنه قوربان اۏلان یئرده؟

(ناظر شرف‌خانه‌ای)
میرے جاناں سے کہیے کہ "بس کافی ہے، اغیار سے اب دست کھینچ لو۔۔۔" جس جگہ عالَم تم پر قُربان ہو، وہاں غیر کی کیا حاجت ہے؟

Deyin cananıma bəsdir, daha əğyardan əl çək,
Nə hacət qeyrə var, aləm sənə qurban olan yerdə?
 

حسان خان

لائبریرین
سؤیله‌دی: هیجران چتین‌دیر؟ یا کی، ترکِ جان چتین؟
سؤیله‌دیم: جانېم سنه قوربان اۏلا، هیجران چتین.

(ناظر شرف‌خانه‌ای)
اُس نے کہا: "ہِجراں مُشکل ہے؟ یا کہ تَرکِ جاں مُشکل ہے؟"۔۔۔ میں نے کہا: "میری جان تم پر قُربان ہو! ہِجراں مُشکل ہے۔"

Söylədi: hicran çətindir? Ya ki, tərki-can çətin?
Söylədim: canım sənə qurban ola, hicran çətin.
 

حسان خان

لائبریرین
بیر‌به‌بیر هر مئحنتی هر دردی ائتدیم ایمتاحان،
گؤرمه‌دیم هئچ مئحنتی، هئچ دردی هیجران‌دان چتین.

(ناظر شرف‌خانه‌ای)
میں نے ایک ایک کر کے ہر رنج کو اور ہر درد کو آزمایا۔۔۔ میں نے کوئی بھی رنج اور کوئی بھی درد ہجراں سے مُشکل [تر] نہ دیکھا۔

Birbəbir hər mehnəti hər dərdi etdim imtahan,
Görmədim heç mehnəti, heç dərdi hicrandan çatin.
 
ماشاءاللہ! بِشیار شادمان ہوں کہ آپ اب ترجمہ کر پانے قدر تُرکی سیکھ گئے ہیں۔ اللہ آپ کے علم میں اضافہ فرمائے! :)
میرا ترجمہ دیکھیے:
آہ! کہ پِیری (بڑھاپے) نے میرا عقل و کمال لے لیا۔۔۔ پِیری نے میرے چہرۂ سُرخ کو مثلِ خزاں [زرد] کر دیا۔۔۔ پِیری نے میرے سرْو [جیسے] نِہال کو بیدِ مجنوں کی طرح خَم کر دیا۔۔۔ پِیری نے میرے درد و ملال کو روز بہ روز افزوں کر دیا۔۔۔

Ah kim, aldı mənim əqlü kəmalım qocalıq,
Eylədi misli xəzan çöhreyi-alım qocalıq,
Bidi-Məcnun tək əyib sərv nihalım qocalıq,
Günbəgün etdi füzun dərdü məlalım qocalıq,
Doladı dəstinə, əfsus ki, yalım qocalıq!


بند کا مصرعِ پنجم مجھے درستی سے سمجھ نہ آیا، لہٰذا برادر ارسلان بای ہی سے پوچھتے ہیں کہ اُس مصرعے کا مفہوم کیا ہے۔

ارسلان بای قارداش، بو میصراعې من آنلایا بیلمه‌دیم، بونون نه آنلامې وار؟
Doladı dəstinə, əfsus ki, yalım qocalıq!
دۏلاماق: گرداندن، افسوس که پیری یالم را به دستش گرداند،
قۏجالار ایگیدلرله قیاسدا داها آرتېق ساققاللې اۏلارلار، اللرییله ده ساققاللارېنا ال سالېب اۏلارې دارایارلار، بلکه شاعر بو شعرده قۏجالېب، الییله ساققال داراماغېنې خاطرلایېر۔
 

حسان خان

لائبریرین
نه معنی‌لر نه سؤزلر مُندرِج‌دیر صفحهٔ دل‌ده
اگرچه صورتِ ظاهرده خاموشوم کتاب‌آسا

(محمد نرگسی)
اگرچہ مَیں صُورتاً و ظاہراً کتاب کی مانند خاموش ہوں، [لیکن میرے] صفحۂ دل میں کس قدر معانی اور کس قدر سُخن ہا مُندرِج ہیں۔

Ne ma’niler ne sözler mündericdir safha-i dilde
Egerçi suret-i zâhirde hâmuşum kitâb-âsa


× شاعر کا تعلق عُثمانی بوسنیا سے تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دۏلاماق: گرداندن، افسوس که پیری یالم را به دستش گرداند،
قۏجالار ایگیدلرله قیاسدا داها آرتېق ساققاللې اۏلارلار، اللرییله ده ساققاللارېنا ال سالېب اۏلارې دارایارلار، بلکه شاعر بو شعرده قۏجالېب، الییله ساققال داراماغېنې خاطرلایېر۔
چۏخ ساغ اۏل. یئری گلمیشکن، مئساژلارېن سایې ده ایندی اللی‌یه چاتدې. :)
 

حسان خان

لائبریرین
بدره دئڲیل نگاهې جهانېن هِلاله‌دیر
نُقصانا‌دېر نظرلارې سانما کماله‌دیر

(محمد نرگسی)
دُنیا کی نگاہ بدْر (ماہِ تمام) کی جانب نہیں، بلکہ ہِلال کی جانب ہوتی ہیں۔۔۔ اُن کی نظریں نَقص کی جانب ہوتی ہیں، یہ گمان مت کرو کہ کمال کی جانب ہوتی ہیں۔

Bedre değil nigâhı cihânın hilâledir
Noksânadır nazarları sanma kemâledir


× شاعر کا تعلق عُثمانی بوسنیا سے تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
فلک سرگشته از سودایِ عشق است
جهان پُرفتنه از غوغایِ عشق است

(عبدالرحمٰن جامی)
فلک عشق کے جنون سے سرگشتہ ہے (یعنی فلک کا سر جنونِ عشق کے باعث گھومتا ہے)۔۔۔ دنُیا عشق کے شور و غوغا کے سبب پُرآشوب ہے۔
عبدالرحمٰن جامی کی مندرجۂ بالا فارسی بیت کا منظوم تُرکی ترجمہ:
فلک گردیش ائدیر عئشق ایله آنجاق
عئشقین فیتنه‌سیله دۏلموش‌دور آفاق

(مُبارِز علی‌زاده)
فلک فقط عشق کے ذریعے گردش کرتا ہے۔۔۔ آفاق عشق کے فتنہ [و آشوب] سے پُر ہو گئے ہیں۔

Fələk gərdiş edir eşq ilə ancaq,
Eşqin fitnəsilə dolmuşdur afaq,


× مندرجۂ بالا بیت گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حضرتِ عبدالرحمٰن جامی کی مثنوی «یوسف و زُلیخا» سے دو ابیات:
ز یادِ عشق عاشق تازگی یافت
ز ذکرِ او بُلند‌آوازگی یافت
اگر مجنون نه مَی زین جام خوردی
که او را در دو عالَم نام بُردی

(عبدالرحمٰن جامی)
عشق کی یاد سے عاشق نے تازگی پائی، اور اُس کے ذکر سے [عاشق نے] شُہرت و ناموَری پائی۔۔۔ اگر 'مجنون' اِس جام سے شراب نہ پیتا تو دو جہاں میں کون اُس کا نام لیتا؟
حضرتِ عبدالرحمٰن جامی کی مندرجۂ بالا فارسی ابیات کا منظوم تُرکی ترجمہ:
عئشق‌دیر عاشیقی ساخلایان جاوان،
عئشق‌له دۆنیادا اوجالار اینسان.
مجنون ایچمه‌سه‌یدی بو مئی‌دن اگر،
یادا سالاردې‌مې اۏنو بیر نفر؟

(مُبارِز علی‌زاده)
عشق ہے کہ جو عاشق کو جوان رکھتا ہے۔۔۔ دُنیا میں عشق کے ذریعے انسان بُلندی پر پہنچتا ہے۔۔۔۔ اگر مجنون اِس شراب کو نہ پیتا تو کیا کوئی شخص اُس کو یاد میں لاتا؟

Eşqdir aşiqi saxlayan cavan,
Eşqlə dünyada ucalar insan.
Məcnun içməsəydi bu meydən əgər,
Yada salardımı onu bir nəfər?


× مندرجۂ بالا ابیات گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
بِحمدِالله که تا بودم درین دَیر
به راهِ عاشقی بودم سبُک‌سَیر

(عبدالرحمٰن جامی)
الحمدللہ! کہ میں جب سے اِس خراب آبادِ دُنیا میں ہوں، میں [ہمیشہ] راہِ عاشقی میں تیز رفتار رہا ہوں۔ (یعنی ہمیشہ راہِ عاشقی میں مہارت کے ساتھ چلتا رہا ہوں۔)
عبدالرحمٰن جامی کی مندرجۂ بالا فارسی بیت کا منظوم تُرکی ترجمہ:
آللاها شۆکۆر کی، یاشادېقجا من،
چکمه‌دیم الیمی عئشق اته‌ییندن.

(مُبارِز علی‌زاده)
اللہ کا شُکر! کہ میں [جب سے اور] جب تک زندگی کرتا رہا، میں نے عشق کے دامن سے اپنا دست نہ کھینچا۔

Allaha şükür ki, yaşadıqca mən,
Çəkmədim əlimi eşq ətəyindən.


× مندرجۂ بالا بیت گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ولیم شیکسپیئر کے نُمائش نامے «ہیملٹ» کے منظرِ اوّل میں قلعے کے نگہبانوں کو شب کے وقت وفات کردہ پادشاہ کا شبَح (بھوت) نظر آ تا ہے، جو مُرغے کے بانگ زن ہونے پر غائب ہو جاتا ہے۔ اُس موقع پر 'مارسیلس' نامی مُحافظ یہ کلمات کہہ کر عیدِ میلادِ مسیح کے موسم کو یاد کرتا ہے:
(منظوم تُرکی ترجمہ)
"خۏروز بانلایاندا غئیب اۏلدو کؤلگه.
دئییرلر کی، هر ایل قېش‌دان آز اوول،
میلاد بایرامېندا گئجه صۆبحه‌دک
بانلایېر دورمادان اۏ سحر قوشو.
اۏندا گزه بیلمیر هئچ یئرده روح‌لار،
اۏندا گئجه کئچیر آسوده، راحات،
یئره زییان وورمور سه‌ییاره‌لر ده،
سئحر ده، جادو دا دۆشۆر کسردن.
واخت بئله مۆقددس، بئله خۏش اۏلور!"

(مترجم: صابر مُصطفیٰ)
مُرغے کے بانگ زن ہونے پر وہ سایہ غائب ہو گیا۔
کہتے ہیں کہ ہر سال سرما سے ذرا قبل،
عیدِ میلادِ مسیح کے موقع پر شب کو صُبح تک
وہ مُرغِ سحَر بِلا اِنقطاع بانگ مارتا رہتا ہے۔
اُس وقت کسی بھی جگہ رُوحیں نہیں گھوم پِھر سکتیں،
اُس وقت شب آسودگی و راحت کے ساتھ گُذرتی ہے،
[منحوس] سیّارے بھی زمین کو زِیاں نہیں پہنچاتے،
سِحر و جادو کی بھی حِدّت و قُوّت و تیزی ختم ہو جاتی ہے۔
وقت اِس طرح مُقدّس، اور اِس طرح خوب [و مُبارک] ہو جاتا ہے!

Xoruz banlayanda qeyb oldu kölgə.
Deyirlər ki, hər il qışdan az əvvəl,
Milad bayramında gecə sübhədək
Banlayır durmadan o səhər quşu.
Onda gəzə bilmir heç yerdə ruhlar,
Onda gecə keçir asudə, rahat,
Yerə ziyan vurmur səyyarələr də,
Sehr də, cadu da düşür kəsərdan.
Vaxt belə müqəddəs, belə xoş olur!


× مندرجۂ بالا ابیات گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہیں۔

انگریزی متن:
It faded on the crowing of the cock.
Some say that ever 'gainst that season comes
Wherein our Saviour’s birth is celebrated,
The bird of dawning singeth all night long.
And then, they say, no spirit dare stir abroad.
The nights are wholesome. Then no planets strike,
No fairy takes, nor witch hath power to charm,
So hallowed and so gracious is that time.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
میرے ایک پسندیدہ ترین تُرکی نغمے کی تین سطریں:
"بۆتۆن چیوی‌لریمی تک تک سؤکه‌جه‌ڲیم
حایاتېما یئنی‌دن یؤن وئره‌جه‌ڲیم
بۆتۆن دیکن‌لریمی کسه‌جه‌ڲیم"

(لاادری)
میں اپنی تمام کِیلوں کو ایک ایک کر کے اُکھاڑ [پھینکوں] گی
میں اپنی زندگی کو دوبارہ سے راہ دوں گی (راہ پر لے آؤں گی)
میں اپنے تمام خاروں کو کاٹ [ڈالوں] گی

Bütün çivilerimi tek tek sökeceğim
Hayatıma yeniden yön vereceğim
Bütün dikenlerimi keseceğim
 

حسان خان

لائبریرین
"یاشاماق بیر آغاچ گیبی تک و حۆر
و بیر اۏرمان گیبی قاردش‌چه‌سینه
بو حاسر‌ه‌ت بیزیم..."

(ناظم حکمت)

زندگی کردن مانند درختی تنها و آزاد
و مانند جنگلی برادروار
این آرزوی ماست

(فارسی مترجم: پرستو ارستو)

زندگی [بسر] کرنا کسی درخت کی طرح تنہا و آزاد
اور کسی جنگل کی طرح برادر وار
یہ آرزو ہماری ہے۔۔۔

× برادر وار = برادر کی طرح، برادرانہ

Yaşamak bir ağaç gibi tek ve hür
ve bir orman gibi kardeşçesine,
bu hasret bizim...
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مولانا رُومی (رح) کی مثنویِ معنوی کی بیتِ اوّلین کا منظوم تُرکی ترجمہ:
دینله نئیی، گؤر نئجه حئکایت‌لر سؤیله‌ییر،
آیرېلېق حسره‌تیندن شیکایت‌لر ائیله‌ییر.

(صفر حُکم‌علی اۏغلو شیرینۏف)
نَے کو سُنو، دیکھو وہ کس طرح حکایتیں بیان کر رہی ہے۔۔۔ [اور] جدائی کی حسرت کے باعث/کے بارے میں شکایتیں کر رہی ہے۔
× نَے = بانسری

Dinlə neyi, gör necə hekayətlər söyləyir,
Ayrılıq həsrətindən şikayətlər eyləyir.


× مندرجۂ بالا بیت چودہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
× شاعر کا تعلق جمہوریۂ آذربائجان سے ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مولانا رُومی (رح) کی مثنویِ معنوی کی ایک بیت کا منظوم تُرکی ترجمہ:
هر کیم سۏیوندان کنار دۆشمۆش اۏلارسا اگر،
نه قده‌ر عؤمر ائده‌رسه، وۆصالا حسره‌ت چکر.

(صفر حُکم‌علی اۏغلو شیرینۏف)
جو بھی شخص اگر اپنے اصل و مبْداء سے جدا ہو جائے، تو وہ جس قدر بھی زندگی کرے، وِصال کی حسرت کرتا [رہتا] ہے۔

Hər kim soyundan kənar düşmüş olarsa əgər,
Nə qədər ömr edərsə, vüsala həsrət çəkər.


× مندرجۂ بالا بیت چودہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
«اینشاللاه» سؤیله‌نمه‌سه، موراد هئچ واخت آلېنماز،
ساغالما دا باش وئرمه‌ز، مۆعالیجه اۏلونماز.

(صفر حُکم‌علی اۏغلو شیرینۏف)
اگر 'ان شاء اللہ' نہ کہا جائے، تو کسی بھی وقت مُراد حاصل نہیں ہوتی، شِفایابی بھی واقع نہیں ہوتی، اور مُعالجہ نہیں ہوتا۔

«İnşallah» söylənməsə, murad heç vaxt alınmaz,
Sağalma da baş verməz, müalicə olunmaz.


× مندرجۂ بالا بیت چودہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
امیر علی‌شیر نوایی کی چغتائی تُرکی مثنوی 'فرهاد و شیرین' کی ایک بیت کا مُعاصر آذربائجانی تُرکی لہجے میں ترجمہ:
ساقی، پییاله توت، مست اۏلاق هامان
بیر ایچیم مئی خۏش‌دور پادیشاه‌لېق‌دان

(علی‌اکبر ضیاتای)
اے ساقی! پیالہ تھامو، [تاکہ] ہم فوراً مست ہو جائیں۔۔۔ ایک جُرعہ شراب پادشاہی سے خوب تر ہے۔
× جُرعہ = گھونٹ

Saqi, piyalə tut, məst olaq haman,
Bir içim mey xoşdur padişahlıqdan,

× مندرجۂ بالا بیت گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مثنویِ «فرهاد و شیرین» سے دو ابیات:
کېتور، ساقی، قدح کیم ناتوان‌مېن،
ملالت بحری‌ده آزُرده جان‌مېن.
قدح کشتی‌سی‌غه جانیم‌نی خاص اېت،
مېنی بو غُصّه بحری‌دین خلاص اېت.

(امیر علی‌شیر نوایی)
اے ساقی! پیالۂ [شراب] لاؤ کہ میں ناتواں ہوں، اور بحرِ ملالت میں آزُردہ جاں ہوں۔۔۔ میری جان کو کشتیِ پیالہ سے مخصوص (یا کشتیِ پیالہ کے لیے مُختَص) کر دو اور مجھ کو اِس بحرِ غم سے خلاص کر دو۔

Ketur, soqiy, qadahkim notavonmen,
Malolat bahrida ozurda jonmen.
Qadah kishtisig'a jonimni xos et,
Meni bu g'ussa bahridin xalos et.
امیر علی‌شیر نوایی کی چغتائی تُرکی مثنوی 'فرهاد و شیرین' کی مندرجۂ بالا ابیات کا مُعاصر آذربائجانی تُرکی لہجے میں ترجمہ:
ساقی، بیر جام یئتیر، دۆشدۆم توان‌دان!
حیات دریاسېندا بئزدیم بو جان‌دان.
قدح گمی‌سینده جانېمې آل سن،
بو غم دریاسېندان خیلاص اۏلوم من.

(علی‌اکبر ضیاتای)
اے ساقی! ایک جام پہنچاؤ، کہ میری توانائی ختم ہو گئی [ہے]۔۔۔ میں بحرِ حیات میں اِس جان سے بیزار ہو گیا [ہوں]۔۔۔ کشتیِ پیالہ میں تم میری جان کو لے جاؤ (یا کشتیِ پیالہ میں تم میری جان لے لو)۔۔۔ [تاکہ] میں اِس بحرِ غم سے خلاص ہو جاؤں۔

Saqi, bir cam yetir, düşdüm təvandan!
Həyat dəryasında bezdim bu candan.
Qədəh gəmisində canımı al sən,
Bu qəm dəryasından xilas olum mən.


× مندرجۂ بالا ابیات گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
امیر علی‌شیر نوایی کی چغتائی تُرکی مثنوی 'فرهاد و شیرین' کی دو ابیات کا مُعاصر آذربائجانی تُرکی لہجے میں ترجمہ:
ساقی! شرابې تؤک، داغېت خومارې،
باخ، اؤلدۆرۆر منی یار اینتیظارې؛
هیجران خومارلېغې چتین بلادېر،
یا وۆصال، یا شراب اۏنا دوادېر.

(علی‌اکبر ضیاتای)
اے ساقی! شراب اُنڈیلو [اور میرے] خُمار کو درہم برہم کر دو۔۔۔ نگاہ کرو، مجھے یار کا انتظار قتل کر رہا ہے۔۔۔۔ ہجراں کا خُمار [ایک] مُشکِل بلا ہے۔۔۔ اُس کی دوا یا وصال ہے، یا پھر شراب۔

× خُمار = نشہ و مستی زائل ہونے کے بعد لاحق ہونے والی کیفیتِ سر درد و کسالت، جس میں شراب کی دوبارہ طلب محسوس ہوتی ہے؛ ہینگ اوور

Saqi! Şərabı tök, dağıt xumarı,
Bax, öldürür məni yar intizarı;
Hicran xumarlığı çətin bəladır,
Ya vüsal, ya şərab ona dəvadır.


× مندرجۂ بالا ابیات گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 
Top